نئی دہلی:نئی دہلی کے محمد صابر کلب ،کالجز ،یونی ورسٹی اور اسٹیڈیم میں کرکٹ کھیلتے کھیلتے دبئی کے میدانوں تک پہنچنے جا رہے ہیں۔بطور ایک فاسٹ بولر محمد صابر نے اپنی پہچان بنائی ہے لیکن ال راؤنڈر کے رول میں ان کی شناخت قائم ہو رہی ہے۔پچھلے دنوں متعدد میچوں اور ٹرائل کے بعد 24 سالہ فاسٹ بولر محمد صابر کا سلیکشن دبئی میں ہونے والے وائی سی سی ایل ٹی -25میں ہوا ہے جو متحدہ عرب امارات کے مختلف میدانوں میں دسمبر سے کھیلے جائیں گے اس میں خاص کر ہندوستان،پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے علاوہ دنیا کی مختلف یوتھ کرکٹر حصہ لیں گے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محمد صابر سے خصوصی ملاقات کر کے ان کے حال ،ماضی، مستقبل اور کرکٹ کے سفر کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے۔وائی سی سی ایل میں سلیکشن کیسے ہوا اس بارے میں محمد صابر نے بتایا کہ وائی سی سی ایل منیجمنٹ نے گزشتہ دنوں دہلی میں ٹرائلز میچز کا انعقاد کرایا تھا۔جس میں وائی سی سی ایل کے چیئرمین یاسر حسین بھی موجود تھے ۔وہ محمد صابر کی کارکردگی سے کافی متاثر ہوئے ان میچوں میں محمد صابر نے اپنی تیز رفتار گیندوں سے وکٹیں اکھاڑیں جس کے بعد انہوں نے محمد صابر کی فائل دیکھی اور پھر ٹیم میں محمد صابر کا انتخاب کر لیا گیا۔محمد صابر وائی سی سی ایل کے چیئرمین یاسر حسین کے کافی مشکور ہیں جن کی درندیشی نظروں نے ان کے صلاحیتوں کو پرکھا اور موقع دیا۔صابر کا کہنا ہے کہ تیاریاں چل رہی ہیں اور پریکٹس کا سلسلہ جاری ہے۔
محمد صابر کا کہنا ہے کہ اگر میرا بیک گراؤنڈ مضبوط ہوتا تو یقیناً میں رنجی ٹرافی اور ائی پی ایل میں کھیلتا ہوا نظر اتا کیونکہ وہاں پر میرٹ اور ٹیلنٹ تو ضروری ہے لیکن سفارش اور پہنچ بھی ضروری ہے بہ صورت دیگر مشکل ضرور ہوتی ہے۔تاہم وہ نا امید بھی نہیں ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ صبر تحمل لگن اور مسلسل محنت سے یقینا اپ کو کامیابی ملتی ہے ہو سکتا ہے کہ دبئی میں میری کارکردگی ایسی ہو جو ہندوستان میں واپسی کے بعد بی سی سی ائی کے بینر والے ٹورنامنٹ میں کھیلنے کا موقع فراہم کر دے۔
محمد صابر کو بچپن سے ہی کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا ان کی لمبائی کم از کم چھ فٹ کے برابر ہے اس لیے ان کی باؤلنگ میں کافی دم ہے ۔اسکولوں کے میدانوں سے ہوتے ہوئے 2012 میں اسپورٹس کوٹے سے ان کا سلیکشن دہلی یونیورسٹی میں ہوا انہوں نے چار برسوں تک دلی یونیورسٹی کی طرف سے کھیلے اور انٹر یونیورسٹی اور انٹر کالجز میچوں میں بھی کافی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے۔