قاہرہ: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو کہا کہ غزہ کے جنوبی قصبے رفح پر حماس کو شکست دینے کے لیے اسرائیل کا ایک بڑا زمینی حملہ ایک غلطی اور غیر ضروری قدم ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس حملے سے امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات مزید خراب ہوں گے۔
بلنکن، اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے اپنے چھٹے فوری مشن پر، قاہرہ میں اعلیٰ عرب سفارت کاروں کے ساتھ جنگ بندی کی کوششوں اور غزہ کے تنازعات کے بعد کے مستقبل کے بارے میں تبادلہ خیال کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ فوری طور پر پائیدار جنگ بندی کی ضرورت ہے اور یہ خلیج بالواسطہ مذاکرات میں کم ہو رہی ہے جس میں امریکہ، مصر اور قطر نے ثالثی کے لیے کئی ہفتے گزارے ہیں۔ یہ مذاکرات جمعے کو قطر میں اعلیٰ سطح پر جاری رہیں گے۔
بلنکن وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی جنگی کابینہ سے ملاقات کے لیے جمعہ (22 مارچ) کو اسرائیل کا رخ کر رہے ہیں۔ نتن یاہو اور صدر جو بائیڈن کے درمیان رفح پر زمینی کارروائی کے منصوبہ کے بعد بڑھتے ہوئے اختلافات ممکنہ طور پر ان مذاکرات کے بعد کم ہو جائیں گے۔
بلنکن نے قاہرہ میں مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ، "رفح میں ایک بڑا فوجی آپریشن ایک غلطی ہو گی، جس کی ہم حمایت نہیں کرتے۔ اور، حماس کے ساتھ نمٹنا بھی ضروری نہیں۔" بلنکن نے کہا کہ ایک بڑے حملے کا مطلب بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ کے انسانی بحران کو مزید خراب کرنا ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ جمعہ کو اسرائیل میں رفح پر ان کی بات چیت اور اگلے ہفتے واشنگٹن میں سینئر امریکی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں متبادل کارروائی کے لیے خیالات کا تبادلہ ہوگا۔
حالیہ دنوں میں رفح آپریشن پر امریکی موقف میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ ابتدائی طور پر، امریکی حکام کا کہنا تھا کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے بغیر شہر میں کسی بڑی دراندازی کی حمایت نہیں کر سکتے اور وہ اس کے لیے کوئی واضح اور قابل اعتبار منصوبہ چاہتے تھے۔ اب، امریکی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دس لاکھ سے زیادہ آبادی کی کثافت کو دیکھتے ہوئے ایسا کرنے کا کوئی قابل اعتبار طریقہ نہیں ہے۔ اب ان کا کہنا ہے کہ دوسرے آپشنز بشمول حماس کے معروف جنگجوؤں اور کمانڈروں کے خلاف خاص طور پر ٹارگٹڈ آپریشن، شہری تباہی سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔ لیکن نتن یاہو نے بدھ کے روز جی او پی سینیٹرز کے ساتھ تقریباً 45 منٹ کی کال پر رفح آپریشن کے بارے میں انتباہات کو نظر انداز کرنے کا عہد کیا۔ انہوں نے سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر کی طرف سے گزشتہ ہفتے غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی مذمت اور اسرائیل میں نئے انتخابات کے مطالبے کو ایک تقریر میں بھی نشانہ بنایا۔ واضح رہے بائیڈن نے چک شومر کے خیالات کی حمایت کی تھی۔
بلنکن نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کو ہاتھ ملانا چاہیے۔ کیونکہ یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ فوری، پائیدار جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- اسرائیلی حکومت نے رفح پر حملہ کرنے کے فوجی منصوبے کو منظوری دے دی
- نتن یاہو، امریکہ کی تنقید اور اسرائیل میں نئے انتخابات کے مطالبے سے تلملا گئے
- امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم کو گالی دے دی
- نتن یاہو مشرقِ وسطیٰ میں امن کی راہ میں رکاوٹ، بائیڈن کے قریبی ساتھی کا دعویٰ
- اسرائیل رفح میں منصوبہ بند چھاپوں کے باوجود حماس کو ختم نہیں کر پائے گا: حزب اللہ
- سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ مصر غزہ کی پٹی کے قریب ایک دیوار تعمیر کر رہا ہے
- رفح سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی میں حصہ نہیں لیں گے:اقوام متحدہ