ETV Bharat / international

غزہ جنگ: کب کیا ہوا اور کسے کتنا نقصان ہوا، پندرہ مہینوں کے تمام واقعات پر ایک نظر - ISRAEL GAZA WAR TIMELINE

غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہو چکا ہے۔ آئیے اس بہیمانہ جنگ کے تمام بڑے واقعات اور نقصانات کا جائزہ لیتے ہیں۔

جانیے غزہ جنگ میں کب کیا ہوا
جانیے غزہ جنگ میں کب کیا ہوا (Photo: AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 16, 2025, 10:21 AM IST

حیدرآباد (نیوز ڈیسک): غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہو چکا ہے۔ جنگ بندی کا نفاذ 19 جنوری سے ہوگا۔ 15 ماہ تک جاری رہنے والی اس بہیمانہ جنگ میں غزہ پٹی کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے روزانہ بمباری، اموات، جبری انخلا، بھوک، ایندھن اور مواصلاتی نظام کی بندش کو فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا کے طور پر استعمال کیا گیا۔

فلسطینی اور اسرائیلی اموات

اس جنگ میں کم سے کم 46,707 فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ 10 ہزار سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں فلسطینی بچوں اور عورتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ وہیں اسرائیلی ہلاکتوں کی بات کریں تو سات اکتوبر کو حماس و دیگر تنظیموں کے حملے میں 1139 اسرائیلیوں کی ہلاکت کے علاوہ اسرائیل فوج نے اب تک غزہ جنگ کے دوران صرف 405 فوجیوں کی ہلاکت کا ہی اعتراف کیا ہے جب کہ اتنے ہی اسرائیلی فوجی لبنان میں بھی مارے گئے۔ مجموعی طور پر تقریباً 1940 اسرائیلی فوجی و دیگر ہلاک ہو چکے ہیں۔ وہیں حماس کا دعویٰ ہے کہ مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

85,000 ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد کا استعال

فلسطینی ماحولیاتی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایک تخمینے کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر 85,000 ٹن دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 42 ملین ٹن سے زیادہ کا ملبہ پیدا ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملبے کو صاف کرنے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اس دوران فلسطینی عوام اور کارکنان کی زندگیوں کو نہ پھٹنے والے بے شمار بموں سے خطرہ ہوگا۔

حماس کا اسرائیل پر حملہ

7 اکتوبر 2023: حماس نے غزہ کی دیگر عسکری تنظیموں کے ساتھ مل کر اسرائیل پر حملہ کیا۔ 2007 سے محصور غزہ پٹی کی عسکری تنظیموں سرحدی باڑ کو دھماکے سے اڑاتے ہوئے بلڈوزر، ٹرک، گاڑیوں اور اور پیراگلائڈنگ کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل میں داخل ہو گئے۔ اس حملے میں انہوں نے 1139 اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا اور تقریباً 240 لوگوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے۔

غزہ کا مکمل اور سخت ترین محاصرہ

7-9 اکتوبر 2023: اسرائیلی حکومت نے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے تمام ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا۔ غزہ کی تمام گزرگاہوں کو بند کرتے ہوئے خوراک، پانی اور بجلی سپلائی سمیت سب کچھ بند کر دیا اور محصور پٹی پر اندھادھند بمباری شروع کر دی۔

جنگ میں حزب اللہ کی شمولیت

8 اکتوبر 2023: لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے بھی فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل پر گولہ باری شروع کر دی۔ حزب اللہ نے بتایا کہ اس کے حملوں کا مقصد فلسطینی عسکری تنظیموں اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔

فلسطینیوں کے انخلا کا حکم

13 اکتوبر 2023: اسرائیل نے اپنے زمینی فوجی آپریشن کے پیش نظر شمالی غزہ کے تقریباً 10 لاکھ شہریوں کو حکم دیا کہ وہ پٹی کے جنوب کی طرف منتقل ہو جائیں۔

جنگ میں حوثیوں اور امریکہ کی شمولیت

19 اکتوبر 2023: امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے یمن سے اسرائیل کی طرف داغے گئے میزائل اور ڈرون کو روکنے کا دعویٰ کیا۔ یمن کی حوثی تنظیم نے بھی فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل اور بحیرہ احمر میں اسرائیل حامی ملکوں کے جہازوں پر حملے شروع کر دیے۔

امداد کی جزوی بحالی

21 اکتوبر 2023: مصر کی ثالثی سے ہوئے ایک معاہدے کے تحت کچھ امدادی ٹرکوں کو رفح بارڈر کراسنگ سے غزہ جانے کی اجازت دی گئی جہاں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن ختم ہو رہا تھا۔

اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی شروع

27 اکتوبر 2023: اسرائیل نے فضائی اور بحری بمباری کو جاری رکھتے ہوئے غزہ میں سرحد کو پار کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ٹینکوں بلڈوزروں اور آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ زمینی حملے شروع کر دیے۔

الشفا سمیت کئی اسپتال بند

15 نومبر 2023: اسرائیلی فوج کئی دنوں کے محاصرے کے بعد غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا میں داخل ہوئی۔ اس کے چند ہفتوں کے اندر شمالی غزہ میں چل رہے تمام ہسپتالوں نے اسرائیلی حملوں اور تباہی کی وجہ سے کام کرنا بند کر دیا۔

غزہ میں عارضی جنگ بندی

21 نومبر 2023: قطر، مصر اور امریکی کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس نے سات روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا۔ اس کے تحت حماس نے اسرائیلی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 105 یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان کیا، لیکن اس جنگ بندی میں توسیع کی کوششیں ناکام رہیں اور یکم دسمبر سے جنگ دوبارہ شروع ہوگئی۔

وسطی اور جنوبی غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی

4 دسمبر 2023: اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں پہلا بڑا زمینی حملہ کیا۔ آئی ڈی ایف نے مرکزی جنوبی شہر خان یونس کی طرف پیش قدمی کی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق دسمبر تک 20 ہزار سے زیادہ فلسطینی اسرائیل کے حملوں میں جاں بحق ہو چکے تھے۔

شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کے حملے دوبارہ شروع

یکم جنوری 2024: اسرائیل نے مہینوں بعد شمالی غزہ میں دوبارہ منظم ہو رہے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بار پھر آپریشن شروع کیا۔ اس سے قبل اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کا صفایا ہو گیا ہے اور وہ پٹی کے شمالی حصوں سے انخلاء شروع کرے گا۔

اسرائیل کا ایک دن میں سب سے زیادہ جانی نقصان

22 جنوری 2024: ایک عمارت میں زور دار دھماکہ ہونے کے نتیجے میں اسرائیل کے ایک ساتھ 21 فوجی ہلاک ہو گئے۔ جہاں حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی وہیں اسرائیل نے اسے عمارت کو تباہ کرنے کی کوشش کے دوران اپنے ہی فوجیوں کے ذریعہ ہوا حادثاتی دھماکہ قرار دیا۔

عالمی عدالت کا نسل کشی روکنے کا حکم

26 جنوری 2024: ہیگ کی عالی عدالت برائے انصاف نے غزہ جنگ کو نسل کشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو 'نسل کشی' روکنے کا حکم دیا۔ اسی دن اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امدادی تنظیم اونروا پر مختلف الزام عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی۔ بعد ازاں متعدد مغربی ملکوں نے اونروا کی فنڈنگ روک دی۔

رفح پر حملے کا اعلان

2 فروی 2024: اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے رفح میں زمینی اور فضائی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا جس پر عالمی برادری نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔

امداد کے لیے جمع فلسطینی عوام کا 'قتل عام'

29 فروری 2024: امدادی ٹرک کے گرد بڑی تعداد میں جمع فلسطینیوں پر اسرائیل نے گولی باری اور بمباری کر دی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینی شہری ہلاک ہو گئے۔

دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کا حملہ

یکم اپریل 2024: دمشق میں ایران کے سفارت خانے کی عمارت پر مبینہ اسرائیلی فضائی حملہ ہوا جس میں ایک اعلیٰ جنرل سمیت کئی فوجی افسران ہلاک ہوگئے۔ تہران نے دو ہفتے بعد اسرائیل پر سینکڑوں میزائل اور ڈرون فائر کر کے جواب دیا۔

پناہ گزینوں سے بھرے رفح میں حملے شروع

7 مئی 2024: اسرائیل نے بے گھر فلسطینی مہاجرین سے بھرے رفح میں حملے شروع کر دیے اور عالمی عدالت کے حکم کو بھی مسترد کر دیا۔

2 جولائی - اسرائیل نے جنوبی شہروں خان یونس اور رفح میں فلسطینی شہریوں اور پناہ گزینوں کے انخلاء کا حکم دیا۔ اقوام متحدہ نے اس حکم کو غزہ جنگ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا انخلا قرار دیا۔

حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کا قتل

31 جولائی 2024: تہران میں ایک حملے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا قتل کر دیا گیا۔ بعد میں اسرائیل کے موجودہ وزیر دفاع نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف کی ہلاکت کا دعویٰ

یکم اگست 2024: اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے 13 جولائی کو ایک فضائی حملے میں جس میں 90 افراد ہلاک ہوئے تھے، حماس کے فوجی سربراہ محمد دیف کو ہلاک کر دیا تھا۔ حماس نے نہ اس دعوے کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تردید کی۔

لبنان میں پیجر دھماکے

17 ستمبر 2024: اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال ہزاروں مواصلاتی آلات 'پیجر' کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے اس کے سینکڑوں ارکان زخمی ہوگئے۔ اس کے ایک دن بعد واکی ٹاکی سمیت دیگر آلات میں بھی دھماکے ہوئے۔

حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کا قتل

28 ستمبر 2024: بیروت میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ مارے گئے، جو گروپ کی سینئر قیادت کے خلاف کئی حملوں میں سے ایک ہے۔

لبنان میں بھی زمینی کارروائی شروع

یکم اکتوبر 2024: اسرائیلی فوج نے غزہ کے بعد اب لبنان میں بھی زمینی حملے شروع کر دیے۔ اسرائیل نے اس زمینی کارروائی کو 'آپریشن ناردرن ایروز' کا نام دیا۔

حماس رہنما یحییٰ سنوار جاں بحق

16 اکتوبر 2024: اسماعیل ہنیہ کے بعد حماس کے سربراہ بنے یحییٰ سنوار جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوجیوں سے لڑتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔ اسرائیل نے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو رفح میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران ٹینک کا استعمال کرتے ہوئے ہلاک کر دیا۔ اس وقت وہ چہرے کو ڈھکے ہوئے تھے، بعد میں ان شناخت یحییٰ سنوار کے طور پر ہوئی۔

نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری

21 نومبر 2024: عالمی عدالت برائے انصاف نے غزہ جنگ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں نیتن یاہو، سابق دفاعی سربراہ یوف گیلنٹ، اور حماس کے ابراہیم المصری اور محمد دیف کے نام سے گرفتاری وارنٹ جاری کیے۔

اسرائیل اور حزب اللہ میں جنگ بندی

27 نومبر 2024: اسرائیل اور حزب اللہ نے لبنان میں جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ اسی دن شام میں باغیوں نے صدر بشار الاسد کی افواج پر حملہ شروع کیا جس میں ہفتے بھر میں انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا۔

نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی

2 دسمبر 2024: امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر 20 جنوری کو ان کے حلف برداری سے قبل غزہ میں یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ میں "جہنم ٹوٹ پڑے گا۔"

غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ

15 جنوری 2025: اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔ مذاکرات میں شامل ثالث ممالک قطر، امریکہ اور مصر نے معاہدے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان، اتوار سے تھم جائے گی جنگ، غزہ اور اسرائیل میں جشن کا ماحول

یہاں جانئے، غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں کیا کچھ ہوگا؟

حیدرآباد (نیوز ڈیسک): غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہو چکا ہے۔ جنگ بندی کا نفاذ 19 جنوری سے ہوگا۔ 15 ماہ تک جاری رہنے والی اس بہیمانہ جنگ میں غزہ پٹی کا مکمل محاصرہ کرتے ہوئے روزانہ بمباری، اموات، جبری انخلا، بھوک، ایندھن اور مواصلاتی نظام کی بندش کو فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا کے طور پر استعمال کیا گیا۔

فلسطینی اور اسرائیلی اموات

اس جنگ میں کم سے کم 46,707 فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ 10 ہزار سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ مرنے والوں میں فلسطینی بچوں اور عورتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ وہیں اسرائیلی ہلاکتوں کی بات کریں تو سات اکتوبر کو حماس و دیگر تنظیموں کے حملے میں 1139 اسرائیلیوں کی ہلاکت کے علاوہ اسرائیل فوج نے اب تک غزہ جنگ کے دوران صرف 405 فوجیوں کی ہلاکت کا ہی اعتراف کیا ہے جب کہ اتنے ہی اسرائیلی فوجی لبنان میں بھی مارے گئے۔ مجموعی طور پر تقریباً 1940 اسرائیلی فوجی و دیگر ہلاک ہو چکے ہیں۔ وہیں حماس کا دعویٰ ہے کہ مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

85,000 ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد کا استعال

فلسطینی ماحولیاتی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایک تخمینے کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر 85,000 ٹن دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 42 ملین ٹن سے زیادہ کا ملبہ پیدا ہوا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملبے کو صاف کرنے میں ایک دہائی سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اس دوران فلسطینی عوام اور کارکنان کی زندگیوں کو نہ پھٹنے والے بے شمار بموں سے خطرہ ہوگا۔

حماس کا اسرائیل پر حملہ

7 اکتوبر 2023: حماس نے غزہ کی دیگر عسکری تنظیموں کے ساتھ مل کر اسرائیل پر حملہ کیا۔ 2007 سے محصور غزہ پٹی کی عسکری تنظیموں سرحدی باڑ کو دھماکے سے اڑاتے ہوئے بلڈوزر، ٹرک، گاڑیوں اور اور پیراگلائڈنگ کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل میں داخل ہو گئے۔ اس حملے میں انہوں نے 1139 اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا اور تقریباً 240 لوگوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے۔

غزہ کا مکمل اور سخت ترین محاصرہ

7-9 اکتوبر 2023: اسرائیلی حکومت نے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے تمام ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا۔ غزہ کی تمام گزرگاہوں کو بند کرتے ہوئے خوراک، پانی اور بجلی سپلائی سمیت سب کچھ بند کر دیا اور محصور پٹی پر اندھادھند بمباری شروع کر دی۔

جنگ میں حزب اللہ کی شمولیت

8 اکتوبر 2023: لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے بھی فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل پر گولہ باری شروع کر دی۔ حزب اللہ نے بتایا کہ اس کے حملوں کا مقصد فلسطینی عسکری تنظیموں اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے۔

فلسطینیوں کے انخلا کا حکم

13 اکتوبر 2023: اسرائیل نے اپنے زمینی فوجی آپریشن کے پیش نظر شمالی غزہ کے تقریباً 10 لاکھ شہریوں کو حکم دیا کہ وہ پٹی کے جنوب کی طرف منتقل ہو جائیں۔

جنگ میں حوثیوں اور امریکہ کی شمولیت

19 اکتوبر 2023: امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے یمن سے اسرائیل کی طرف داغے گئے میزائل اور ڈرون کو روکنے کا دعویٰ کیا۔ یمن کی حوثی تنظیم نے بھی فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل اور بحیرہ احمر میں اسرائیل حامی ملکوں کے جہازوں پر حملے شروع کر دیے۔

امداد کی جزوی بحالی

21 اکتوبر 2023: مصر کی ثالثی سے ہوئے ایک معاہدے کے تحت کچھ امدادی ٹرکوں کو رفح بارڈر کراسنگ سے غزہ جانے کی اجازت دی گئی جہاں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن ختم ہو رہا تھا۔

اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی شروع

27 اکتوبر 2023: اسرائیل نے فضائی اور بحری بمباری کو جاری رکھتے ہوئے غزہ میں سرحد کو پار کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر ٹینکوں بلڈوزروں اور آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ زمینی حملے شروع کر دیے۔

الشفا سمیت کئی اسپتال بند

15 نومبر 2023: اسرائیلی فوج کئی دنوں کے محاصرے کے بعد غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا میں داخل ہوئی۔ اس کے چند ہفتوں کے اندر شمالی غزہ میں چل رہے تمام ہسپتالوں نے اسرائیلی حملوں اور تباہی کی وجہ سے کام کرنا بند کر دیا۔

غزہ میں عارضی جنگ بندی

21 نومبر 2023: قطر، مصر اور امریکی کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس نے سات روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا۔ اس کے تحت حماس نے اسرائیلی جیلوں سے 240 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 105 یرغمالیوں کی رہائی کا اعلان کیا، لیکن اس جنگ بندی میں توسیع کی کوششیں ناکام رہیں اور یکم دسمبر سے جنگ دوبارہ شروع ہوگئی۔

وسطی اور جنوبی غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی

4 دسمبر 2023: اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں پہلا بڑا زمینی حملہ کیا۔ آئی ڈی ایف نے مرکزی جنوبی شہر خان یونس کی طرف پیش قدمی کی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق دسمبر تک 20 ہزار سے زیادہ فلسطینی اسرائیل کے حملوں میں جاں بحق ہو چکے تھے۔

شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کے حملے دوبارہ شروع

یکم جنوری 2024: اسرائیل نے مہینوں بعد شمالی غزہ میں دوبارہ منظم ہو رہے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بار پھر آپریشن شروع کیا۔ اس سے قبل اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کا صفایا ہو گیا ہے اور وہ پٹی کے شمالی حصوں سے انخلاء شروع کرے گا۔

اسرائیل کا ایک دن میں سب سے زیادہ جانی نقصان

22 جنوری 2024: ایک عمارت میں زور دار دھماکہ ہونے کے نتیجے میں اسرائیل کے ایک ساتھ 21 فوجی ہلاک ہو گئے۔ جہاں حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی وہیں اسرائیل نے اسے عمارت کو تباہ کرنے کی کوشش کے دوران اپنے ہی فوجیوں کے ذریعہ ہوا حادثاتی دھماکہ قرار دیا۔

عالمی عدالت کا نسل کشی روکنے کا حکم

26 جنوری 2024: ہیگ کی عالی عدالت برائے انصاف نے غزہ جنگ کو نسل کشی کے مترادف قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو 'نسل کشی' روکنے کا حکم دیا۔ اسی دن اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امدادی تنظیم اونروا پر مختلف الزام عائد کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی۔ بعد ازاں متعدد مغربی ملکوں نے اونروا کی فنڈنگ روک دی۔

رفح پر حملے کا اعلان

2 فروی 2024: اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں سے کھچا کھچ بھرے ہوئے رفح میں زمینی اور فضائی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا جس پر عالمی برادری نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔

امداد کے لیے جمع فلسطینی عوام کا 'قتل عام'

29 فروری 2024: امدادی ٹرک کے گرد بڑی تعداد میں جمع فلسطینیوں پر اسرائیل نے گولی باری اور بمباری کر دی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینی شہری ہلاک ہو گئے۔

دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کا حملہ

یکم اپریل 2024: دمشق میں ایران کے سفارت خانے کی عمارت پر مبینہ اسرائیلی فضائی حملہ ہوا جس میں ایک اعلیٰ جنرل سمیت کئی فوجی افسران ہلاک ہوگئے۔ تہران نے دو ہفتے بعد اسرائیل پر سینکڑوں میزائل اور ڈرون فائر کر کے جواب دیا۔

پناہ گزینوں سے بھرے رفح میں حملے شروع

7 مئی 2024: اسرائیل نے بے گھر فلسطینی مہاجرین سے بھرے رفح میں حملے شروع کر دیے اور عالمی عدالت کے حکم کو بھی مسترد کر دیا۔

2 جولائی - اسرائیل نے جنوبی شہروں خان یونس اور رفح میں فلسطینی شہریوں اور پناہ گزینوں کے انخلاء کا حکم دیا۔ اقوام متحدہ نے اس حکم کو غزہ جنگ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا انخلا قرار دیا۔

حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کا قتل

31 جولائی 2024: تہران میں ایک حملے میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا قتل کر دیا گیا۔ بعد میں اسرائیل کے موجودہ وزیر دفاع نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

حماس کے فوجی سربراہ محمد ضیف کی ہلاکت کا دعویٰ

یکم اگست 2024: اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے 13 جولائی کو ایک فضائی حملے میں جس میں 90 افراد ہلاک ہوئے تھے، حماس کے فوجی سربراہ محمد دیف کو ہلاک کر دیا تھا۔ حماس نے نہ اس دعوے کی نہ تو تصدیق کی اور نہ ہی تردید کی۔

لبنان میں پیجر دھماکے

17 ستمبر 2024: اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے زیر استعمال ہزاروں مواصلاتی آلات 'پیجر' کو دھماکے سے اڑا دیا جس سے اس کے سینکڑوں ارکان زخمی ہوگئے۔ اس کے ایک دن بعد واکی ٹاکی سمیت دیگر آلات میں بھی دھماکے ہوئے۔

حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کا قتل

28 ستمبر 2024: بیروت میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ مارے گئے، جو گروپ کی سینئر قیادت کے خلاف کئی حملوں میں سے ایک ہے۔

لبنان میں بھی زمینی کارروائی شروع

یکم اکتوبر 2024: اسرائیلی فوج نے غزہ کے بعد اب لبنان میں بھی زمینی حملے شروع کر دیے۔ اسرائیل نے اس زمینی کارروائی کو 'آپریشن ناردرن ایروز' کا نام دیا۔

حماس رہنما یحییٰ سنوار جاں بحق

16 اکتوبر 2024: اسماعیل ہنیہ کے بعد حماس کے سربراہ بنے یحییٰ سنوار جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوجیوں سے لڑتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔ اسرائیل نے حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کو رفح میں فائرنگ کے تبادلے کے دوران ٹینک کا استعمال کرتے ہوئے ہلاک کر دیا۔ اس وقت وہ چہرے کو ڈھکے ہوئے تھے، بعد میں ان شناخت یحییٰ سنوار کے طور پر ہوئی۔

نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری

21 نومبر 2024: عالمی عدالت برائے انصاف نے غزہ جنگ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں نیتن یاہو، سابق دفاعی سربراہ یوف گیلنٹ، اور حماس کے ابراہیم المصری اور محمد دیف کے نام سے گرفتاری وارنٹ جاری کیے۔

اسرائیل اور حزب اللہ میں جنگ بندی

27 نومبر 2024: اسرائیل اور حزب اللہ نے لبنان میں جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ اسی دن شام میں باغیوں نے صدر بشار الاسد کی افواج پر حملہ شروع کیا جس میں ہفتے بھر میں انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا۔

نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی

2 دسمبر 2024: امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر 20 جنوری کو ان کے حلف برداری سے قبل غزہ میں یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ میں "جہنم ٹوٹ پڑے گا۔"

غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ

15 جنوری 2025: اسرائیل اور حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔ مذاکرات میں شامل ثالث ممالک قطر، امریکہ اور مصر نے معاہدے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدے کا اعلان، اتوار سے تھم جائے گی جنگ، غزہ اور اسرائیل میں جشن کا ماحول

یہاں جانئے، غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں کیا کچھ ہوگا؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.