حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے تلنگانہ پولیس کی جانب سے دستاویزی فلم ’’رام کے نام‘‘ کی نمائش کے لئے تین افراد کو گرفتار کرنے پر نکتہ چینی کی ہے۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اویسی نے رچاکنڈہ کے پولیس کمشنر سے کہا کہ وہ وضاحت کریں کہ کیوں دستاویزی فلم رام کے نام کی نمائش کو درمیان میں روک دیا گیا اور تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ "ایوارڈ جیتنے والی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کیسے جرم ہے؟ اگر ایسا ہے تو فلم کو ایوارڈ دینے پر حکومت ہند اور فلم فیئر کو بھی جیل جانا چاہیے۔ براہ کرم ہمیں بتائیں کہ کیا ہمیں فلم دیکھنے سے پہلے پولیس سے پری اسکریننگ سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے"۔
اویسی کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تبصرہ اس وقت آیا جب پولیس نے سینک پوری کے ایک ہوٹل میں دستاویزی فلم کی نمائش روک دی اور منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ آنند پٹوردھن کی دستاویزی فلم 6 دسمبر 1992 کو ایودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے واقعات کے بارے میں ہے۔