ETV Bharat / health

کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال آپ کی عمر کو کم کر سکتا ہے - Cold Drink Early Death Risk

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 2, 2024, 11:22 AM IST

آج کل کولڈ ڈرنکس پینا ایک عام سی بات بن گئی ہے۔ موقع کچھ بھی ہو کولڈ ڈرنکس اکثر ہماری پارٹیوں یا چھوٹی چھوٹی محفلوں کے مینو میں شامل ہوتے ہیں۔ تاہم اکثر لوگ کولڈ ڈرنکس کے نقصانات سے واقف ہیں۔ لیکن اس کے بعد بھی اس کے استعمال کا لالچ نہیں چھوڑ پاتے۔ کولڈ ڈرنکس کے شائقین کو حال ہی میں ایک نئی وارننگ ملی ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے ایسے خطرات کو بڑھا سکتا ہے جو جلد موت کا باعث بن سکتا ہے۔

Cold Drink Early Death Risk
کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال آپ کی عمر کو کم کر سکتا ہے (Getty Images)

حیدرآباد: حال ہی میں سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کولڈ ڈرنکس کے مضر اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 184,000 اموات ہورہی ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا تھا کہ ایک ماہ تک مسلسل کولڈ ڈرنکس کا زیادہ مقدار میں استعمال جلد موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

جاما انٹرنل میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سابقہ ​​ڈیٹا کا مطالعہ کیا گیا۔ جس میں یہ بات سامنے آئی کہ 16 سال تک مسلسل روزانہ 2 گلاس سے زیادہ سافٹ ڈرنک پینے والوں میں سے تقریباً 11.5 فیصد لوگوں کی اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے موت ہو گئی۔ جبکہ ایک گلاس یا اس سے کم کولڈ ڈرنک پینے والوں کی اموات کی تعداد تقریباً 9.5 فیصد تھی۔

اس سے قبل سال 2021 میں ریسرچ گیٹ ڈاٹ نیٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی کولڈ ڈرنکس کے زیادہ استعمال کے خطرات سے خبردار کیا گیا تھا۔ مذکورہ تحقیق کے نتائج میں کہا گیا کہ کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال جسم کے تقریباً تمام ڈھانچے کو متاثر کرتا ہے جس میں بہت سے جسمانی نظام جیسے لوکو موٹر سسٹم، معدے کا نظام اور قلبی نظام، مرکزی اعصابی نظام اور یہاں تک کہ تولیدی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی وجہ سے ذیابیطس، امراض قلب، ہڈیوں اور دانتوں کے امراض اور صحت کے مزید بگڑنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

ان کے علاوہ کولڈ ڈرنکس کے مجموعی صحت کے خطرات پر دنیا بھر میں کئی تحقیقیں کی گئی ہیں جن کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ مقدار میں کولڈ ڈرنکس کا استعمال صحت پر طویل مدتی اور سنگین اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

  • ڈاکٹر کیا کہتے ہیں

ڈاکٹر بھی کولڈ ڈرنکس کی زیادہ مقدار پینے سے صحت کو پہنچنے والے نقصان کی تصدیق کرتے ہیں۔ اور لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اسے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے گریز کریں۔

نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی ماہر غذائیت ڈاکٹر دیویا شرما کا کہنا ہے کہ چاہے وہ بچہ ہو یا بالغ، کولڈ ڈرنک کا زیادہ استعمال نہ صرف ان کی عام صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ بعض اوقات بعض بیماریوں یا سنگین امراض کا بھی باعث بنتا ہے۔ ان کے اثرات بھی سنگین ہو سکتے ہیں۔

  • کولڈ ڈرنکس کے زیادہ استعمال کے نقصانات

ڈاکٹر دیویا شرما کے مطابق طویل عرصے تک کولڈ ڈرنکس کے مسلسل اور زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والے کچھ مسائل اور نقصانات درج ذیل ہیں۔

  1. کولڈ ڈرنکس میں چینی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ایک عام کولڈ ڈرنک کے کین میں تقریباً 10-12 چائے کے چمچ چینی ہو سکتی ہے۔ یہ شوگر جسم میں تیزی سے جذب ہوتی ہے اور اچانک بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھا دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چینی کا زیادہ استعمال بھی موٹاپے کو بڑھاتا ہے جو کہ صحت کے دیگر کئی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
  2. کولڈ ڈرنک میں فاسفورک اور کاربونک ایسڈ ہوتا ہے، جو اسے تیخا ذائقہ دیتا ہے۔ یہ ایسڈ ہمارے دانتوں کے اینامول کو کمزور کر دیتے ہیں جس سے دانتوں کی خرابی اور کیوٹی جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ایسڈ معدے میں ایسڈٹی کو بھی بڑھاتے ہیں جس سے پیٹ میں جلن اور السر جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
  3. کولڈ ڈرنکس میں کیلوریز کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ بغیر کسی غذائی اجزاء کے صرف کیلوریز کا استعمال وزن میں اضافے اور جسم میں چربی کے جمع ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ حالت خاص طور پر ان لوگوں کے لیے خطرناک ہے جو پہلے ہی وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
  4. بہت سے کولڈ ڈرنکس میں کیفین بھی ہوتی ہے جو کہ ایک محرک ہے۔ کیفین کا زیادہ استعمال جسم میں نیند کے مسائل، چڑچڑاپن اور ہائی بلڈ پریشر جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ خاص طور پر بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
  5. کولڈ ڈرنکس میں کئی طرح کے مصنوعی رنگ اور ذائقے ڈالے جاتے ہیں جو کہ جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ یہ کیمیکل الرجی، جلد کے مسائل اور یہاں تک کہ کینسر جیسی سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
  6. کولڈ ڈرنک پینے سے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ یہ مشروبات جسم سے پانی نکال دیتے ہیں اور پانی کی کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ خاص طور پر گرمیوں میں کولڈ ڈرنکس کی بجائے پانی، ناریل کا پانی یا تازہ پھلوں کا رس پینا زیادہ فائدہ مند ہے۔
  • کنٹرول اور پرہیز ضروری ہے

ڈاکٹر دیویا شرما بتاتی ہیں کہ کسی کو نہ صرف زیادہ مقدار میں بلکہ کم مقدار میں بھی کولڈ ڈرنک پینے سے گریز کرنا چاہیے۔ کولڈ ڈرنکس کے بجائے تازہ پھلوں کا رس، ناریل کا پانی، چھاچھ، شیک، لسی یا گھر میں بنی ہوئی شربت یا مشروبات کا استعمال نہ صرف جسم کی پرورش کرتا ہے بلکہ صحت کو برقرار رکھنے اور ہائیڈریٹ رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

حیدرآباد: حال ہی میں سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کولڈ ڈرنکس کے مضر اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 184,000 اموات ہورہی ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا تھا کہ ایک ماہ تک مسلسل کولڈ ڈرنکس کا زیادہ مقدار میں استعمال جلد موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

جاما انٹرنل میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سابقہ ​​ڈیٹا کا مطالعہ کیا گیا۔ جس میں یہ بات سامنے آئی کہ 16 سال تک مسلسل روزانہ 2 گلاس سے زیادہ سافٹ ڈرنک پینے والوں میں سے تقریباً 11.5 فیصد لوگوں کی اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے موت ہو گئی۔ جبکہ ایک گلاس یا اس سے کم کولڈ ڈرنک پینے والوں کی اموات کی تعداد تقریباً 9.5 فیصد تھی۔

اس سے قبل سال 2021 میں ریسرچ گیٹ ڈاٹ نیٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی کولڈ ڈرنکس کے زیادہ استعمال کے خطرات سے خبردار کیا گیا تھا۔ مذکورہ تحقیق کے نتائج میں کہا گیا کہ کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال جسم کے تقریباً تمام ڈھانچے کو متاثر کرتا ہے جس میں بہت سے جسمانی نظام جیسے لوکو موٹر سسٹم، معدے کا نظام اور قلبی نظام، مرکزی اعصابی نظام اور یہاں تک کہ تولیدی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی وجہ سے ذیابیطس، امراض قلب، ہڈیوں اور دانتوں کے امراض اور صحت کے مزید بگڑنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

ان کے علاوہ کولڈ ڈرنکس کے مجموعی صحت کے خطرات پر دنیا بھر میں کئی تحقیقیں کی گئی ہیں جن کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ مقدار میں کولڈ ڈرنکس کا استعمال صحت پر طویل مدتی اور سنگین اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

  • ڈاکٹر کیا کہتے ہیں

ڈاکٹر بھی کولڈ ڈرنکس کی زیادہ مقدار پینے سے صحت کو پہنچنے والے نقصان کی تصدیق کرتے ہیں۔ اور لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اسے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے گریز کریں۔

نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی ماہر غذائیت ڈاکٹر دیویا شرما کا کہنا ہے کہ چاہے وہ بچہ ہو یا بالغ، کولڈ ڈرنک کا زیادہ استعمال نہ صرف ان کی عام صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ بعض اوقات بعض بیماریوں یا سنگین امراض کا بھی باعث بنتا ہے۔ ان کے اثرات بھی سنگین ہو سکتے ہیں۔

  • کولڈ ڈرنکس کے زیادہ استعمال کے نقصانات

ڈاکٹر دیویا شرما کے مطابق طویل عرصے تک کولڈ ڈرنکس کے مسلسل اور زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والے کچھ مسائل اور نقصانات درج ذیل ہیں۔

  1. کولڈ ڈرنکس میں چینی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ایک عام کولڈ ڈرنک کے کین میں تقریباً 10-12 چائے کے چمچ چینی ہو سکتی ہے۔ یہ شوگر جسم میں تیزی سے جذب ہوتی ہے اور اچانک بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھا دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ چینی کا زیادہ استعمال بھی موٹاپے کو بڑھاتا ہے جو کہ صحت کے دیگر کئی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔
  2. کولڈ ڈرنک میں فاسفورک اور کاربونک ایسڈ ہوتا ہے، جو اسے تیخا ذائقہ دیتا ہے۔ یہ ایسڈ ہمارے دانتوں کے اینامول کو کمزور کر دیتے ہیں جس سے دانتوں کی خرابی اور کیوٹی جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ایسڈ معدے میں ایسڈٹی کو بھی بڑھاتے ہیں جس سے پیٹ میں جلن اور السر جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
  3. کولڈ ڈرنکس میں کیلوریز کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ بغیر کسی غذائی اجزاء کے صرف کیلوریز کا استعمال وزن میں اضافے اور جسم میں چربی کے جمع ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ حالت خاص طور پر ان لوگوں کے لیے خطرناک ہے جو پہلے ہی وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
  4. بہت سے کولڈ ڈرنکس میں کیفین بھی ہوتی ہے جو کہ ایک محرک ہے۔ کیفین کا زیادہ استعمال جسم میں نیند کے مسائل، چڑچڑاپن اور ہائی بلڈ پریشر جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ خاص طور پر بچوں اور حاملہ خواتین کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
  5. کولڈ ڈرنکس میں کئی طرح کے مصنوعی رنگ اور ذائقے ڈالے جاتے ہیں جو کہ جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ یہ کیمیکل الرجی، جلد کے مسائل اور یہاں تک کہ کینسر جیسی سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
  6. کولڈ ڈرنک پینے سے جسم میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ یہ مشروبات جسم سے پانی نکال دیتے ہیں اور پانی کی کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ خاص طور پر گرمیوں میں کولڈ ڈرنکس کی بجائے پانی، ناریل کا پانی یا تازہ پھلوں کا رس پینا زیادہ فائدہ مند ہے۔
  • کنٹرول اور پرہیز ضروری ہے

ڈاکٹر دیویا شرما بتاتی ہیں کہ کسی کو نہ صرف زیادہ مقدار میں بلکہ کم مقدار میں بھی کولڈ ڈرنک پینے سے گریز کرنا چاہیے۔ کولڈ ڈرنکس کے بجائے تازہ پھلوں کا رس، ناریل کا پانی، چھاچھ، شیک، لسی یا گھر میں بنی ہوئی شربت یا مشروبات کا استعمال نہ صرف جسم کی پرورش کرتا ہے بلکہ صحت کو برقرار رکھنے اور ہائیڈریٹ رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.