لکھنؤ (اترپردیش): لکھنؤ کے تاریخی رومی دروازے میں دو سال قبل شگاف پڑ گیا تھا جس پر حُسین آباد ٹرسٹ اور اے ایس آئی نے کارروائی کرتے ہوئے مسلسل دو سال تک رنگ و روغن، تزئین کاری اور بازیابی کے لیے کام کیا۔ جس کے بعد رومی دروازہ اب اپنی گزشتہ حالت پر واپس آیا گیا ہے اور انتہائی خوبصورت دکھائی دے رہا ہے۔
رومی دروازے سے بھاری بھرکم گاڑی نہیں گزریں گی (ETV Bharat) سماجی کارکنان اب دوبارہ آواز بلند کر رہے ہیں کہ رومی دروازہ کے نیچے سے بھاری بھرکم ٹرک گاڑیاں، کار موٹر نہ گزریں، کیونکہ اے ایس آئی کا قانون بھی یہی کہتا ہے کہ تاریخی عمارتوں کے نیچے سے بھاری بھرکم گاڑیاں نہ گزاری جائیں کیونکہ اس میں ان کی دھمک کی وجہ سے عمارتوں کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔
رومی دروازے سے بھاری بھرکم گاڑی نہیں گزریں گی (ETV Bharat) اس سلسلے میں لکھنو کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سوریہ پال گنگوار کو سابق کی اطلاتی کمشنر سید حیدر عباس نے ایک میمورنڈم سپرد کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ گاڑیوں کے گزرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر روشن جیکب کو بھی اس سلسلے میں میمورنڈم سپرد کیا ہے کہ رومی دروازہ کے تحفظ کے لیے گاڑیوں کے گزرگاہ پر سختی سے پابندی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان حضرات کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اسے پر کاروائی کی ہے اور ابھی کچھ چھوٹے پلرز لگائے گئے ہیں۔ اسی طریقے سے رومی دروازے کے آگے اور پیچھے چھوٹے چھوٹے پلرز لگا کر زنجیر لگا دی جائےگی جیسا کہ گھنٹہ گھر پہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں سب سے بڑی دقت یہ تھی کہ گاڑیوں کے دھمک کی وجہ سے رومی دروازے میں دراڑ آگئی تھی۔ اب اس میں کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اس دروازے کے نیچے 21 کلو واٹ بجلی لائن اور پانی کے بمبو رومی گیٹ کے زیر زمیں گزارے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے اس عمارت خطرہ لاحق ہے، حکومت اسے بھی ختم کرے۔
انہوں نے کہا کہ رفاہ عام کلب میدان اور اس کی عمارت بھی انتہائی خستہ حال ہے۔ یہی وہ عمارت ہے جہاں سے آزادی کا خواب دیکھا گیا تھا۔ یہاں بابائے قوم مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، سردار ولبھ بھائی پٹیل، سروجنی نائڈو منشی پریم چندر جیسی اہم شخصیات نے دورہ کیا اور اپنے جلسے جلوس یہاں کیے۔
انہوں نے کہا کہ آج رفاہ عام کلب انتہائی ناگفتہ بھی صورتحال سے گزر رہا ہے وہاں پر غیر قانونی قبضے ہیں کوڑا ڈمپنگ کی جا رہی ہے۔ عمارت جرجر ہے لہذا ہم نے ڈسٹرکٹ، مجسٹریٹ اور لکھنو زون کے کمشنر کو خط لکھا ہے کہ اس کی تزئین کاری کی جائے اور اے ایس آئی کو بھی خط لکھا ہے کہ اپنے ماتحت میں لے کر کے اس کی حفاظت کرے۔