ETV Bharat / international

لداخ کشیدگی کے درمیان ہندوستان اور چین کے درمیان سفارتی بات چیت - India China border dispute

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 1, 2024, 1:16 PM IST

مشرقی لداخ کے سرحدی تنازعہ کے درمیان بھارت اور چین نے سفارتی بات چیت کی۔ میٹنگ میں دونوں فریقوں نے اس بات پر رائے قائم کی کہ دونوں ممالک کی فوجیں آپس میں بات چیت جاری رکھیں گی۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر (ETV Bharat)

نئی دہلی: بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ سرحدی تنازعہ ہے۔ اس تنازعے پر بات چیت جاری ہے مگر ابھی تک اس کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکلا ہے۔ بدھ کو دونوں ممالک نے ایک بار پھر اس معاملے پر بات چیت کی۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت اور چین نے مشرقی لداخ سرحدی تنازعہ پر سفارتی بات چیت کی۔ اس ملاقات کے دوران ایک اہم بات یہ نکل کر آئی ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی آپس میں بات چیت جاری رکھیں گے۔

کیا بھارت اور چین کے درمیان معاملہ حل ہو گیا ہے؟

بھارت اور چین نے بدھ کو اس بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جو معاہرے کئے گئے ہیں، ان کو جاری رکھا جائیگا اور سرحدی علاقوں میں مشترکہ طور پر امن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی دونوں ممالک کی طرف سے زور دیا گا ہے۔

بھارت اور چین سرحدی معاملات پر ورکنگ میکانزم فار کنسلٹیشن اینڈ کوآرڈینیشن کی 30ویں میٹنگ بدھ 31 جولائی کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔

لداخ کشیدگی کے درمیان بات چیت:

وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری (مشرقی ایشیا) گورنگ لال داس نے بھارتی وفد کی قیادت کی جبکہ چینی وفد کی قیادت چینی وزارت خارجہ کے بارڈر اینڈ اوشین ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ہانگ لیانگ نے کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے بقایا مسائل کا جلد از جلد حل تلاش کرنے کے مقصد سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ اور زور دیا کہ جس پروٹوکال کے تحت دستخط ہوئے ہیں اس کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے۔

امن اور سکون:

ملاقات میں اس بار اس بات پر زور دیا گیا کہ امن و آشتی کی بحالی اور ایل اے سی کا احترام دوطرفہ تعلقات میں معمول کی بحالی کے لیے ضروری بنیاد ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان متعلقہ دو طرفہ معاہدوں، پروٹوکول اور مفاہمت کے مطابق سرحدی علاقوں میں امن و سکون کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا کیونکہ یہ دونوں ممالک کی آج کی ضرورت بھی ہے جس کو چین بھی اچھی طرح جانتا ہے۔

ملاقات میں کیا ہوا؟

ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے قائم سفارتی اور فوجی ذرائع سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اس دوران چینی وفد کے سربراہ نے سیکرٹری خارجہ سے ملاقات بھی کی۔ بھارت اور چین کے درمیان وادی گالوان تنازعہ، جو جون 2020 میں شروع ہوا تھا دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعہ کا ایک اہم باب ہے۔ یہی وادی گالوان شمالی بھارت کے لداخ خطے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب واقع ہے، جو اس خطے میں بھارت اور چین کے درمیان اصل سرحد ہے۔

2020 میں وادی گلوان میں کشیدگی:

2020 کے اوائل میں وادی گالوان میں کشیدگی بڑھنے لگی، بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم بھی ہوا اور دونوں ممالک ایل اے سی پر فوجی دستے اور انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مصروف ہوگئے تھے جس کی وجہ سے بھارت چین میں کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔ 15 جون 2020 کو وادی گالوان میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان پرتشدد تصادم بھی ہوا جو 1962 کی بھارت چین جنگ کے بعد سب سے مہلک تصادم میں سے ایک تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

  • مضبوط اور مستحکم تعلقات مشترکہ مفادات کی خدمت کرتے ہیں: پی ایم مودی کے انٹرویو پر چین کا رد عمل

نئی دہلی: بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ سرحدی تنازعہ ہے۔ اس تنازعے پر بات چیت جاری ہے مگر ابھی تک اس کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکلا ہے۔ بدھ کو دونوں ممالک نے ایک بار پھر اس معاملے پر بات چیت کی۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت اور چین نے مشرقی لداخ سرحدی تنازعہ پر سفارتی بات چیت کی۔ اس ملاقات کے دوران ایک اہم بات یہ نکل کر آئی ہے کہ دونوں ممالک کے فوجی آپس میں بات چیت جاری رکھیں گے۔

کیا بھارت اور چین کے درمیان معاملہ حل ہو گیا ہے؟

بھارت اور چین نے بدھ کو اس بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان جو معاہرے کئے گئے ہیں، ان کو جاری رکھا جائیگا اور سرحدی علاقوں میں مشترکہ طور پر امن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی دونوں ممالک کی طرف سے زور دیا گا ہے۔

بھارت اور چین سرحدی معاملات پر ورکنگ میکانزم فار کنسلٹیشن اینڈ کوآرڈینیشن کی 30ویں میٹنگ بدھ 31 جولائی کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی۔

لداخ کشیدگی کے درمیان بات چیت:

وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری (مشرقی ایشیا) گورنگ لال داس نے بھارتی وفد کی قیادت کی جبکہ چینی وفد کی قیادت چینی وزارت خارجہ کے بارڈر اینڈ اوشین ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ہانگ لیانگ نے کی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے بقایا مسائل کا جلد از جلد حل تلاش کرنے کے مقصد سے لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔ اور زور دیا کہ جس پروٹوکال کے تحت دستخط ہوئے ہیں اس کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے۔

امن اور سکون:

ملاقات میں اس بار اس بات پر زور دیا گیا کہ امن و آشتی کی بحالی اور ایل اے سی کا احترام دوطرفہ تعلقات میں معمول کی بحالی کے لیے ضروری بنیاد ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان متعلقہ دو طرفہ معاہدوں، پروٹوکول اور مفاہمت کے مطابق سرحدی علاقوں میں امن و سکون کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا کیونکہ یہ دونوں ممالک کی آج کی ضرورت بھی ہے جس کو چین بھی اچھی طرح جانتا ہے۔

ملاقات میں کیا ہوا؟

ملاقات کے دوران دونوں فریقوں نے قائم سفارتی اور فوجی ذرائع سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اس دوران چینی وفد کے سربراہ نے سیکرٹری خارجہ سے ملاقات بھی کی۔ بھارت اور چین کے درمیان وادی گالوان تنازعہ، جو جون 2020 میں شروع ہوا تھا دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تنازعہ کا ایک اہم باب ہے۔ یہی وادی گالوان شمالی بھارت کے لداخ خطے میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے قریب واقع ہے، جو اس خطے میں بھارت اور چین کے درمیان اصل سرحد ہے۔

2020 میں وادی گلوان میں کشیدگی:

2020 کے اوائل میں وادی گالوان میں کشیدگی بڑھنے لگی، بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان تصادم بھی ہوا اور دونوں ممالک ایل اے سی پر فوجی دستے اور انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مصروف ہوگئے تھے جس کی وجہ سے بھارت چین میں کشیدگی مزید بڑھ گئی تھی۔ 15 جون 2020 کو وادی گالوان میں بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان پرتشدد تصادم بھی ہوا جو 1962 کی بھارت چین جنگ کے بعد سب سے مہلک تصادم میں سے ایک تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

  • مضبوط اور مستحکم تعلقات مشترکہ مفادات کی خدمت کرتے ہیں: پی ایم مودی کے انٹرویو پر چین کا رد عمل
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.