گیا: آر جے ڈی کے سینئر مسلم رہنماؤں کی عدم موجودگی پر کھڑے ہورہے ہیں سوال گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں ہولی کا تہوار ختم ہوتے ہی سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ جمعرات 28 مارچ کو آر جے ڈی کے گیا پارلیمانی حلقہ سے امیدوار کمار سرجیت اور اورنگ آباد سے امیدوار ابھے کشواہا اپنی نامزدگی کا پرچہ داخل کریں گے۔ دونوں رہنما اپنے اپنے پارلیمانی حلقے کے ہیڈ کوارٹر میں اس دوران جلسے عام کا بھی اہتمام کریں گے۔ وہیں 28 مارچ کو ہی این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے امیدوار و سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی بھی نامزدگی کا پرچہ داخل کریں گے۔ آر جے ڈی کے امیدوار کا جلسہ عام کھیل گراؤنڈ گیا کالج میں ہوگا وہیں جیتن رام مانجھی کا پروگرام گاندھی میدان میں ہوگا، دونوں اتحاد کے رہنماؤں کے پرچہ داخل کرنے کے پروگرام میں ریاستی سطح کے بڑے رہنماؤں کی آمد متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
گیا: شہر خاموشاں زندوں کی چہل قدمی اور آہٹوں میں تبدیل - Gaya graveyard
پرچۂ نامزدگی داخل کرنے سے قبل بہار کے سابق ریاستی وزیر اور آر جے ڈی کے سینئر رہنما ڈاکٹر سریندر پرساد یادو کی رہائش گاہ پر رہنماؤں کی میٹنگ ہوئی اور اس کے بعد ڈاکٹر سریندر یادو کی قیادت میں مشترکہ طور پر پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں گیا اور اورنگ آباد پارلیمانی حلقہ کے امیدواروں کے ساتھ جہان آباد کے امیدوار ڈاکٹر سریندر پرساد یادو موجود رہے۔ اس کے علاوہ عظیم اتحاد کی پارٹیوں کے سینئر رہنما بھی موجود رہے حالانکہ اس پریس کانفرنس میں کانگریس کی طرف سے کوئی بھی عہدے دار موجود نہیں تھا۔ البتہ گیا اسمبلی حلقہ کے کانگریس کے سابق امیدوار اور گیا میونسپل کارپوریشن کے سابق ڈپٹی میئر موہن شریواستو، موجودہ میئر گنیش پاسوان میٹنگ اور پریس کانفرنس میں موجود تھے۔
جب کہ بائیں بازو کی جماعتوں کے رہنماؤں میں ایڈووکیٹ مسعود منظر اور ایڈووکیٹ محمد یحییٰ بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس میں پروگرام کی تفصیلات بتانے کے ساتھ رہنماؤں نے مگدھ کمشنری کی چاروں سیٹوں پر آر جے ڈی کے اُمیدواروں کی جیت کا دعویٰ کیا۔ حالانکہ جب اُن سے نمائندہ نے پریس کانفرنس میں آر جے ڈی کے ہی مسلم رہنماؤں بالخصوص اورنگ آباد کے رفیع گنج کے رکن اسمبلی نہال الدین احمد کی عدم موجودگی پر سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ ابھی تک پارلیمانی انتخابات کے تعلق سے جو بھی پروگرام ہورہے ہیں اس میں دونوں پارلیمانی حلقہ کے بڑے مسلم رہنماؤں کی شرکت ریکارڈ نہیں کی گئی ہے۔ جس پر کمار سرجیت اور ابھے کشواہا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی یہ وقت کسی سے ناراضگی یا دوری کا نہیں ہے بلکہ ایک ساتھ ہوکر انتخاب لڑنے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایل اے نہال الدین نے روزہ کی وجہ سے پروگرام میں شرکت کرنے سے منع کیا تھا۔
جب کہ دوسرے مسلم رہنما کا سوال ہے تو سب وقت پر پارٹی اور اتحاد کے لیے مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ جب کہ اُنہوں نے مگدھ کمشنری میں قریب اٹھارہ فیصد آبادی والے مسلمانوں کو نظر انداز کیے جانے پر کہا کہ کسی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ناراضگی اگر ہے بھی تو سب دور کردی جائے گی۔ ابھی کسی تنازعہ کو جنم نہیں دیا جائے گا۔ بلا تفریق سبھی جمہوریت کے عظیم تہوار میں شامل ہوں۔ جب کہ اس موقع سابق ریاستی وزیر و جہان آباد حلقہ کے امیدوار ڈاکٹر سریندر پرساد یادو نے کہا کہ مہا گٹھ بندھن کے سارے لوگ متحد ہیں اور ہمیں لگتا ہے اس بار ہم لوگ جھنڈا لہرا دیں گے۔ پوری طاقت کے ساتھ ہم انتخاب لڑیں گے۔ ہمارا کسی اور سے کوئی کمپٹیشن نہیں، لڑائی نہیں یا کوئی کنٹروورشیل نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مہا گٹھ بندھن کی اپنی پہچان، ایک اپنی طاقت ہے اور اس طاقت کی بدولت ہم کامیاب ہوں گے۔ جب کہ اورنگ آباد کے امیدوار ابھے کشواہا نے کانگریس کے رہنما نکھل سنگھ کی ناراضگی پر کہا کہ ہر پارٹی کے لوگ انتخاب لڑنا چاہتے ہیں لیکن اتحاد میں اُمیدواروں کا زیادہ کچھ نہیں ہوتا ہے۔ پارٹی اتحاد کے نقطۂ نظر سے جو فیصلہ کرتی ہے وہی قابل قبول ہوتا ہے۔ واضح ہو کہ مگدھ کمشنری کے چار پارلیمانی حلقوں میں تین پارلیمانی حلقے بالترتیب گیا، اورنگ آباد اور نوادہ پارلیمانی حلقوں میں پہلے مرحلہ میں حق رائے دہی کا استعمال ہوگا۔ اس کے تحت ضلع میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے۔