نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے سی بی آئی سے متعلق معاملے میں دہلی ایکسائز (شراب) گھوٹالے کے ملزم دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ پیر کو جسٹس نینا بنسل کرشنا کی بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھنے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران سی بی آئی کے وکیل ڈی پی سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ کیجریوال کے خلاف ٹرائل کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ سی بی آئی پہلے ہی اپنا موقف واضعے کر چکی ہے کہ دہلی ایکسائز ڈیوٹی کے اصل ملزم کیجریوال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیجریوال کے خلاف چارج شیٹ ٹرائل کورٹ میں داخل کی گئی ہے، اس لیے انہیں ٹرائل کورٹ میں ہی ضمانت کی درخواست دینا چاہئے۔ اس پر کیجریوال کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے سی بی آئی کے ان دلائل کی مخالفت کی۔
اس کے بعد ہائی کورٹ نے سی بی آئی سے پوچھا کہ اگر گرفتاری کے خلاف درخواست قبول کرلی جاتی ہے تو اس کا حتمی نتیجہ کیا ہوگا؟ تب ڈی پی سنگھ نے کہا کہ پھر ان کی ضمانت کی درخواست کا کوئی مطلب نہیں ہوگا۔ اور انکی گرفتاری ہوگی۔
کیجریوال گھوٹالے کے ماسٹر مائنڈ ہیں:
سی بی آئی شروع سے یہ کہتی آئی ہے کہ کیجریوال ایکسائز اسکام کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔ پچھلے ایک ماہ میں ملنے والے تمام شواہد اسی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ چھ لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے، جن میں سے پانچ کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ایک ماہ میں بہت سے اہم شواہد سامنے آئے ہیں اور ہم نے ایک ماہ میں تفتیش مکمل کر کے چارج شیٹ بھی داخل کر دی ہے۔
کیجریوال کابینہ کے سربراہ بھی ہیں اور انہوں نے اس پالیسی پر دستخط کیے تھے۔ یہی نہیں انہوں نے اسے اپنے ساتھیوں میں بانٹ دیا اور سب نے ایک ہی دن میں اس پر دستخط کر دیے اور یہ سب کچھ کورونا کے دور میں ہوا۔
اس سے پہلے 2 جولائی کو ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سی بی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا۔ دراصل، 26 جون کو راؤس ایونیو کورٹ نے کیجریوال کو تین دن کے لیے سی بی آئی کی حراست میں بھیج دیا تھا۔ تب ڈیوٹی جج امیتابھ راوت نے عدالت میں کہا تھا کہ سی بی آئی کے ذریعہ کیجریوال کی گرفتاری غیر قانونی نہیں ہے۔
کیجریوال کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس سنجیو کھنہ نے اپنے حکم میں واضح طور پر کہا ہے کہ پوچھ تاچھ گرفتاری کی بنیاد نہیں ہو سکتی۔ سی بی آئی نے اپنی درخواست میں گرفتاری کی کوئی بنیاد نہیں بتائی۔ صرف اتنا کہا کہ مجھے گرفتار کرنا ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ اور نہ سی بی آئی کے پاساس کے دلائل ہیں۔