نئی دہلی: ممنوعہ شدت پسند تنظیم القاعدہ کے رکن ہونے اور ہندوستان میں شدت پسندانہ کاروائیاں انجام دینے جیسے سنگین الزامات کا سامنا کرنےوالے دو مسلمانوں کی آج الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے ضمانت منظور کرلی۔ملزمین محمد شکیل اور محمد مستقیم کو جمعیۃ علماء ہند (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے قانونی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء قانونی امدادکمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔ گلزار اعظمی کے مطابق دونوں ملزمین کی ضمانت کی عرضی پر آج لکھنؤ ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے بحث کی جبکہ ان کی معاونت ایڈوکیٹ فرقان پٹھان نے کی۔
لکھنؤ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس عطاالرحمن مسعودی اور جسٹس پرکاش شکلا نے ضمانت کی عرضی کی سماعت کی جس کے دوان ایڈوکیٹ مجاہد نے بتایا کہ ملزمین تقریباً دو سال سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں، نیز استغاثہ (این آئی اے) نے ملزمین کے خلاف نچلی عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی ہے۔ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ چارج فریم کرتے وقت ملزمین پر یو اے پی اے کی دفعات کا اطلاق نہیں کیا گیا ہے حالانکہ گرفتاری کے وقت ملزمین کو یو اے پی اے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو مزیدبتایا کہ ملزم محمد شکیل رکشا ڈرائیور ہے جبکہ ملزم محمد مستقیم پیشے سے مستری ہے اور دونوں ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے۔ نیز ملزمین کو استغاثہ نے محض شک کی بنیاد پر انہیں گرفتار کیا ہے، گرفتاری کے وقت ملزمین کے قبضے سے کسی طرح کی غیر قانونی چیزیں نہیں ملی تھیں۔ ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمین کی مزید جیل تحویل ملزمین کے ساتھ زیادتی ہوگی لہذا عدالت ان کے ساتھ نرم رویہ اختیاکرتے ہوئے انہیں سخت شرائط کے ساتھ ضمانت پر رہا کرے۔