نئی دہلی:دہلی وقف بورڈ منی لانڈرنگ کیس میں عام آدمی پارٹی سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کو دہلی ہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے دہلی وقف بورڈ منی لانڈرنگ کیس میں ای ڈی کے سمن کے خلاف امانت اللہ خان کی عرضی کو مسترد کر دیا ہے۔ امانت اللہ خان نے ای ڈی کی طرف سے انہیں ذاتی طور پر پیش ہونے کے لیے جاری کیے گئے سمن کو چیلنج کیا تھا۔ جسٹس ریکھا پلی اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی ڈویژن بنچ نے درخواست کو مسترد کر دیا کیونکہ امانت اللہ خان کے وکیل نے اس سے قبل دی گئی ایک درخواست واپس لے لی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
ED Raid ای ڈی کوبارہ گھنٹے کی چھاپے ماری میں کچھ نہیں ملا: امانت اللہ خان
امانت اللہ خان کے وکیل نے بنچ کو بتایا کہ وہ درخواست کے لیے دباؤ نہیں ڈال رہے۔ بس ہم پٹیشن واپس لینے کی آزادی چاہتے ہیں۔ جس کے بعد بنچ نے وکیل کے دلائل پر غور کرنے کے بعد واپس لینے کی اجازت دے دی۔ سماعت کے دوران جسٹس ریکھا پلی نے عرضی کی برقراری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں عرضی کی برقراری کو لے کر مسئلہ ہے۔ آپ نے ایکٹ کے جواز کو چیلنج نہیں کیا ہے، اگر آپ کو یہی کرنا تھا تو آپ کو سپریم کورٹ جانا چاہیے تھا۔
جسٹس ریکھا پلی نے کہا کہ اگر آپ نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا تو اسے سنگل بنچ کے سامنے لسٹ کرنا تھا۔ ہم نہ تو کوئی نوٹس جاری کر رہے ہیں اور نہ ہی کوئی عبوری حکم جاری کر رہے ہیں، قبل ازیں دہلی ہائی کورٹ نے امانت اللہ خان کو ای ڈی کی طرف سے جاری سمن کے خلاف فوری راحت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ امانت اللہ خان نے پی ایم ایل اے کی دفعہ 50 کے تحت ذاتی طور پر پیش ہونے کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے انہیں جاری کیے گئے سمن کو چیلنج کیا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ امانت اللہ خان ای ڈی کے سامنے پیش نہیں ہوئے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ امانت اللہ خان کو ای ڈی نے ایک ہفتہ قبل آج پیش ہونے کے لیے طلب کیا تھا۔ بنچ نے کہا کہ کیس کی سماعت ضروری ہے، آپ آخری وقت میں ریلیف نہیں مانگ سکتے۔ ای ڈی پہلے ہی ملزم ذیشان حیدر، جاوید امام صدیقی، داؤد ناصر اور کوثر صدیقی کے خلاف چارج شیٹ داخل کر چکی ہے، ای ڈی کا الزام ہے کہ عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کے کہنے پر ناجائز کمائی سے 36 کروڑ کی جائیداد خریدی گئی ہے۔