ETV Bharat / jammu-and-kashmir

گداگروں کی باز آبادکاری کے لیے سرینگر میں "سمائل ہوم" کا قیام - SMILE HOME FOR BEGGARS

بھکاریوں کے لیے قائم کیے گئے اس مرکز میں قیام و طعام کے ساتھ مختلف ہنر کی تربیت کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

گداگروں کی باز آبادکاری کے لیے سرینگر میں "سمائل ہوم" کا قیام
گداگروں کی باز آبادکاری کے لیے سرینگر میں "سمائل ہوم" کا قیام (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 14, 2025, 1:52 PM IST

گداگروں کے لیے باز آبادکاری مرکز "سمائل ہوم" کا قیام (ETV Bharat)

سرینگر (پرویز الدین): گداگروں یعنی بھکاریوں کی باز آبادی کاری اور انہیں معاشرے میں باوقار طریقے سے زندگی فراہم کرنے کی غرض سے سمائل (سپورٹ فار مارجنلائزیڈ انڈیجولز فار لائیولی ہڈ اینڈ انٹرپرائیز) اسکیم کے تحت شہر سرینگر کے حول علاقے میں سمائل کے نام سے بحالی گھر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔


"پریاس" نام کی غیر سرکاری فلاحی ادارے اور ضلع انتظامیہ کے باہمی تعاون سے اس مرکز میں بھکاریوں کے قیام و طعام اور باز آبادی کے لیے تمام سہولیات کو دستیاب رکھی گئیں ہیں۔ شہر کی مختلف جگہوں سے یہاں پر لائے گئے ان بھکاریوں کو نہ صرف کھانے پینے کا انتظام رکھا گیا بلکہ ان کے صحت کا بھی ہر لحاظ سے دھیان رکھا جارہا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بحالی مرکز میں لانے کے بعد انہیں الگ الگ زمروں کے تحت مختلف ہنر سیکھانے کا بھی بندوبست رکھا گیا ہے۔ جس میں خواتین بھکاریوں کے لیے کٹینگ ٹیلرینگ جبکہ مرد بھکاریوں کے لیے ایل ای ڈی بلب تیار کرنے کا کام سکھایا جاتا ہے۔

پریاس کے رضاکاروں کی جانب سے بازآبادی کاری کی خاطر لئے گئے ان بھکاریوں میں بزرگ اور نوجوان بھی شامل ہیں جب کہ کئی ایسے میں بھی گداگر دیکھنے کو مل رہے ہیں جو کہ ایک ٹانگ اور ایک بازوں سے بھی محروم ہیں۔ یہ بھکاری بھیک مانگنے کے لیے اپنے الگ الگ وجوہات گنوانے ہیں اور کہتے ہیں اس مرکز میں ہمارے ساتھ بہتر رویہ روا رکھا گیا ہے۔ رہنے کے علاوہ کھانے پینے کی بھی یہاں بہتر سہولیات میسر رکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں بہتر طور کام سکھایا جاتا یے تو ہم بھیک مانگنے سے اجتناب کریں گے۔


وادی کشمیر میں گزشتہ برسوں کے دوران بھکاریوں کی تعداد میں ہوش ربا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایسے بھکاری آپ کو ٹریفک سنگنلز، سیاحتی مقامات، ہسپتالوں کے سامنے، پٹرول پیمز اور دیگر مقامات پر بھیک مانگتے نظر آئیں گے۔

پریاس کی جانب سے حال ہی میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق تقریبا ایک ہزار بھکاری اس وقت شہر سرینگر میں مختلف جگہیوں پر بھیک مانگنے کا کام انجام دیتے ہیں، لیکن موسم گرما کے دوران ان کی تعداد مزید بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح ملک کی دیگر ریاستوں کے علاوہ جموں وکشمیر کے کپوارہ، کولگام، راجوری اور ہندواڑہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد بھیک مانگنے والوں میں سر فہرست بتائے جارہے ہیں۔

ایسی صورت حال کے پیش نظر ضلع سرینگر جموں وکشمیر کا ایسا پہلا ضلع بن گیا ہے جس نے سماجی انصاف اور باِاختیار کی مرکزی وزارت کی طرف سے شروع کی گئی سمائل اسکیم کو لاگو کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وادی کشمیر میں غیر ریاستی بھکاریوں کی بھرمار سے عوام پریشان


ڈپٹی کمشنر سرینگر ڈاکٹر بلال محی الدین کہتے ہیں کہ ضلع انتظامیہ نہ صرگ بھیک مانگنے کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بناتی ہے کہ متاثرہ افراد کو عزت و وقار کے ساتھ روزی کمانے کے درکار مدد ملے۔


پریاس کے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ معاشرے میں عحلیٰدہ ان افراد کی بازآبادی ہمارے لیے ایک بڑا چلینج ہے۔ ان کو سڑکوں سے اٹھا کر اس بحالی مرکز تک لانا ہی کافی نہیں ہیں بلکہ انہیں خود روزگار کمانے کے لائق بنا کر باوقار زندگی گزارنے کے لائق بنانا سب سے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میں ہمیں سول اور پولیس انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کا بھی تعاون حاصل ہے۔


سمائل اسکیم بیگینگ ایکٹ 1960 کے مطابقت رکھتی ہے۔ اس ایکٹ میں بھیک مانگنے کو جرم قرار دیا تھا۔ تاہم ہائی کورٹ کے تاریخی فیصلے نے ایک فلاحی ریاست کی اہمیت اور پسماندہ طبقات کی بحالی اور بازآبادکاری پر پر زور دیا جس کو ملحوظ رکھ کر سمائل اسکیم کو متعارف کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

بڈگام: بچے کو اغوا کرنے کے الزام میں خاتون گداگر گرفتار

بھیک مانگنے والے بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کیلئے مہم شروع کرنے کا اعلان

بچوں کا مستقبل سنوارنے والی ٹیچر، بھیک مانگنے پر مجبور

گداگروں کے لیے باز آبادکاری مرکز "سمائل ہوم" کا قیام (ETV Bharat)

سرینگر (پرویز الدین): گداگروں یعنی بھکاریوں کی باز آبادی کاری اور انہیں معاشرے میں باوقار طریقے سے زندگی فراہم کرنے کی غرض سے سمائل (سپورٹ فار مارجنلائزیڈ انڈیجولز فار لائیولی ہڈ اینڈ انٹرپرائیز) اسکیم کے تحت شہر سرینگر کے حول علاقے میں سمائل کے نام سے بحالی گھر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔


"پریاس" نام کی غیر سرکاری فلاحی ادارے اور ضلع انتظامیہ کے باہمی تعاون سے اس مرکز میں بھکاریوں کے قیام و طعام اور باز آبادی کے لیے تمام سہولیات کو دستیاب رکھی گئیں ہیں۔ شہر کی مختلف جگہوں سے یہاں پر لائے گئے ان بھکاریوں کو نہ صرف کھانے پینے کا انتظام رکھا گیا بلکہ ان کے صحت کا بھی ہر لحاظ سے دھیان رکھا جارہا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بحالی مرکز میں لانے کے بعد انہیں الگ الگ زمروں کے تحت مختلف ہنر سیکھانے کا بھی بندوبست رکھا گیا ہے۔ جس میں خواتین بھکاریوں کے لیے کٹینگ ٹیلرینگ جبکہ مرد بھکاریوں کے لیے ایل ای ڈی بلب تیار کرنے کا کام سکھایا جاتا ہے۔

پریاس کے رضاکاروں کی جانب سے بازآبادی کاری کی خاطر لئے گئے ان بھکاریوں میں بزرگ اور نوجوان بھی شامل ہیں جب کہ کئی ایسے میں بھی گداگر دیکھنے کو مل رہے ہیں جو کہ ایک ٹانگ اور ایک بازوں سے بھی محروم ہیں۔ یہ بھکاری بھیک مانگنے کے لیے اپنے الگ الگ وجوہات گنوانے ہیں اور کہتے ہیں اس مرکز میں ہمارے ساتھ بہتر رویہ روا رکھا گیا ہے۔ رہنے کے علاوہ کھانے پینے کی بھی یہاں بہتر سہولیات میسر رکھی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں بہتر طور کام سکھایا جاتا یے تو ہم بھیک مانگنے سے اجتناب کریں گے۔


وادی کشمیر میں گزشتہ برسوں کے دوران بھکاریوں کی تعداد میں ہوش ربا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ایسے بھکاری آپ کو ٹریفک سنگنلز، سیاحتی مقامات، ہسپتالوں کے سامنے، پٹرول پیمز اور دیگر مقامات پر بھیک مانگتے نظر آئیں گے۔

پریاس کی جانب سے حال ہی میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق تقریبا ایک ہزار بھکاری اس وقت شہر سرینگر میں مختلف جگہیوں پر بھیک مانگنے کا کام انجام دیتے ہیں، لیکن موسم گرما کے دوران ان کی تعداد مزید بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح ملک کی دیگر ریاستوں کے علاوہ جموں وکشمیر کے کپوارہ، کولگام، راجوری اور ہندواڑہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے افراد بھیک مانگنے والوں میں سر فہرست بتائے جارہے ہیں۔

ایسی صورت حال کے پیش نظر ضلع سرینگر جموں وکشمیر کا ایسا پہلا ضلع بن گیا ہے جس نے سماجی انصاف اور باِاختیار کی مرکزی وزارت کی طرف سے شروع کی گئی سمائل اسکیم کو لاگو کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وادی کشمیر میں غیر ریاستی بھکاریوں کی بھرمار سے عوام پریشان


ڈپٹی کمشنر سرینگر ڈاکٹر بلال محی الدین کہتے ہیں کہ ضلع انتظامیہ نہ صرگ بھیک مانگنے کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے بلکہ اس بات کو بھی یقینی بناتی ہے کہ متاثرہ افراد کو عزت و وقار کے ساتھ روزی کمانے کے درکار مدد ملے۔


پریاس کے رضاکاروں کا کہنا ہے کہ معاشرے میں عحلیٰدہ ان افراد کی بازآبادی ہمارے لیے ایک بڑا چلینج ہے۔ ان کو سڑکوں سے اٹھا کر اس بحالی مرکز تک لانا ہی کافی نہیں ہیں بلکہ انہیں خود روزگار کمانے کے لائق بنا کر باوقار زندگی گزارنے کے لائق بنانا سب سے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کام میں ہمیں سول اور پولیس انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کا بھی تعاون حاصل ہے۔


سمائل اسکیم بیگینگ ایکٹ 1960 کے مطابقت رکھتی ہے۔ اس ایکٹ میں بھیک مانگنے کو جرم قرار دیا تھا۔ تاہم ہائی کورٹ کے تاریخی فیصلے نے ایک فلاحی ریاست کی اہمیت اور پسماندہ طبقات کی بحالی اور بازآبادکاری پر پر زور دیا جس کو ملحوظ رکھ کر سمائل اسکیم کو متعارف کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

بڈگام: بچے کو اغوا کرنے کے الزام میں خاتون گداگر گرفتار

بھیک مانگنے والے بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کیلئے مہم شروع کرنے کا اعلان

بچوں کا مستقبل سنوارنے والی ٹیچر، بھیک مانگنے پر مجبور

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.