اسلام آباد: پاکستان کی وزارت تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے دوران سرحدوں سے آمد و رفت کے لیے قائم کردہ کراسنگ پوائنٹس، ٹرانسپورٹرز اور کاروباری طبقے کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد پیر کے روز کابل جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اہم بات ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ان دنوں کشیدگی کی لہر ہے اور سرحدوں پر ہی نہیں سرحدوں کے اندر تک کارروائیاں جاری ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد سے دوطرفہ کشیدگی کی یہ پہلی بڑی لہر جاری ہے۔ اس کے نتیجے میں سفارتی تعلقات پر اثر پڑنے کے ساتھ ساتھ تجارتی شعبے میں بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ جس سے دونوں طرف کے تجارتی و کاروباری طبقات سخت پریشانی کا شکار ہیں۔
رمضان المبارک اور عید کے دنوں میں اس تجارتی خلل کا نقصان عام لوگوں پر بھی زیادہ محسوس ہوتا ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے وزارت تجارت پاکستان کا وفد سیکرٹری تجارت کے زیر قیادت کل پیر کے روز کابل کا دورہ کرے گا۔ جہاں طالبان حکومت کے تجارتی شعبے کے سربراہ کے علاوہ متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے بھی ملاقاتوں کا امکان ہے۔
ان ملاقاتوں کا مقصد دونوں طرف سے تجارتی سامان کی آمد و رفت اور تبادلے کو ہموار رکھنا ہے۔ تاکہ متعلقہ منڈیوں اور صارفین کو مشکلات سے بچایا جا سکے۔
پاکستان کے برآمدی شعبے کی ترقی کے لیے کام کرنے والے ادارے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد زبیر موتی والا نے بتایا ہے کہ حکومت تاجروں کی مشکلات بڑھنے سے پہلے انہیں روکنا چاہتی ہے۔ اس لیے حالیہ کشیدگی کے ماحول کے باوجود پاکستان کا سرکاری تجارتی وفد کابل جا رہا ہے۔ انہیں توقع ہے کہ کشیدہ ماحول میں جانے والا تجارتی وفد دوطرفہ تجارتی آسانیوں میں اضافے کا باعث بنے گا۔ جو دنوں طرف کے تاجروں کے حق میں ہوگا۔
دوسری جانب افغانستان کی وزارت تجارت کے ترجمان اخوند زادہ عبدالسلام جواد نے بھی پاکستان کے اعلیٰ وفد کی پیر کے روز کابل متوقع آمد کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ تجارتی شعبے کے امور کو پاکستان کی طرف سے خوامخواہ پچیدہ بنایا گیا ہے۔
اخوند زادہ کے مطابق پاکستان سامان لانے لے جانے والے ٹرکوں میں غیر ضروری تاخیر کو روکنے اور بھاری کنٹینرز کی آمد و رفت میں دفتری نوعیت کی رکاوٹوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔
واضح رہے ایک سال قبل افغان وزارت تجارت کے اسی ترجمان نے کہا تھا کہ پاکستان سے روزانہ تقریباً ڈیڑھ سے دو ہزار ٹرک پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔ لیکن پاکستان نے ایسے قوانین متعارف کرا کر اس تجارتی آسانی کو مشکل میں تبدیل کر دیا ہے۔ اب پاکستانی ٹرکوں کی آمد 700 تک رہ گئی ہے۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں کارروائی دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کی: پاکستان