شملہ: ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ کے سب سے بڑے مضافاتی علاقے سنجولی میں مسجد کی مبینہ غیر قانونی تعمیر کے معاملے میں بدھ کو نیا موڑ آیا۔ اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے لیڈر شعیب جمئی سخت پہرے والی سنجولی مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں ایک ویڈیو بنا کر دعویٰ کیا کہ یہاں کے آس پاس کی تمام عمارتیں غیر قانونی ہیں۔ یہ بھی کہا کہ وہ ہائی کورٹ میں پی آئی ایل دائر کریں گے اور کسی قیمت پر مسجد کو شہید نہیں ہونے دیں گے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ہندو تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل آنا شروع ہوا تو سنجولی مسجد کمیٹی کے محمد لطیف امام شہزاد کے ساتھ میڈیا کے سامنے آگئے۔
शिमला की #संजौली मस्जिद के आसपास जितनी भी बिल्डिंग है सब के ऊपर अवैध निर्माण हुआ है। उन सब की हाइट मस्जिद की हाइट से ज्यादा है। शिमला नगर निगम ने खुद 7000 अवैध निर्माण चिन्हित किया था। क्या सब पर बुलडोजर चलेगा या सिर्फ मस्जिद को निशाना बनाया गया। इस वीडियो में लाइव सबूत है।… pic.twitter.com/bkjGuSD0rJ
— Dr. Shoaib Jamai (@shoaibJamei) September 24, 2024
مسجد کمیٹی نے شعیب جمئی کے بیان سے خود کو الگ کیا:
دراصل شعیب جمئی اے آئی ایم آئی ایم پارٹی کے دہلی ریاستی صدر ہیں۔ جمئی کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مسجد کمیٹی نے شعیب جمئی کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بی جے پی کی بی ٹیم ہے، مسجد کمیٹی کے سابق سربراہ محمد لطیف نے کہا کہ امام کو یہ نہیں معلوم تھا کہ وہ کون ہیں۔ انھوں نے کہا کہ، وہ شخص دہلی سے آیا تھا؟ اب مسجد میں نماز پڑھنے سے کسی کو نہیں روکا جا سکتا، لیکن شعیب جمئی کو ہماچل کا علم نہیں۔ یہاں کی تمام عمارتوں کے نقشے پاس ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی مسجد کے امام شہزاد نے کہا کہ وہ شعیب جمئی کو نہیں جانتے۔ شعیب 12 بجے کے بعد وہاں آئے اور نماز پڑھی۔ یہاں ہم تمام سناتنی بھائیوں کے ساتھ مل کر اس تنازعہ کو ایک پلیٹ فارم پر حل کرنا چاہتے ہیں۔
سنجولی مسجد کے امام شہزاد نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ یہاں بنی تمام عمارتوں کے نقشے دستیاب ہیں یا نہیں۔ ہمیں ان کا مقصد معلوم نہیں تھا۔ ہم کسی کو نماز سے انکار نہیں کر سکتے۔ وہ ہماچل کے ماحول کو نہیں جانتے کہ یہاں سب ایک ساتھ رہتے ہیں۔ ہم ان کے خیالات کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ ہم سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ہماچل میں اس طرح کی باتیں نہ کریں۔ ہم نے کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، ہم نے یہ فیصلہ پیار و محبت سے لیا ہے۔ آج کے بعد کسی کو مسجد میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔
محبت اور بھائی چارے کا پیغام:
محمد لطیف نے کہا کہ انہوں نے خود کارپوریشن کمشنر کو ایک درخواست نامہ دیا ہے کہ وہ مسجد میں کی گئی غیر قانونی تعمیرات کو ہٹانے کے لیے تیار ہیں اور اس کے لیے اجازت دی جائے۔ ساتھ ہی میڈیا کے سوال پر اس مسجد کمیٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ باہر سے آنے والے کسی بھی شخص کو یہاں کا ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر شعیب جمئی کی ویڈیو سے ماحول خراب ہونے کا امکان ہوا تو ان کے خلاف شکایت درج کروائی جائے گی۔
مفتی محمد شفیع قاسمی نے کہا کہ ہم سب بھائی ہیں۔ ہم محبت اور بھائی چارہ برقرار رکھیں گے اور اسے برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انھوں نے ماحول خراب کرنے کے لیے جو بھی کیا اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔
اگر میونسپل کارپوریشن اجازت دے تو ہم کل ہی غیر قانونی ڈھانچے کے خلاف کارروائی کریں گے:
وہیں مسجد کے امام شہزاد نے کہا کہ اگر میونسپل کارپوریشن انتظامیہ انہیں آج مسجد میں غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کی اجازت دیتی ہے تو وہ کل خود کارروائی کریں گے۔ شعیب جمئی نے ہائی کورٹ جانے سے متعلق جو کہا ہے ہم اس سے متفق نہیں ہیں۔ امام نے اصرار کیا کہ وہ ایم سی انتظامیہ سے اجازت ملنے کے بعد غیر قانونی تعمیرات کو ہٹا دیں گے۔ ساتھ ہی محمد لطیف نے کہا کہ وہ تمام ہندو تنظیموں اور سناتن تنظیموں سے بات کر رہے ہیں۔ ہم نے خود پہل کی ہے اور سابق سی ایم شانتا کمار جی نے بھی اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: