حیدرآباد : مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں بڑی حد تک ترامیم کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ آج بتاریخ 5 اگست کو پارلیمنٹ میں وقف ایکٹ میں ترامیم سے متعلق بل پیش ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وقف ایکٹ میں ترمیم سے متعلق بل اسی ہفتہ پارلیمنٹ میں پیش ہوگا جبکہ قوی امکان ہے کہ آج ہی مودی حکومت کی جانب سے اس بل کو ایوان میں پیش کردیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ میں وقف ایکٹ میں تقریباً 40 ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔ مودی حکومت وقف بورڈ کے اختیارات کو کم کرنے کےلئے وقف ایکٹ میں ترامیم کرنے کوشاں ہے۔ مرکزی حکومت وقف بورڈ کی جانب سے کسی بھی جائیداد کو 'وقف جائیداد' بنانے کے اختیارات کو کم کرنا چاہتی ہے۔
40 مجوزہ ترامیم کے ذریعہ وقف بورڈ کی جانب سے جائیدادوں پر دعووں کی لازمی تصدیق سے متعلق تجویز کی جائے گی وہیں وقف بورڈ کی متنازعہ جائیدادوں کے لیے لازمی تصدیق کی تجویز دی گئی ہے۔ جس کے ذریعہ 'وقف جائیداد' بنانے کے بورڈ کے اختیار پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت میں 5 اگست کو کافی اہمیت دی جاتی ہے۔ 5 اگست 2019 کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا اور 5 اگست 2020 کو ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے 'بھومی پوجا' کرائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر کی وقف اراضیوں پر پاکستانی پناہ گزینوں کا قبضہ، آر ٹی آئی میں انکشاف
اطلاعات کے مطابق وقف بورڈوں کے پاس تقریباً 8.7 لاکھ جائیدادیں ہیں جو 9.4 لاکھ ایکڑ پر محیط ہے۔ 2013 میں یو پی اے حکومت نے بیسک وقف ایکٹ میں ترمیم کرکے ریاستوں کے وقف بورڈ کو زیادہ اختیارات دیئے تھے۔