گلبرگہ:ملک میں مرکزی حکومت نے وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم بل کے لیے آج لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 پیش کیا ہے۔ اس کو لیکر ریاست کرناٹک گلبرگہ ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کے نائب چیئرمین حیدر علی باغبان نے کہا کہ اس کا مقصد مسلم کمیونٹی کو ان کی زمین، اثاثوں اور مذہبی امور کے انتظام کی آزادی سے محروم کرنا ہے۔
حکومت وقف املاک کی حیثیت اور نوعیت کو تبدیل کرنا چاہتی ہے، تاکہ ان جائیدادوں پر آسانی سے قبضہ کیا جاسکے اور مسلم وقف کی حیثیت کو ختم کیا جاسکے۔ ہم اس ترمیم کو کبھی قبول نہیں کر سکتے۔ وقف املاک مسلمانوں کے آباء و اجداد کا عطیہ ہے۔ یہ جائیدادیں مذہبی اور مسلم فلاحی کاموں کے لیے وقف کی گئی ہیں۔ حکومت نے ان جائیدادوں کے لیے وقف ایکٹ نافذ کیا ہے۔
حکومت مسلمانوں کو انتشار اور خوف میں مبتلا رکھنے کے لیے طرح طرح سے ایسے قوانین لا رہی ہے۔ مسلمان ہر نقصان برداشت کر سکتا ہے لیکن اپنی شریعت میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو دیے گئے آئینی حقوق میں جان بوجھ کر مداخلت کی جا رہی ہے۔ آئین نے ہر شہری کو مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی سرگرمیوں پر عمل کرنے کا مکمل حق دیا ہے۔ موجودہ حکومت آئین میں مسلمانوں کو دی گئی اس مذہبی آزادی کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ وقف ترمیم بل کے بجائے اقلیتوں کو تعلیم اور روزگار فراہم کرنے کی فکر کریں۔