اردو

urdu

ETV Bharat / state

مختلف طلباء تنظیموں کی جانب سے شہریت قوانین کے خلاف پریس کانفرنس - against citizenship

اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے جنرل سیکریٹری عبد اللہ فیض نے کہا کہ یہ ہمارا اجتماعی احساس ہے کہ شہریت ترمیمی قانون بھارتیہ آئین کی بنیادی روح کی توہین ہے۔

مختلف طلباء تنظیموں کی جانب سے شہریت قوانین کے خلاف پریس کانفرنس
مختلف طلباء تنظیموں کی جانب سے شہریت قوانین کے خلاف پریس کانفرنس

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 14, 2024, 9:41 PM IST

Updated : Mar 14, 2024, 10:27 PM IST

مختلف طلباء تنظیموں کی جانب سے شہریت قوانین کے خلاف پریس کانفرنس

دہلی: یونیورسٹیز میں نیم فوجی دستوں کی تعداد میں اضافہ اور طلبہ کے خلاف پولیس اور پیراملٹری فورسز کی بڑھتی وارداتوں سے طلباء کو پڑھنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ اسٹوڈنٹ کلیکٹو کی جانب سے آج قومی دارالحکومت دہلی کے پریس کلب اف انڈیا میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف یونیورسٹیز اور طلبہ تنظیموں کی نمائندگی کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قوانین پر اپنے تاثرات کا اظہار کیا گیا۔ اس محاذ کے ذریعے حکومت ہند کی طرف سے شہریت ترمیم قانون کے نفاذ کے لیے جاری کردہ حالیہ غزٹ نوٹیفکیشن کی شدید مخالفت کی گئی۔

اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے جنرل سیکریٹری عبد اللہ فیض نے کہا کہ یہ ہمارا اجتماعی احساس ہے کہ شہریت ترمیمی قانون بھارتیہ آئین کی بنیادی روح کی توہین ہے۔ وہیں آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن سے پرسنجیت کمار نے کہا کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر مذہبی بنیادوں پر شہریت دینے کا فیصلہ ہمارے ائین میں درج و مساوات سیکولرز اور شمولیت کی بنیادی اصولوں پر ضرب لگاتا ہے۔ ہم سی اے اے کے نفاذ کو نیشنل پاپولیشن رجسٹر اور نیشنل رجسٹر اف سٹیزنز کے ساتھ جوڑ کر کمزور مسلم اقلیتیوں سے شہریت چھیننے کی کوشش کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں شہریت ترمیمی قانون کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ایک انتخابی چال ہے جو طبقات کو پولرائز کرنے اور تقسیم کرنے والے فرقے وارانہ ایجنڈے کے ذریعے ووٹوں پر اثر انداز ہونے کے لیے کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح ہے کہ حکومت کو اپنے "سب کا ساتھ' 'سب کا وکاس' سب کا وشواس" کی ترقیاتی ایجنڈوں پر اعتماد نہیں ہے جبکہ وہ سیاسی فائدے کے لیے فرقہ وارانہ جذبات کا استحصال کرنا چاہتی ہے۔

طلباء تنظیموں کے ممبران نے کہا کہ سی اے اے کے نفاذ سے پہلے ملک بھر کے کیمپسوں میں پولیس اور نیم فوجی دوستو کی بھاری موجودگی ایک پریشان کن بات ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور دہلی یونیورسٹی جیسے اداروں میں پولیس کی زبردستی مداخلت اور طلبہ کی منمانی حراست کے واقعات انتہائی تشویش ناک ہیں طلبہ کو نشانات بنانے میں کیمپس انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ملی بھگت جمہوری اصولوں اور طلبہ کے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سی اے اے پر اپنے موقف کو مضبوطی سے دہراتے ہیں اور تمام شہریوں سے فوری مداخلت چاہتے ہیں کہ وہ ائینی اقدار اور تمام شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو ترجیح دیں چاہے ان کا مذہب یا پس منظر کچھ بھی ہو ہم تمام انصاف پسند ہم وطنوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھارت کے سیکولر تانے بانے کو برقرار رکھنے اور ہر فرد کے حقوق اور وقار کے تحفظ کے پختہ عزم میں ہمارا ساتھ دیں۔

Last Updated : Mar 14, 2024, 10:27 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details