ETV Bharat / international

برطانیہ کے ہونے والے نئے وزیراعظم کیر اسٹارمر کون ہیں اور ان کی جیت کا بھارت کے لیے کیا مطلب ہے؟ - UK GENERAL ELECTION 2024

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 5, 2024, 3:37 PM IST

برطانیہ کے ہونے والے نئے وزیراعظم کیر اسٹارمر نے عام انتخابات میں رشی سنک کی حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کو شکست دینے کے بعد برطانیہ میں بڑی تبدیلیوں کا عندیہ دیا ہے۔ جس کے بعد اب یہ ایک اہم سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ 14 برس بعد لیبر پارٹی کی اقتدار میں واپسی سے بھارت اور برطانیہ کے تعلقات پر کیا اثر پڑے گا۔

Keir Starmer To Be Next UK PM
برطانیہ کے ہونے والے نئے وزیراعظم کیر اسٹارمر (AP PHOTO)

حیدرآباد: برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے عام انتخابات 2024 میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے 14 سال بعد کنزرویٹیو پارٹی کی حکمرانی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ اب تک کے نتائج کے مطابق یہ طے ہو چکا ہے کہ لیبر پارٹی کے کیر اسٹارمر نارائن مورتی کے داماد رشی سنک کی جگہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم ہوں گے۔

رشی سنک اب تک بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہوئے ہیں اور اپنے دور میں بھارت کے ساتھ مختلف پالیسیوں پر کام بھی کیا ہے۔ تاہم، لیبر پارٹی کے اقتدار میں واپس آنے سے برطانیہ کی سیاست میں تبدیلی، بھارت کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟ یہ ایک بڑا سوال ہے جس میں تمام بھارتی لوگوں کی دلچسپی ہے۔

خارجہ پالیسی کے ماہر ڈاکٹر سورو کمل دتہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم اور لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر عالمی تناظر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی ساکھ کے مطابق ہی کام کریں گے۔ وہ اقتصادی طاقت کے طور پر بھارت کی شناخت کو نظر انداز نہیں کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ بھارت ہند پیسیفک بلاک میں ایک طاقتور پارٹنر کے طور پر بھی ابھرا ہے جسے انہیں سمجھنا ہوگا۔

تاہم، ڈاکٹر سورو کمل دتہ نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ میں نئی ​​حکومت سے بھارت کی توقعات بہت زیادہ نہیں ہیں۔ بھارت کے بارے میں لیبر پارٹی کا رویہ عموماً غیر جانبدار رہا ہے۔ ماضی میں برطانیہ میں لیبر پارٹی کی سابقہ ​​حکومتیں پاکستان اور چین کے قریب رہی ہیں اور ہمیں اس سوچ میں زیادہ تبدیلی نظر نہیں آتی، حالانکہ اس کے بعد جغرافیائی حالات اور بین الاقوامی سیاست میں کافی زیادہ بڑی تبدیلی آئی ہے۔

ڈاکٹر دتہ نے کہا کہ پاکستان ایک ڈوبتا ہوا ناکام ملک ہے جبکہ گزشتہ چند سالوں میں برطانیہ اور چین کے درمیان فاصلے بھی بڑھے ہیں۔ توقع ہے کہ لیبر پارٹی کے نئے وزیر اعظم اور ان کی حکومت نئے ورلڈ آرڈر کے بدلے ہوئے فریم ورک کے مطابق کام کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک عالمی اقتصادی طاقت کے طور پر بھارت کا اثرو رسوخ اور ہند بحرالکاہل میں بھارت کا کردار بھی ان کی مستقبل کی پالیسیوں کو متاثر کرے گا۔

خارجہ پالیسی کے ماہر ڈاکٹر سوروکمل دتہ نے مزید کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ برطانیہ کی نئی ​​حکومت کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط، دور اندیش اور متحد ہوں گے اور نئی حکومت ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائے گی۔ اپنے انتخابی منشور میں کیئر اسٹامر نے بھارت کے ساتھ ایک نئی اسٹریٹجک پارٹنرشپ قائم کرنے اور یوکے-انڈیا تعلقات کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔

کیر اسٹارمر کون ہے اور بھارت کے تئیں ان کا نقطہ نظر کیا ہے؟

کیر اسٹارمر ایک برطانوی سیاست دان ہیں، وہ اپریل 2020 سے لیبر پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن کے رہنما ہیں۔ سیاست میں آنے سے پہلے ان کا قانون میں ایک ممتاز کیریئر تھا، انھوں نے 2008 سے 2013 تک ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن (DPP) اور کراؤن پراسیکیوشن سروس (CPS) کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

2 ستمبر 1962 کو پیدا ہوئے اسٹارمر کی تعلیم ریگیٹ گرامر اسکول میں ہوئی۔ بعد میں انھوں نے یونیورسٹی آف لیڈز اور سینٹ ایڈمنڈ ہال، آکسفورڈ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وہ 2015 سے ہولبورن اور سینٹ پینکراس کے ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ لیبر پارٹی کے رہنما کے طور پر اسٹارمر نے 2019 کے عام انتخابات میں شکست کے بعد پارٹی کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کی ہے۔

کیئر اسٹارمر نے اس بار کے الیکشن میں اپنی لیبر پارٹی کو کنزرویٹو حکومت کا ایک قابل اعتبار اور بہترین متبادل کے طور پر قائم کیا، جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ اپنے منشور میں کیئر اسٹارمر نے برطانیہ میں رہنے والے بھارتی برادری کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

اپنے ایک انتخابی مہم کے دوران، لیبر پارٹی کے رہنما نے 'ہندو فوبیا' کی مذمت کی اور ہولی اور دیوالی جیسے بھارتی تہواروں کو منانے اور قبول کرنے کی اہمیت کا اظہار کیا۔ اسٹارمر کا خیال تھا کہ یہ سرگرمیاں برطانوی اور بھارتی عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایک تعمیری کردار ادا کریں گی، جو بالآخر ان کی باہمی ترقی میں معاون ثابت ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں

برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات میں لیبر پارٹی کو ملی اکثریت، سنک نے شکست تسلیم کی

برطانیہ میں عام انتخابات ہمیشہ جمعرات کے دن ہی کیوں ہوتے ہیں؟

برطانیہ کے عام انتخابات میں بھارتی ووٹوں کی اہمیت کیوں؟

حیدرآباد: برطانیہ کی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی نے عام انتخابات 2024 میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے 14 سال بعد کنزرویٹیو پارٹی کی حکمرانی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ اب تک کے نتائج کے مطابق یہ طے ہو چکا ہے کہ لیبر پارٹی کے کیر اسٹارمر نارائن مورتی کے داماد رشی سنک کی جگہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم ہوں گے۔

رشی سنک اب تک بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہوئے ہیں اور اپنے دور میں بھارت کے ساتھ مختلف پالیسیوں پر کام بھی کیا ہے۔ تاہم، لیبر پارٹی کے اقتدار میں واپس آنے سے برطانیہ کی سیاست میں تبدیلی، بھارت کے لیے کیا معنی رکھتی ہے؟ یہ ایک بڑا سوال ہے جس میں تمام بھارتی لوگوں کی دلچسپی ہے۔

خارجہ پالیسی کے ماہر ڈاکٹر سورو کمل دتہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم اور لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر عالمی تناظر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی ساکھ کے مطابق ہی کام کریں گے۔ وہ اقتصادی طاقت کے طور پر بھارت کی شناخت کو نظر انداز نہیں کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ بھارت ہند پیسیفک بلاک میں ایک طاقتور پارٹنر کے طور پر بھی ابھرا ہے جسے انہیں سمجھنا ہوگا۔

تاہم، ڈاکٹر سورو کمل دتہ نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ میں نئی ​​حکومت سے بھارت کی توقعات بہت زیادہ نہیں ہیں۔ بھارت کے بارے میں لیبر پارٹی کا رویہ عموماً غیر جانبدار رہا ہے۔ ماضی میں برطانیہ میں لیبر پارٹی کی سابقہ ​​حکومتیں پاکستان اور چین کے قریب رہی ہیں اور ہمیں اس سوچ میں زیادہ تبدیلی نظر نہیں آتی، حالانکہ اس کے بعد جغرافیائی حالات اور بین الاقوامی سیاست میں کافی زیادہ بڑی تبدیلی آئی ہے۔

ڈاکٹر دتہ نے کہا کہ پاکستان ایک ڈوبتا ہوا ناکام ملک ہے جبکہ گزشتہ چند سالوں میں برطانیہ اور چین کے درمیان فاصلے بھی بڑھے ہیں۔ توقع ہے کہ لیبر پارٹی کے نئے وزیر اعظم اور ان کی حکومت نئے ورلڈ آرڈر کے بدلے ہوئے فریم ورک کے مطابق کام کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک عالمی اقتصادی طاقت کے طور پر بھارت کا اثرو رسوخ اور ہند بحرالکاہل میں بھارت کا کردار بھی ان کی مستقبل کی پالیسیوں کو متاثر کرے گا۔

خارجہ پالیسی کے ماہر ڈاکٹر سوروکمل دتہ نے مزید کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ برطانیہ کی نئی ​​حکومت کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات مضبوط، دور اندیش اور متحد ہوں گے اور نئی حکومت ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائے گی۔ اپنے انتخابی منشور میں کیئر اسٹامر نے بھارت کے ساتھ ایک نئی اسٹریٹجک پارٹنرشپ قائم کرنے اور یوکے-انڈیا تعلقات کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔

کیر اسٹارمر کون ہے اور بھارت کے تئیں ان کا نقطہ نظر کیا ہے؟

کیر اسٹارمر ایک برطانوی سیاست دان ہیں، وہ اپریل 2020 سے لیبر پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن کے رہنما ہیں۔ سیاست میں آنے سے پہلے ان کا قانون میں ایک ممتاز کیریئر تھا، انھوں نے 2008 سے 2013 تک ڈائریکٹر آف پبلک پراسیکیوشن (DPP) اور کراؤن پراسیکیوشن سروس (CPS) کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔

2 ستمبر 1962 کو پیدا ہوئے اسٹارمر کی تعلیم ریگیٹ گرامر اسکول میں ہوئی۔ بعد میں انھوں نے یونیورسٹی آف لیڈز اور سینٹ ایڈمنڈ ہال، آکسفورڈ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ وہ 2015 سے ہولبورن اور سینٹ پینکراس کے ممبر پارلیمنٹ ہیں۔ لیبر پارٹی کے رہنما کے طور پر اسٹارمر نے 2019 کے عام انتخابات میں شکست کے بعد پارٹی کی تعمیر نو پر توجہ مرکوز کی ہے۔

کیئر اسٹارمر نے اس بار کے الیکشن میں اپنی لیبر پارٹی کو کنزرویٹو حکومت کا ایک قابل اعتبار اور بہترین متبادل کے طور پر قائم کیا، جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔ اپنے منشور میں کیئر اسٹارمر نے برطانیہ میں رہنے والے بھارتی برادری کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔

اپنے ایک انتخابی مہم کے دوران، لیبر پارٹی کے رہنما نے 'ہندو فوبیا' کی مذمت کی اور ہولی اور دیوالی جیسے بھارتی تہواروں کو منانے اور قبول کرنے کی اہمیت کا اظہار کیا۔ اسٹارمر کا خیال تھا کہ یہ سرگرمیاں برطانوی اور بھارتی عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں ایک تعمیری کردار ادا کریں گی، جو بالآخر ان کی باہمی ترقی میں معاون ثابت ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں

برطانیہ کے پارلیمانی انتخابات میں لیبر پارٹی کو ملی اکثریت، سنک نے شکست تسلیم کی

برطانیہ میں عام انتخابات ہمیشہ جمعرات کے دن ہی کیوں ہوتے ہیں؟

برطانیہ کے عام انتخابات میں بھارتی ووٹوں کی اہمیت کیوں؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.