علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے پہلے وائس چانسلر محمد علی محمد خان، راجا محمود آباد (1920-1923) کو وائسرائے نے مقرر کیا تھا جس کے بعد سے یونیورسٹی اپنے وائس چانسلر کو اعلی گورننگ باڈیز ایگزیکٹو کونسل (ای سی) اور اے ایم یو کورٹ کے ذریعے تین امیدواروں کا پینل بنا کر صدر جمہوریہ کے پاس کسی ایک کی نامزدگی کے لئے بھیجتی ہیں۔ واضح رہے اے ایم یو کے وائس چانسلر کی تقرری کے لئے 30 اکتوبر کو ایگزیکٹو کونسل اور 6 نومبر کو اے ایم یو کورٹ کی خصوصی میٹنگ ہونی ہے۔
اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خان تھے اور آج اس ادارے کے وائس چانسلر کے انتخابات کے حوالے سے اعلی گورننگ باڈی ایکزکیٹیو کاؤنسل (ای سی) کے اراکین کا ایک اہم اجلاس 30 اکتوبر کو ہونے جا رہا ہے جو سرسید اکیڈمی میں منعقد ہوگا۔ اسی ضمن میں اردو اکیدمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ اے ایم یو ایکٹ مسلم یونیورسٹی کی بقا کے لیے نہایت اہم کردار ادا کررہا ہے۔ اس ایکٹ کا باضابطہ ایک طریقہ کار ہوتا ہے، جو ملک کے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور شدہ ہے۔ اے ایم یو ایکٹ سنہ 1920 کو پاس ہوا تھا، جس میں متعدد دفعات ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ اے ایم یو کا وائس چانسلر منتخب کرنے کے لیے سب سے پہلے ایکزیکیوٹیو کاؤنسل (ای سی) اراکین کی جانب سے پانچ نام منتخب کیے جاتے ہیں اس کے بعد ان منتخب پانچ ناموں کو اے ایم یو کورٹ کی میٹنگ میں بھیج دیا جاتا ہے، جہاں ان پانچ ناموں میں سے تین نام اے ایم یو کورٹ منتخب کرتی ہے، اور ان تین ناموں کو یونیورسٹی انتظامیہ ویزیٹر یعنی صدر جمہوریہ ہند کو بھیج دیتی ہے اور ویزیٹر کی جانب سے ان تین ناموں میں سے کسی ایک نام پر حتمی مہر لگ جاتی ہے اور جس منتخب نام کو صدر جمہوریہ حتمی مہر لگاتا ہے وہی اے ایم یو کا وائس چانسلر ہوتا ہے، جس کی مدت کار پانچ سال ہوتی ہے۔