میرٹھ: میرٹھ کے رہنے والے زید (35) کو سعودی عرب میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ زید سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے ایک کیس میں 15 جنوری 2023 سے سعودی عرب کی جیل میں بند ہے۔ سعودی عرب نے انٹرپول کے ذریعے میرٹھ پولیس کو سزا کی اطلاع دی ہے۔ اس خبر سے زید کے خاندان میں افراتفری مچ گئی ہے۔ زید منڈالی تھانہ علاقہ کا رہائشی ہے اور وہ ملازمت کے سلسلے میں سعودی عرب گیا ہوا تھا۔ جہاں کریمنل کورٹ مکہ نے سماعت کے بعد زید کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔
میرٹھ کے ایس ایس پی وپن ٹاڈا کی ہدایت پر منڈلی پولیس اسٹیشن انچارج سومیا نے زید کے اہل خانہ کو تحریری نوٹس بھیج کر اس کی اطلاع دی ہے۔ زید کے اہل خانہ مکمل معلومات حاصل کرنے کے لیے دہلی روانہ ہو گئے ہیں۔
زید کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً چھ سال قبل ڈرائیور کی ملازمت کے لیے سعودی عرب گیا تھا۔ صحیح تنخواہ نہ ملنے پر زید نے دوسری کمپنی جوائن کر لی۔ اسے ایک اور کمپنی میں کام کرتے ہوئے ایک سال ہو گیا تھا۔ کمپنی میں کام کے دوران ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا۔ جس حادثے میں کار کو نقصان پہنچا۔ کمپنی کے مالک نے زید سے گاڑی کی قیمت وصول کرنے کے لیے مقدمہ دائر کیا تھا۔ ریکوری سے بچنے کے لیے زید کمپنی چھوڑ کر بھاگ گیا۔
کمپنی سے بھاگنے کے بعد زید نے سعودی عرب کے ایک پولیس اہلکار سے نوکری کی بات کی۔ پولیس والے نے اسے اپنی ذاتی گاڑی چلانے کے لیے رکھا۔ چند روز بعد زید کو منشیات کی برآمدگی دکھا کر جدہ سنٹرل جیل، سمیسی جدہ میں قید کر دیا گیا۔ تب سے زید جیل میں ہے۔
تاہم زید کو سزائے موت کی خبر نے اہل خانہ اور رشتہ داروں میں ہلچل مچا دی ہے۔ گھر والے زید کو سزائے موت سے بچانے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔ اپنے والدین کے علاوہ زید کے سات بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ جس میں زید دوسرے نمبر پر ہے۔ سب سے بڑا بھائی مونو بھی سعودی عرب میں کام کرتا ہے۔
میرٹھ کے ایس ایس پی وپن ٹاڈا کے مطابق انٹرپول کی جانکاری کے مطابق زید کو منشیات اسمگلنگ کیس میں سعودی عرب میں مکہ کی فوجداری عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے۔ یہ خط سعودی عرب میں ہندوستانی قونصل خانے نے بھیجا ہے۔ یہ خط ڈی ایم میرٹھ کے دفتر سے موصول ہوا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اگر لواحقین سزائے موت کے اس فیصلے کے حوالے سے متعلقہ عدالت میں رحم کی درخواست جمع کرنا چاہیں تو وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ جسے منڈالی پولیس کے ذریعے زید کے گھر پر چسپاں کر دیا گیا ہے اور اہل خانہ کو بھی اطلاع کر دی گئی ہے۔
زید کے خاندان سے وابستہ ایڈووکیٹ اسجد حیات کا کہنا ہے کہ زید کے چھ بھائی بہن ہیں۔ ان میں سے 3 بھائی معین خان اور سہیل خان سعودی میں ایک کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ زید دوسرے نمبر پر ہے اور اس کی شادی نہیں ہوئی ہے۔ زید اپنے بھائیوں کے ساتھ نوکری کی تلاش کے لیے سعودی عرب گیا تھا۔ جہاں وہ گزشتہ سال جنوری میں پکڑا گیا تھا۔ اطلاع ملی کہ زید کے پاس سے منشیات برآمد ہوئی ہے، تب سے زید کے خلاف مقدمہ چل رہا۔
زید کے بھائی سعد کا کہنا ہے کہ ان کا بھائی بے قصور ہے۔ یہ منشیات سعودی پولیس اہلکار کی گاڑی سے برآمد ہوئی، جس کے ساتھ وہ کام کر رہا تھا۔ جب ان کی بات بھائی سے ہوئی تب اس نے کہا تھا جلدی چھوٹنے والا ہوں اور اس کے بعد گھر واپس جاؤں گا۔ لیکن اس کے بعد ایک دسمبر کو تھانے سے گھر والوں کے پاس ایک فون آیا کہ آپ کچھ لوگ تھانے آکر سائن کر دو، آپ کے بیٹے کو سعودی عرب نے سزائے موت کی سزا سنائی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ زید کو منشیات اسمگلنگ کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ اس کے بعد وہ دہلی ایمبیسی گئے اور انٹرپول کے بارے میں دریافت کیا۔ جب ہم نے سعودی حکومت کے لوگوں سے بات کی تو معلوم ہوا کہ زید کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ گھر والے اس میں پیروی کر سکتے ہے، فی الحال گھر والے پیروی کی تیاری کر رہے ہیں۔ بھارتی حکومت سے بھی مدد کی درخواست کی جا رہی ہے لیکن ابھی تک کوئی حل نہیں نکلا ہے۔ گھر والوں کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ دوسرے ملک جا کر پیروی پر خرچ کر سکیں۔ سعودی رہ رہے دونوں بھائی زید کی پیروی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ہم صرف اپنے بھائی کو زندہ اپنے ساتھ اپنے گاؤں لے جانا چاہتے ہیں۔'
ان ممالک میں سزائے موت کی فراہمی:
سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں۔ ان میں سے بہت سے ممالک اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رہنما اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے سزائے موت دیتے ہیں۔ سعودی عرب ان میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ سنگاپور، چین، ویتنام، ایران بھی ہیں۔ سعودی عرب نے چند سال قبل منشیات سے متعلق مقدمات میں سزائے موت پر پابندی عائد کر دی تھی، تاہم حالیہ برسوں میں وہاں ایک بار پھر سزائے موت دی جانے لگی ہے۔