بیروت: حماس کی جانب سے جنگ بندی کی تازہ تجویز میں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کا آغاز غزہ سے جزوی طور پر اسرائیل کی واپسی اور درجنوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تمام خواتین یرغمالیوں کو رہا کرنے کا پیشکش شامل ہے۔
اس تجویز کی تفصیلات سب سے پہلے الجزیرہ نیٹ ورک کی طرف سے رپورٹ کی گئیں اور جمعے کو ایک فلسطینی اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو اس کی تصدیق کی۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ وہ مذاکرات کے مواد کو ظاہر کرنے کا مجاز نہیں تھا۔
بین الاقوامی ثالث اس ہفتے کے شروع میں مقدس مہینے رمضان کے آغاز سے پہلے چھ ہفتے کی جنگ بندی کے لیے کام کر رہے تھے۔ حماس نے کسی بھی ایسے معاہدے کو مسترد کر دیا جس کے نتیجے میں غزہ سے اسرائیلی انخلاء اور مستقل جنگ بندی نہ ہو۔
رپورٹ کے مطابق حماس کی نئی تجویز تین مراحل کو تجویز کرتی ہے۔ حماس کی تجویز کے حوالے سے ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی ہوگی، جس کا ہر مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا۔
- پہلا مرحلہ: فلسطینی قیدیوں کے بدلے خواتین، بچے، بوڑھے اور بیمار اسیران کی رہائی:
ذرائع نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں اسرائیلی افواج کو الرشید اور صلاح الدین گلیوں سے پیچھے ہٹنا ہو گا تا کہ بے گھر فلسطینیوں کی واپسی اور امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔ صلاح الدین مرکزی شریان کی سڑک ہے جو پٹی میں شمال سے جنوب تک جاتی ہے۔
فلسطینی مسلح گروپ نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید 700 سے 1000 فلسطینی قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کی ابتدائی رہائی میں خواتین، بچے، بوڑھے اور بیمار اسیران شامل ہوں گے۔
الجزیرہ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ اس کی پسند کے 30 عمر قید کی سزا کاٹ رہے قیدیوں سمیت 50 فلسطینی قیدیوں کو غزہ میں قید ایک اسرائیلی ریزروسٹ کی رہائی کے بدلے رہا کیا جانا چاہیے۔
- دوسرا مرحلہ: قیدی فوجیوں کے بدلے مستقل جنگ بندی
حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی منصوبے کے دوسرے مرحلے میں قیدی فوجیوں کے کسی بھی تبادلے سے پہلے مستقل جنگ بندی کا اعلان کیا جانا چاہیے۔
- تیسرا مرحلہ: غزہ سے اسرائیل کا محاصرہ ختم ہو
جنگ بندی کے تیسرے مرحلے کے تحت حماس نے غزہ میں تعمیر نو کا عمل شروع کرنے اور انکلیو پر اسرائیل کا محاصرہ ختم کرنا شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
- نتن یاہو نے جنگ بندی کے لیے نئے سرے سے بات چیت کی منظوری دی:
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے دفتر نے جمعرات کو کہا کہ نئی تجویز اب بھی غیر حقیقی مطالبات پر مبنی ہے۔ اسرائیل کی جنگی کابینہ اور سیکیورٹی کابینہ جمعے کے روز حماس کی بین الاقوامی ثالثوں کو پیش کردہ اس تجویز پر تبادلہ خیال کرنے والی تھی۔
غزہ میں جنگ بندی پر اس ماہ حماس کے ساتھ کئی دنوں تک ہونے والے مذاکرات اس ہفتے ماہ رمضان کے آغاز سے پہلے ایک پیش رفت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ ثالثی کرنے والے قطر، مصر اور امریکہ نے کئی ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان اختلافات کو کم کرنے کی کوشش میں گزار دیے تھے۔ ان کا مقصد غزہ میں گہرے ہوتے انسانی بحران کی وجہ سے غزہ کی پٹی کی ایک چوتھائی آبادی کو قحط کے دلدل سے نکالنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: