نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے معاون بیبھو کمار کے معاملے کی سماعت کی۔ اس دوران عدالت نے ریاستی حکومت کی سخت سرزنش کی۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا ایسے غنڈے کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کام کرنا چاہیے؟ آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سال کے شروع میں عاپ ایم پی سواتی مالیوال نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ پر اپنے ساتھ مار پیٹ کا الزام عائد تھا۔ حالانکہ ویبھو کمار کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ پہلے سواتی مالیال نے ان کے موکل پر حملہ کیا تھا۔
جسٹس سوریہ کانت، دیپانکر دتہ اور اجول بھویان کی بنچ نے کمار کی ضمانت کی درخواست پر سماعت اگلے بدھ تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی سے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے ذریعہ درج واقعہ کی تفصیلات سے عدالت حیران ہے۔
کمار نے دہلی ہائی کورٹ کے 12 جولائی کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں انہیں اس کیس میں ضمانت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اب ان کی تحویل کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے ان کی عرضی پر دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
بنچ نے سنگھوی سے پوچھا کہ کیا وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پرائیویٹ بنگلہ ہے؟ کیا ایسے غنڈے وزیراعلیٰ ہاؤس میں کام کریں؟ سنگھوی نے کہا کہ سواتی مالیوال کو لگنے والی چوٹیں سنگین نہیں ہیں اور اس معاملے میں ایف آئی آر واقعہ کے تین دن بعد 13 مئی کو درج کی گئی تھی۔