سرینگر : کہتے ہیں اگر انسان ہمیت ،حوصلے اور لگن سے کام لے تو وہ کسی بھی مشکلات کو مات دے کر کامیابی حاصل کرسکتا ہے اور یہ بات جسمانی طور خاص جاوید احمد شیخ پر بالکل صادق آتی ہے۔ جاوید احمد شیخ سوزنی کا ماہر دستکار ہے اور یہ اس کام پر نہ صرف بہتر طور اپنا روزگار کما رہے ہیں بلکہ یہ دوسروں کو بھی یہ کام سیکھاتے ہیں ۔اس دستکار نے اب تک سینکڑوں کی تعداد میں دیگر معذور افراد اور معاشرے سے علحیدہ خواجہ سراؤں کو بھی سوزنی کے کام تربیت دے کر خود روزگار کمانے کے لائق بنایا ہے۔
ایسے میں اس دستکار کے فنی صلاحیت اور دیگر افراد کو خود روزگار کمانے کی ترغیب دینے پر ہیلن کیلر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ہے اور یہ ایوارڈ انہیں اگلے ماہ دسمبر میں دلی میں دیا جارہا ہے۔اس سے قبل سال 2022 میں جاوید احمد شیخ کو یوٹی ایواڈ سے بھی نوازا جاچکا یے۔ دنہامہ سرینگر کے رہنے والے 41 سالہ جاوید احمد شیخ جنم سے ہی پولیو بیماری سے متاثر ہیں اور یہ وہیل چیئر کا استعمال کر کے اپنے معمول کے کام انجام دے رہا ہے۔
اگرچہ انہیں ابتدائی طور کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔تاہم انہوں نے زندگی میں کچھ کر گزرنے کی چاہ لئے اور خود کو روزگار کمانے کے لاحق بنانے کی خاطر ہمیت اور حوصلے سے کام لے کر اپنے معذوری کو اڑے آنے نہیں دیا۔ آج کی تاریخ میں جاوید اپنے اپنے کنبے کی کفالت کے ساتھ ساتھ اپنے دو بچوں کی بہتر طور پرورش بھی کررہے ہیں۔ سوزنی کا کام جاوید احمد شیخ کا خاندانی پیشہ ہے۔ان کے والد بھی سوزنی کے ماہر دستکاروں میں شمار ہوتے ہیں اور انہوں نے اپنے والد سے یہ کام سیکھا ہے اور گزشتہ 25 برس سے جاوید یہ سوزنی کا کام کررہے ہیں ۔البتہ اس باہمیت دستکار نے یہ کام اپنے تک محدود نہیں رکھا ہے بلکہ ان خواتین کو اس کام کی طرف مائل کیا جو کہ گھر بھیٹے ہی خود روزگار کمانے کی چاہ رکھتی ہیں۔
پشمینہ شال پر بڑی باریکی سے سوزنی کا کام کررہے جاوید احمد شیخ کے ہاتھوں سوزنی شال کے ایسے نمونے تیار کیے جارہے ہیں جن کی پذیرائی ہر سطح پر کی جارہی ہے۔ سوزنی کے بہترین شاہکاروں کے لئے انہیں جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا کے ہاتھوں یوٹی ایواڈ سے نوازا گیا۔ جاوید احمد شیخ نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ (این سی پی ای ڈی ای) سے بات کرتے ہوئے ہیلر کیلر ایوارڈ کے لیے نامز ہونے پر بے حد خوشی کا اظہار کیا اور جذباتی انداز میں کہا کہ یہ ایوارڈ میرا نہیں بلکہ میرے والدین کا ہے جنہوں نے مجھے معذوری کے باوجود زندگی میں آگے بڑھنا سیکھا اور خود کی پہچان بنانے کی ترغیب دی۔
یہ بھی پڑھیں: حذیفہ قیصر نے جیتا سلورمیڈل، بہار حکومت کی جانب سے پیسوں کی بارش - Huzaifa Qaisar Silver Medal
انہوں نے کہا جس مقام پر میں اس وقت ہوں۔صرف اور صرف اپنے والدین کی بدولت ۔ کیونکہ انہوں نے ہی مجھے زندگی کے نشیب و فراز سے لڑنا سیکھایا ہے۔ انہوں نے محکمہ ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم کی کارخانہ دار اسکیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مجھے مالی طور کافی فائدہ ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سوزنی کے کام کو دوسروں تک پہنچا رہا ہوں اور آگے بھی میں اس کام کو جاری رکھو گا۔