نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند خواتین ونگ کی مورالیٹی از فریڈم نامی مہم کی خوب ستائش کی جا رہی ہے۔ جماعت اسلامی ہند خواتین ونگ کی اس مہم کو موجودہ وقت کی اہم ضرورت قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مہم سے متعلق ملک کے مختلف مقامات پر پروگرام کا اہتمام کیا گیا۔
مراٹھواڑہ کے اورنگ آباد میں پروگرام کا اہتمام:
جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی وومن ونگ کی جانب سے اورنگ آباد حج ہاؤس میں مورالیٹی از فریڈم یعنی اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن نامی ایک مہم کا افتتاح کیا گیا جو یکم ستمبر سے 30 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس افتتاحی تقریب میں شہر بھر کی مسلم و غیر مسلم خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس تعلق سے وومن ونگ کی ایک خاتون عہدیدار نے بتایا کہ آج معاشرے میں بے حیائی، موبائیل پورنوگرافی، نشہ، افیئر کلچر جیسے کئی دیگر برائیاں عام ہو گئی ہیں جس کے خلاف جماعت نے مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس مہم کے ذریعے تمام اسکولوں میں بچوں کے ذریعہ برائیوں کے خلاف ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا اور کالج و یونیورسٹیز میں اس تعلق سے لیکچرز و سیمینار کا خاص اہتمام کیا جائے گا۔ خاص بات یہ ہے غیر مسلم خواتین بھی اس مہم سے تیزی سے وابستہ ہورہی ہیں اور وہ سنجیدگی کے ساتھ اسے کامیاب بنانے کے لیے پر جوش ہیں۔
ایک دیگر خاتون نے اس تعلق سے بتایا کہ آج کے ڈیجیٹل دور میں بے حیائی نے انسان کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے اور سماج میں ہر طرح کی بے راہ روی عام ہوچکی ہے اس لیے موجودہ دور میں اس طرح کی مؤثر مہم کی سخت ضرورت ہے۔ کیونکہ آج نوجوان نسل برائی کے دلدل میں پھنس چکی ہے ساتھ ہی رشتوں کا احترام ختم ہوچکا ہے۔ لیو ان ریلیشن شپ، میاں بیوی کے درمیان دوری، ناجائز تعلقات، نشہ جیسی لعنت کی وجہ سے آج اس مہم کی اشد ضرورت ہے۔
احمد آباد میں جماعت اسلامی کی مہم سے سینکڑوں خواتین جڑیں:
جماعت اسلامی ہند، شعبہ خواتین کی مہم سے سینکڑوں مسلم و غیر مسلم خواتین جڑ رہی ہیں۔ افتتاحی پروگرام میں جماعت اسلامی ہند کی نیشنل اسسٹنٹ سیکرٹری عارفہ پروین نے کہا کہ آج کل ملک میں خواتین پر مظالم، جنسی جرائم اور قتل جیسے ناقابل معافی واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ خواتین کے تئیں عدم مساوات اور عدم تحفظ کی صورتحال تشویشناک ہے۔ جماعت اسلامی ہند، شعبہ خواتین اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔خاص طور پر دلت، قبائلی، اقلیتی اور محنت کش طبقے کی خواتین ان مظالم کا زیادہ شکار ہیں۔ ایک 14 سالہ قبائلی لڑکی کی عصمت دری اور قتل، ایک 35 سالہ مسلم خاتون نرس، اور حال ہی میں کولکاتہ کے ایک ہسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل اس بڑھتے ہوئے ظلم اور تشدد کی عکاسی کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں اخلاقی قدریں مسلسل زوال پذیر ہیں جو کہ ہمارے معاشرے اور ملک کے لیے خطرہ ہے۔ اخلاقی برائیاں اب برائی اور پستی کے کام نہیں رہیں، بلکہ قابل قبول ہوتی جا رہی ہیں۔ یہ حرکتیں ہمارے معاشرے کے لیے خطرناک ثابت ہوں گی۔ اور اس کا مرکز صرف اخلاقی اقدار سے بے لگام آزادی ہے۔ جسے ہمیں سمجھنے اور لوگوں تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اس لیے جماعت اسلامی ہند نے یہ مہم کی شروعات کی ہے۔
کانپور میں اخلاقی اقدار کو مضبوط کرنے کی مہم:
جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کی معاشرے کی اصلاح، سماجی ذمہ داری اور اخلاقی قدروں کو مضبوط کرنے کی اس مہم کا آغاز کانپور میں بھی کیا گیا۔ فور سیزن ہال میں پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند خواتین ونگ کی قومی جنرل سیکرٹری شائستہ رفعت نے کہا کہ، جماعت اسلامی ہند مسلم امت کی قرآن اور حدیث کی روشنی میں معاشرے کی اصلاح کرنا اور ان کی ذہن سازی کا ہمیشہ سے کام کرتی چلی آ رہی ہے ۔تنظیم مسلم امت کی اصلاح کے لیے ہمیشہ کچھ نہ کچھ پروگرام چلاتی رہتی ہے ۔ لیکن ایک بار اس کی توجہ معاشرے میں لوگوں کی آپسی بے توجہہی کو ختم کرنے کے لیے اخلاقی قدروں کو مضبوط کرنے پر زور دے رہی ہے ۔ انسان اخلاقیات سے دور ہوتا جا رہا ہے سماج میں بے راہ روی اور غیرت کمزور ہوتی جا رہی ہے ، جس کی وجہ سے لوگوں کے بیچ آپسی رشتے کمزور ہو رہے ہیں ۔ عوام میں شریعت کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے جسے مضبوط کرنے کے لیے جماعت اسلامی کے شعبہ خواتین نے یہ مہم شروع کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: