نئی دہلی: راجیہ سبھا نے منگل کو چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں (تقرری، سروس کی شرائط اور دفتر کی مدت) بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ قبل ازیں ایوان میں مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے وی شیواداسن اور جان برٹاس کی تجویز کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز کو صوتی ووٹ سے نامنظور کر دیا۔
ایوان میں تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک جاری بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون و انصاف ارجن رام میگھوال نے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کی آزادی اور غیر جانبداری کے لیے پابند عہد ہے اور یہ بل اس سمت میں ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کی ہدایات کو پورا کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کو مضبوط بنا کر کمشنروں کا پے اسکیل سپریم کورٹ کے جج کے برابر کر دیا گیا ہے اور کوئی بھی عدالت انہیں ان کی مدت ملازمت میں فرائض کی ادائیگی پر طلب نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں اختیارات کی ڈی سنٹرلائز کیا گیا ہے۔ اس لیے ایگزیکٹو، عدلیہ اور مقننہ کے دائرہ اختیار طے کیا گیا ہے۔ تقرری کا عمل ایگزیکٹو کا شعبہ ہے۔ یہ بل الیکشن کمیشن (انتخابی کمشنروں کے کام کی شرائط اور کام کے طرز عمل) ایکٹ 1991 کی جگہ لے گا۔ آئین کے آرٹیکل 324 کے مطابق الیکشن کمیشن چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور دیگر الیکشن کمشنرز (ای سی) پر مشتمل ہوتا ہے۔