حیدرآباد: جمعیت العلماء کے ایک وفد نے آج وزیر اعلی تلنگانہ ریونت ریڈی سے صدر جمعتیہ العلماء تلنگانہ و آندھرا پردیش حافظ پیر شبیر احمد کی قیادت میں سکریٹریٹ میں ملاقات کرتے ہوئے مسلم مسائل پر تفصیلی طور پر نمائندگی کی۔ حافظ پیر خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیت العلماء تلنگانہ اور اے پی نے بتایا کہ وفد نے مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل اور کانگریس کی جانب سے کئے گئے انتخابی وعدوں کی تکمیل پر زور دیا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے ان میں بعض وعدے پورے کئے گئے ہیں تاہم مزید وعدوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے اس ملاقات میں توجہ دلائی گئی۔ اس موقع پر وزیراعلی نے ریاست میں کانگریس کی کامیابی کیلئے جمعیتہ العلماء کی مساعی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ دیگر تنظیموں، اداروں کی طرح جمعتیہ العلماء کا بھی کانگریس کی کامیابی میں اہم رول رہا ہے۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات کے سلسلہ میں بھی کانگریس کو جمعیتہ العلماء کی حمایت کی توقع ظاہر کی تاکہ ملک اور ریاست میں غیر سیکولر طاقتوں کو شکست دی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے دستور کے تحفظ کیلئے تمام کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔اس کیلئے انہوں نے جمعیتہ سے تعاون کی بھی خواہش کی۔ ریاست میں فرقہ پرست عناصر کی سازشوں اور ریشہ دوانیوں کے سلسلہ میں توجہ دہانی پر وزیراعلی نے کہاکہ ریاست میں فرقہ پرست طاقتوں کو پیر جمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ان کی حکومت تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلے گی اور تمام مذاہب کو یکساں نظرسے دیکھا جائے گا۔ اس وفد نے وزیراعلی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم پسماندہ طبقات کیلئے تعلیم اور روزگار میں موجودہ چار فیصد ریزرویشن کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ متحدہ آندھراپردیش کے وزیراعلی آنجہانی راج شیکھر ریڈی نے مئی 2004میں ریاستی جمعیتہ العلماء کی نمائندگی پر مسلم ریزرویشن کو یقینی بنایا تھا۔
وفد نے کہاکہ اب یہ معاملہ سپر یم کورٹ میں زیر دوراں ہے۔ وفد نے وزیراعلی سے مطالبہ کیا کہ اس معاملہ کو اولین ترجیح دے کر اس کی یکسوئی کو یقینی بنایاجائے کیونکہ اس سے مسلم طبقہ کو کافی زیادہ فائدہ ہورہا ہے۔ وفد نے کسی بھی مذہبی رہنماء کی شان میں گستاخی کرنے والے یا مذہبی منافرت پھیلانے والے افراد یا اداروں کے خلاف سخت قانون بنانے کی بھی خواہش کی اورکہا کہ ایسی حرکتیں کرنے والے افراد کے خلاف کیس درج کر کے فاسٹ ٹریک عدالت میں مقدمہ چلا کر انھیں سخت سے سخت سزاکو یقینی بنائے جائے۔ساتھ ہی نفرت انگیز جرائم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔