ہوسٹن: جنوبی امریکی ریاست الاباما میں جمعرات کی رات نائٹروجن گیس کا استعمال کرکے ملک کی پہلی سزائے موت مکمل کی گئی۔ سنگین قتل کے کیس میں سزائے موت یافتہ ایک 58 سالہ قیدی کینٹھ اسمتھ کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ مقامی وقت کے مطابق شام 8:25 بجے الاباما جیل میں چہرے پر ماسک لگا کر نائٹروجن گیس دیا سنگھایا گیا تھا تاکہ خالص گیس سانس لینے کے بعد آکسیجن سے محروم ہو جائے۔
سزاے موت میں تقریباً 22 منٹ لگے، اور سمتھ کئی منٹ تک ہوش میں رہا۔ کم از کم دو منٹ تک، وہ لرزتا دکھائی دیا۔ اس کے بعد کئی منٹ کی بھاری سانسیں لینے کے بعد اسمتھ نے دم توڑ دیا۔
نائٹروجن گیس کا استعمال کر کے سزاے موت کا فیصلہ آخری لمحے کی قانونی جنگ کے بعد ہوا۔ جس میں ان کے وکلاء نے دعویٰ کیا کہ ریاست اسے پھانسی کے تجرباتی طریقہ کار کے لیے امتحان کا موضوع بنا رہی ہے جو ظالمانہ اور غیر معمولی سزا پر آئینی پابندی کی خلاف ورزی کر سکتی ہے۔ وفاقی عدالتوں نے اسمتھ کی سزا کو روکنے کی کوشش کو مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:آج اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات پر فیصلہ سنائے گی بین الاقوامی عدالت
امریکہ میں مہلک انجکشن کے ذریعے سزائے موت دینے کی شق 1982 کے بعد شروع ہوئی اور اس کے بعد سے عام طور پر سزائے موت دینے کے لیے یہی طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں نائٹروجن گیس کے ذریعے موت کی سزا کا یہ پہلا کیس ہے۔ 2022 میں اسمتھ کو سزائے موت دینے کی بھی کوشش کی گئی تھی، جسے 1988 میں ایک شخص کی بیوی کو اس سے سپاری لے کر قتل کرنے کے مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی، لیکن کچھ تکنیکی خرابی کی وجہ سے اسے آخری لمحات میں روک دیا گیا تھا۔