اردو

urdu

ETV Bharat / state

پارلمانی انتخابات کو لے کر کیا سوچتے ہیں خواجہ سرائے - Transgender community - TRANSGENDER COMMUNITY

What do Transgender community think about parliamentary elections اورنگ آباد پارلیمانی سیٹ کے لیے 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ اسی لیے سبھی امیدوار اپنی تشہیر میں مصروف ہے، ایسے میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جن کے ووٹ تو سبھی سیاسی پارٹیوں کو چاہیے لیکن ان کے مسائل کوئی بھی حل نہیں کرتا ہے، اورنگ اباد میں چار ہزار کے قریب خواجہ سرائے ہیں جن سے کسی بھی لیڈر نے ملاقات نہیں کی۔ ان لوگوں کا کہنا ہے انہیں بنیادی سہولیات نہیں ہیں، حکومت کی جانب سے جو اسکیما بتائی جاتی ہے وہ صرف کاغذ تک ہی محدود ہے زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے۔

پارلمانی انتخابات کو لے کر کیا سوچتے ہیں خواجہ سرائے
پارلمانی انتخابات کو لے کر کیا سوچتے ہیں خواجہ سرائے (ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 11, 2024, 3:29 PM IST

پارلمانی انتخابات کو لے کر کیا سوچتے ہیں خواجہ سرائے (ETV Bharat)

اورنگ آباد: ملک بھر میں پارلمانی انتخابات کی دھوم ہے تو وہی اب تک ملک کے مختلف حصوں میں تین فیز میں انتخابات ہو چکے ہیں، اور چوتھے فیز 13 مئی کو ہوں گا، جس میں اورنگ آباد میں بھی لوگ ووٹ ڈالے جائینگے۔ اورنگ آباد میں سبھی پارلمانی سیٹ کے امیدوار انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے، اور ہر کوئی اپنے اپنے تشہیر میں لگا ہوا ہے کئی سارے لوگوں سے یہ امیدوار ملاقات کر رہے ہیں دور دراز علاقوں میں ان امیدواروں کے ورکر کام کر رہے ہیں لیکن ان سب کے بیچ ہمارے سماج میں ایک ایسا بھی طبقہ ہے جن کے ووٹ تو سبھی سیاسی پارٹیوں کو چاہیے، لیکن ان خواجہ سراؤں کی طرف کوئی بھی توجہ نہیں دیتا، اور ان کی مشکلات کو حل نہیں کرتا۔


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ اورنگ آباد ضلع میں ان کی تعداد تقریباً 4000 ہے، لیکن ان میں سے 700 خواجہ سراؤں کے پاس سرکاری دستاویزات نہیں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان والوں نے انہیں گھر سے باہر نکال دیا، یہاں تک کہ جب یہ لوگ اپنے گھر سے باہر نکلے تو ان کے پاس کسی قسم کی سرکاری دستاویز نہیں تھا جس کی وجہ سے انہیں بہت ساری مشکلات ہوئی۔ خواجہ سراؤں سے بات کی تو انہوں نے اپنی آپ بیتی کُچھ سنائی، ان کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی تکالیف سے بھری ہوئی ہے، کیونکہ جب یہ پیدا ہوتے ہیں تو کچھ عرصے کے بعد ان کے گھر والے انہیں گھر سے بے دخل کر دیتے ہیں، جس کے بعد انہیں کوئی بھی پوچھنے والا نہیں رہتا، سماج میں بھی انہیں حقارت کی نظروں سے دیکھا جاتا ہے، اور جب ان کی موت ہو جاتی ہے تو انہیں تدفین کے لیے قبرستان میں بھی جگہ نہیں جاتی، اور نہ ہی انہیں شمشان بھومی میں جلایا جاتا ہے۔

ان لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مختلف اسکیمات ان لوگوں کے لیے رکھی گئی ہے، لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی ہے اور حکومت کی اسکیمات صرف کاغذ تک ہی محدود ہے، کئی مرتبہ سرکاری دفاتر میں چکر مارنے کے بعد ان کے کام نہیں ہوتے انہیں پریشان کیا جاتا ہے۔ انہیں اب تک حکومت کی جانب سے گھر بھی نہیں دیا گیا ہے، اس لیے یہ لوگ آج کرائے کے گھروں میں رہتے ہیں، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ کچھ مہینوں کے بعد انہیں دوسرے گھر کرائے سے دیکھنا پڑتا ہے کیونکہ انہیں مکان مالک زیادہ وقت تک نہیں رہنے دیتے۔ ان خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ انہیں روزگار کا کوئی ذریعہ نہیں ہے، ممبئی، پونہ، ناسک اور اورنگ آباد میں یہ خواجہ سرائے سگنل پر بھیک مانگتے تھے، لیکن اب پولیس نے انکی بھیک مانگنا بھی بند کر دیا ہے، اور اگر کوئی سگنل پر بھیک مانگتا ہے تو پولیس اس کی پٹائی کرتی ہیں، اور اس پر قانونی کاروائی بھی کر رہے ہیں۔


فی الحال ان خواجہ سرائیوں کو کسی بھی قسم کا روزگار نہیں ہونے کی وجہ سے آج ان پر فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے، لیکن پارلمانی انتخابات میں کچھ لیڈران انہیں یہ امید دے رہے ہیں، کہ آنے والے مستقبل میں ان کے لیے کچھ کام کیا جائیں گا۔ ان خواجہ سرائیوں کا کہنا ہے کہ سماج میں ان کی عزت نہیں ہے، اسکول میں انہیں داخلے نہیں دیے جاتے، اگر کیسے بھی کر کے یہ لوگ تعلیم حاصل کر لیتے ہیں، تو انہیں نوکری نہیں دی جاتی، ان لوگوں کو علاج کے لیے اسپتال میں جگہ نہیں رہتی، ضرورت سے فارغ ہونے کے لیے انہیں بازاروں میں جگہ بھی نہیں ہے، جس کی وجہ سے انہیں کئی سارے مشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details