نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بابا رام دیو کو ان کے اس بیان کو ہٹانے کا حکم دیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایلوپیتھی کورونا سے لاکھوں لوگوں کی موت کے لیے ذمہ دار ہے اور پتنجلی کی کورونیل اس کا علاج ہے۔ جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی کی بنچ نے انہیں تین دن کے اندر سوشل میڈیا سے اپنے بیانات ہٹانے کی ہدایت دی۔
عدالت نے کہا کہ اگر بابا رام دیو تین دن کے اندر اپنا بیان نہیں ہٹاتے ہیں تو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ان کے بیان کو ہٹا دیں۔ اس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ بابا رام دیو کا بیان آیوروید جیسے نامور طبی نظام کی شبیہ کو بھی داغدار کرے گا۔ آیوروید ایک بہت پرانا اور ممتاز طبی نظام ہے۔ درحقیقت درخواست گزار کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل اکھل سبل نے کہا تھا کہ 4 اگست 2022 کو بابا رام دیو نے ہریدوار میں بیان دیا تھا کہ کورونا ویکسین لینے کے باوجود امریکی صدر بائیڈن تیسری بار کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔
رام دیو نے کہا تھا کہ بائیڈن کا کورونا سے متاثر ہونا ظاہر کرتا ہے کہ یہ میڈیکل سائنس کی ناکامی ہے، جو دنیا میں تباہی مچا رہی ہے۔ کورٹ نے بابا رام دیو کی جانب سے کورونیل دوا کے حوالے سے دی گئی وضاحت پر اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ اس وضاحت میں ایسا لگتا ہے جیسے بابا رام دیو اپنی پیٹھ پر تھپکی دے رہے ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے کہا تھا کہ بابا رام دیو کی وضاحت میں دو چیزیں واضح ہیں۔ اول، ایلوپیتھک ڈاکٹروں کے پاس علاج نہیں ہے اور کورونیل علاج ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
کورو نیل کٹ کے لئے رام دیو کو دہلی ہائی کورٹ کا سمن
عدالت نے کہا تھا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ کورونیل ایک تکمیلی علاج ہے۔ 2021 میں، AIIMS رشی کیش کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے بابا رام دیو، ان کے ساتھی آچاریہ بال کرشنا اور پتنجلی آیوروید کے خلاف یہ درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ بابا رام دیو نے ڈاکٹروں کے علاوہ سائنس کو بھی کھلے عام چیلنج کیا ہے۔ ان کے بیان سے لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ وہ میڈیکل سائنس کو چیلنج کر رہے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ بابا رام دیو بہت بااثر شخص ہیں اور ان کی بہت سے لوگوں تک رسائی ہے۔ ان کے بیانات ان کے مداحوں کو متاثر کرتے ہیں۔