اردو

urdu

ETV Bharat / state

مختار احمد انصاری غریبوں اور مظلوموں کے مددگار کی حیثیت سے ہمیشہ جانے جائیں گے: محمود مدنی - Mukhtar Ahmed Ansari

Mukhtar Ahmed Ansari will always be known as helper of poor صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے مرحوم کی وفات پر گہرے رنج کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کا خاندان روشن تاریخ رکھتا ہے۔

مختار احمد انصاری غریبوں اور مظلوموں کے مددگار کی حیثیت سے ہمیشہ جانے جائیں گے
مختار احمد انصاری غریبوں اور مظلوموں کے مددگار کی حیثیت سے ہمیشہ جانے جائیں گے

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 31, 2024, 9:37 PM IST

Updated : Mar 31, 2024, 9:49 PM IST

دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے غازی پور اور مئو یوپی کے مشہور سیاسی و سماجی لیڈر مختار انصاری کے انتقال پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے ان کی موت کے اسباب پر عوامی شکوک و شبہات اور اہل خانہ کی بے اطمینانی سے انصاف اور انصاف نافذ کرنے والی ایجنسیوں پر اعتماد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ صرف انصاف کافی نہیں ہے بلکہ انصاف پر اعتبار و اعتماد بھی ضروری ہے۔ حال میں یوپی کے جیل اور پولس کسٹڈی میں کئی سیاسی و سماجی لیڈران کے قتل یا پراسرار موت سے عوامی شک و شبہ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ مختار احمد انصاری غریبوں اور مظلوموں کے ناصر و مددگار کی حیثیت سے ہمیشہ جانے اور پہچانے جائیں گے۔ میڈیا مافیا ڈان کی امیج کو اجاگر کر کے ان کی عوامی مقبولیت اور خدمت کو مٹا نہیں سکتا۔ انھوں نے ملک کے قانون کے مطابق اپنی عمر کا ایک طویل حصہ جیل میں گزارا ہے،قانون کے مطابق جرم کی سزا سے کسی کو اختلاف نہیں لیکن قانون کے برخلاف قیدی کے ساتھ ظالمانہ سلوک اور قتل ہرگز روا نہیں اور اس کے بارے میں حکومت کو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے۔ مشکوک حالت میں ان کی موت نے بہت سارے سوالات کھڑے کر دیے ہیں جس کی وجہ سی ان کی مقبولیت اور حمایت فطری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مختار احمد انصاری کا خاندان حب الوطنی اور ملک کی بے لوث خدمات سے متعارف ہے۔ ان کا شجرہ نسب مجاہد آزادی ڈاکٹر مختار احمد انصاری ؒ اور شہید بریگیڈیئر محمد عثمان اور سابق نائب صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر حامد انصاری جیسی شخصیات سے ملتا ہے۔ ان کے دادا ڈاکٹر مختار انصاری عظیم مجاہد آزادی تھے، وہ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے بانی تھے۔ ان کا حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ؒسے والہانہ تعلق تھا، وہ حضرت شیخ الہندؒ کے عقیدت مند، نیاز مند اور تربیت یافتہ تھے۔ اسی طرح نانا شہید بریگیڈیئر محمد عثمان، جو’شیر آف نوشیرہ‘کے نام سے مشہور ہیں، نے اس خاک وطن کی عظمت کے لیے1948 کی جنگ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا۔اس روایت کو مرحوم کے والد سبحان اللہ انصاری مرحوم نے بھی آگے بڑھایا۔ مختار انصاری کی زندگی کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ وہ علاقے کے غریب اور نادار لوگوں کے غوم خوار اور امید وں کے مرکز تھے۔

مولانا مدنی نے مطالبہ کیا کہ ان کی موت کے اسباب کی صاف شفاف انکوائری جلد ازجلد مکمل کی جائے، کیوں کہ انصاف کے اصولوں، عدالتی نظام پر اعتماد کو برقرار رکھنے اور انصاف کی بالادستی کے لیے یہ نہایت ضروری ہے۔ مولانا مدنی نے اس موقع پر مختار انصاری کے اہل خانہ بالخصوص بڑے بھائی صبغت اللہ انصاری، افضال انصاری،صاحبزادے عباس انصاری، عمر انصاری، بھتیجے صہیب ا نصاری و وغیرہ کے ساتھ دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے اور مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کی ہے.

Last Updated : Mar 31, 2024, 9:49 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details