حیدرآباد: حال ہی میں سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کولڈ ڈرنکس کے مضر اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 184,000 اموات ہورہی ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا تھا کہ ایک ماہ تک مسلسل کولڈ ڈرنکس کا زیادہ مقدار میں استعمال جلد موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
جاما انٹرنل میڈیسن جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں سابقہ ڈیٹا کا مطالعہ کیا گیا۔ جس میں یہ بات سامنے آئی کہ 16 سال تک مسلسل روزانہ 2 گلاس سے زیادہ سافٹ ڈرنک پینے والوں میں سے تقریباً 11.5 فیصد لوگوں کی اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل سے موت ہو گئی۔ جبکہ ایک گلاس یا اس سے کم کولڈ ڈرنک پینے والوں کی اموات کی تعداد تقریباً 9.5 فیصد تھی۔
اس سے قبل سال 2021 میں ریسرچ گیٹ ڈاٹ نیٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بھی کولڈ ڈرنکس کے زیادہ استعمال کے خطرات سے خبردار کیا گیا تھا۔ مذکورہ تحقیق کے نتائج میں کہا گیا کہ کولڈ ڈرنکس کا زیادہ استعمال جسم کے تقریباً تمام ڈھانچے کو متاثر کرتا ہے جس میں بہت سے جسمانی نظام جیسے لوکو موٹر سسٹم، معدے کا نظام اور قلبی نظام، مرکزی اعصابی نظام اور یہاں تک کہ تولیدی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی وجہ سے ذیابیطس، امراض قلب، ہڈیوں اور دانتوں کے امراض اور صحت کے مزید بگڑنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ان کے علاوہ کولڈ ڈرنکس کے مجموعی صحت کے خطرات پر دنیا بھر میں کئی تحقیقیں کی گئی ہیں جن کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ مقدار میں کولڈ ڈرنکس کا استعمال صحت پر طویل مدتی اور سنگین اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
- ڈاکٹر کیا کہتے ہیں
ڈاکٹر بھی کولڈ ڈرنکس کی زیادہ مقدار پینے سے صحت کو پہنچنے والے نقصان کی تصدیق کرتے ہیں۔ اور لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اسے زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے گریز کریں۔
نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی ماہر غذائیت ڈاکٹر دیویا شرما کا کہنا ہے کہ چاہے وہ بچہ ہو یا بالغ، کولڈ ڈرنک کا زیادہ استعمال نہ صرف ان کی عام صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ بعض اوقات بعض بیماریوں یا سنگین امراض کا بھی باعث بنتا ہے۔ ان کے اثرات بھی سنگین ہو سکتے ہیں۔
- کولڈ ڈرنکس کے زیادہ استعمال کے نقصانات
ڈاکٹر دیویا شرما کے مطابق طویل عرصے تک کولڈ ڈرنکس کے مسلسل اور زیادہ استعمال سے پیدا ہونے والے کچھ مسائل اور نقصانات درج ذیل ہیں۔
|
- کنٹرول اور پرہیز ضروری ہے
ڈاکٹر دیویا شرما بتاتی ہیں کہ کسی کو نہ صرف زیادہ مقدار میں بلکہ کم مقدار میں بھی کولڈ ڈرنک پینے سے گریز کرنا چاہیے۔ کولڈ ڈرنکس کے بجائے تازہ پھلوں کا رس، ناریل کا پانی، چھاچھ، شیک، لسی یا گھر میں بنی ہوئی شربت یا مشروبات کا استعمال نہ صرف جسم کی پرورش کرتا ہے بلکہ صحت کو برقرار رکھنے اور ہائیڈریٹ رکھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔