گیا: بہار کے ضلع گیا اور جھارکھنڈ کے چترا ضلع کی سرحد پر واقع پرتاپ پور تھانہ کے بھر ہی رضا نگر میں یک روزہ عظیم الشان ' تحفظ کنیز فاطمہ کانفرنس'منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس میں کئی نامور خطباء اور مشائخ عظام اور شعراء نے شرکت کی۔ کانفرنس کا انعقاد الجامعۃ الغوثیہ ام الخیر للبنات ' مدرسہ کے سنگ بنیاد کے موقع پر ہوا تھا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقرر خصوصی مولانا مفتی مظفر حسین مصباحی قاضی شہر گیا نے لڑکیوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی روشنی ڈالی اور کہا کہ آج وقت اور حالات کا تقاضہ بھی ہے کہ عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم دی جائے کیونکہ دینی تعلیم کے بغیر ہم اپنے معاشرے کی اصلاح نہیں کرسکتے۔
والدین اپنی لڑکیوں کو عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم ضرور دیں
Parents must give religious education to their girls تحفظ کنیز فاطمہ کانفرنس میں علماء نے کہا کہ بچیوں کو مذہبی تعلیم دینا وقت اور حالات کا بھی تقاضہ ہے تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کو اچھی تربیت، اچھائی اور برائی کی تمیز کا بھی فرق واضح کیا جائے۔ کیونکہ اگر ایک بچی اچھی تعلیم و تربیت حاصل کرتی ہے تو آنے والی نسلیں بھی اس کی تربیت اور تعلیم یافتہ ہوتی ہیں۔
Published : Mar 5, 2024, 3:13 PM IST
|Updated : Mar 5, 2024, 3:19 PM IST
انہوں نے کہا کہ لڑکیاں اگر اعلی دینی تعلیم حاصل کریں گی اور وہ عالمہ فاضلہ بنتی ہیں تو یقین جانیے کہ نہ صرف اس بچی کا خاندان مہذب اور دینی ہوگا بلکہ اس سے آنے والی نسلوں میں بھی علم کی خوشبو ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس پرخطر اور پرفتن دور میں تیزی سے بڑھ رہے فتنہ ارتداد کو روکنے کا واحد ذریعہ دینی تعلیم و تربیت ہے، صرف عصری تعلیم پر اکتفا کرنا اور دینی تعلیم کو پس پشت ڈال دینا خطرے سے خالی نہیں۔ موجودہ دور میں عصری تعلیم کو ہی سب کچھ سمجھا جاتا ہے۔ جس کے نتائج آج اس صورت میں دیکھنے کو ملے کہ سینکڑوں مسلم بچیاں دوسروں کے ساتھ بھاگ کر شادی کر لی۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے ذمہ دار معاشرہ ہی ہے، لڑکیوں کی عمر پر شادی نہیں ہوتی کیونکہ ہماری بچیاں جہیز جیسی لعنت اور کچھ اور وجوہات کی بناء پر معاشرے کی تنگ نظریہ کا شکار ہوجاتی ہیں۔
مولانا نے اس دوران علماء پر کی جانے والی تنقید کا بھی کھل کر مخالفت کی اور کہاکہ اگر علما کسی چیز کو بتائیں تو چند لوگ ان پر اعتراض کرتے ہیں جو کہ کہیں سے درست نہیں ہے جبکہ اس موقع پر حضرت مولانا تبارک حسین رضوی، مولانا سید عفان جامی ، مولانا عطاء المصطفی اور دیگر علماء نے بھی قرآن مقدس اور دیگر عنوانات پر خطاب کیا۔ واضح ہوکہ بھرہی میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ایک مدرسہ کی بنیاد رکھی گئی ہے جس میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم میٹرک تک کی ہوگی۔ یہ علاقہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے تاہم پچھڑا ہوا علاقہ ہے جسکی وجہ سے تعلیم و تربیت کا اچھا نظام لڑکیوں کے لیے نہیں ہے۔