مرادآباد: سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے عدالت عظمی کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے جس میں کانوڑ یاترا کے روٹ پر کھانے کے اسٹالز، دھابوں اور ہوٹلوں پر نام لکھنے کے فرمان پر فی الحال روک لگا دی ہے۔
Ex member parliament Dr St Hasan (Etv bharat) سپریم کورٹ کے فیصلے پر مرادآباد سے سماجوادی پارٹی کے سابق رکن پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نے ای ٹی وی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے نے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو تحفظ فراہم کیا ہے جس کے لیے وہ سپریم کورٹ کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تغلقی فرمان سے ہندو مسلمانوں کے بیچ دوریاں پیدا ہونے کا اندیشہ تھا جو اس فیصلے کے بعد اب ختم ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر حسن نے اس طرح کے فرمان کو سیاست کی چاشنی میں ڈوبا ہوا بتایا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے ضمنی انتخابات میں سیاسی فائدے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی اس طرح کے اقدامات اٹھا رہی ہیں مگر اب عوام چاہے وہ ہندو ہو یا مسلمان وہ ان کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ہندو مسلمان مل جل کر اور پیار محبت سے رہتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلی سنوائی میں عدالت اس فرمان کو پوری طرح سے ختم کرنے کا فیصلہ سنا دے گی۔ اس معاملے میں عدالت عظمی نے اتر پردیش اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ اس معاملے میں عدالت عظمی میں 26 جولائی کو اگلی سنوائی ہونی ہے۔
واضح رہے کہ کانوڑ یاترا شروع ہونے سے پہلے اتر پردیش کے مظفر نگر میں پولیس کی جانب سے ایک متنازع فرمان جاری کیا گیا تھا جس میں کانوڑ یاترا کے راستے میں ہوٹلوں، دکانوں ٹھیلے پر پھل بیچنے اور کھومچے والوں کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ اپنی دکانوں پر اپنا نام بڑے بڑے الفاظ میں درج کرائیں۔ کئی سیاسی جماعتوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی اور اب سپریم کورٹ نے بھی اس فرمان پر روک لگادی ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو اس کا نام کہیں پر لکھوانے کے لیے اس طرح مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔