گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کے ضلع اسکول کے طلباء کے ذریعے تخلیق کردہ 'ائیر واٹر جنریٹر'اگلے برس بازاروں میں دستیاب ہوگا۔ اس ماڈل کو اپنانے کے لئے ملک کی کئی کمپنیوں نے ضلع اسکول سے رابطہ بھی کیاہے۔ اگر یہ بازار میں آتا ہے تو واقعی انقلابی قدم ہوگا کیونکہ موجودہ وقت میں کئی علاقے ہیں جہاں پانی کا شدید بحران ہے۔ ایسی صورتحال میں وہاں کے لوگوں کے لیے کسی بڑے تحفہ سے کم نہیں ہوگا۔
دراصل ضلع اسکول گیا کے طلباء نے 5 سال قبل ایئر واٹر جنریٹر کا ایک ماڈل تیار کیا تھا جسے اب مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس جنریٹر کی خاصیت یہ ہے کہ یہ بجلی پیدا نہیں کرتا ہے بلکہ اس کے ذریعہ ہوا میں موجود نمی سے پانی بنایا جاتا ہے۔ یہ جنریٹر ان علاقوں میں خاص طور پر کارآمد ثابت ہو گا جہاں سال بھر پانی کی قلت رہتی ہے۔ اس جنریٹر کو متعلقہ ادارہ سے پیٹنٹ بھی کر لیا گیا ہے۔ مستقبل قریب میں ضلع اسکول کے طلباء کے ذریعہ تیار کردہ ایئر واٹر جنریٹر کو شمسی توانائی ' سولر' سے جوڑنے اور اس سے چلانے کا منصوبہ ہے۔
اس طرح ہوا ہے تیار
ہوا کی نمی کو پانی میں تبدیل کرنے والی اس مشین میں ہاتھ اور بجلی سے چلنے والی ویڈ مشین سمیت کنڈینسر، کپیسیٹر، پنکھا، کنڈکٹر، سیمی کنڈکٹر اور کئی چھوٹے الیکٹرک آلات استعمال کیے گئے ہیں۔ ضلع اسکول کے تین طلباء جن میں پریم ساگر، پریتم کمار، شریا سنہا اور استاد دیویندر سنگھ نے اس جنریٹر کی تخلیق کی ہے۔ اس جنریٹر کا پیٹنٹ ' الحاق' 2021 میں ہو چکا ہے اور اب اسے بازار میں لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
کئی کمپنیاں بھی ان سے رابطے میں ہیں اور توقع ہے کہ اگلے سال تک یہ جنریٹر بازار میں دستیاب ہوں گے۔ ایئر واٹر جنریٹر 90-30 سینٹی میٹر کے سائز میں ہے۔ یہ مشین بلکل فریج جیسی لگتی ہے۔ یہ مکمل طور پر دھات سے بنی ہے جس کی وجہ سے اس کا وزن 34 کلو گرام ہے۔ لیکن اگر اسے فائبر سے بنایا جائے تو اس کا وزن کافی حد تک کم ہوجائے گا۔ ٹیسٹنگ ہو چکی ہے اور یہ ایک گھنٹے میں 950 سے 1000 ملی لیٹر پانی پیدا کرتا ہے۔ اس طرح اگر اسے دن میں 20 گھنٹے چلایا جائے تو 20 لیٹر پانی آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جو کہ پانچ افراد کے خاندان کے لیے کافی ہے۔
بھاپ کو آبزرو کر برف جمتا ہے