عمر عبداللہ نے کہا کہ 'ہم مین اسٹریم جماعت ہیں اور ہم انتخابی عمل میں شامل ہوں گے۔ اگر ملاقات کا سلسلہ جاری رہے تو جو بھروسہ کم کیا گیا ہے وہ کسی حد تک بحال ہو سکتا لیکن ہم سے کوئی یہ اُمید کرے کہ ایک میٹنگ میں سب ٹھیک ہوگا وہ غلط ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 'حد بندی کی ضرورت نہیں تھی۔ آسام کی حد بندی کو روکا گیا لیکن جموں و کشمیر میں یہ سلسلہ جاری رکھا گیا۔ البتہ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ سے نئی شروعات ہوگی۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ 'پاکستان کے ساتھ بات چیت پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور خبروں کے مطابق پاکستان سے بیک چینل سے بات چیت ہو رہی ہے۔ ہم بات چیت کا استقبال کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 19 جون کو 14 سیاسی رہنماؤں کو وزیراعظم کی جانب سے میٹنگ کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ ان رہنماؤں کا تعلق 8 سیاسی جماعتوں- نیشنل کانفرنس(این سی)، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی( پی ڈی پی)، بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی)، کانگریس، جموں و کشمیر اپنی پارٹی، سی پی آئی (ایم)، پیپلز کانفرنس اور پینتھرس پارٹی سے ہے۔
انہیں مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا نے میٹنگ میں شرکت کے لیے 19 جون کو ٹیلیفون کے ذریعے کہا تھا۔ بعد میں انہیں باضابطہ دعوت نامے بھی روانہ کئے گئے۔ سبھی رہنماؤں نے کسی شرط کے بغیر اجلاس میں شرکت کی حامی بھری ہے۔ ان سیاسی رہنماؤں کا تعلق کشمیر اور جموں خطوں کے ساتھ ہے۔