علی گڑھ: کولکاتا آر جی میڈیکل کالج میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے عصمت ریزی اور قتل کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا۔ اس معاملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور لوگوں کو اس کے خلاف احتجاج کرنے کو مجبور کردیا ہے۔ خواتین کی حفاظت پر ایک بار پھر سوال اٹھ رہے ہیں۔ یہ واقعی بدقسمتی کی بات ہے کہ اسپتال جیسی عوامی جگہ پر اس طرح کا واقعہ رونما ہو جہاں لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں بھی مستقل احتجاج کیے جا رہے ہیں آج ویمنس کالج کی طالبات نے ویمنس کالج سے نکل کر باب سید پر اکھٹا ہوئی اور زبردست احتجاج کیا۔ نعرے بازی کے دوران طالبات میں زبردست غصہ دیکھنے کو ملا۔
طالبات نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ صرف کولکاتا کی بات نہیں ہے راجستھان، ہریانہ، ہاتھرس سمیت ملک کے مختلف مقامات پر اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں اور کچھ واقعات تو ایسے ہیں جن کا معلوم بھی نہیں چل پاتا ہے۔ خواتین کی عصمت ریزی اور قتل کے واقعات میں اضافہ مجرموں کو پھانسی کی سزا نہیں دینے سے ہے۔ اسی لئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عصمت ریزی کرنے والوں کو پھانسی کی سزا سنائے۔
طالبات نے حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آج کل سوشل میڈیا پر جو آئٹم سونگ دیکھنے کو ملتے ہیں اس سے بھی لڑکوں کی سوچ پر اثر پڑتا ہے، اس لئے سوشل میڈیا اور فلموں میں خواتین پر فلمائے جا رہے آئٹم سونگ سے متعلق کچھ کرنا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک عصمت ریزی سے بری ہو جائے اور ہم خواتین کے خلاف ہونے والے ہر جرم کے خلاف ہیں اور مقتول خاتون کو جلد انصاف دلانے کا مطالبہ کرتے ہیں اس کے مجرموں کو پھانسی کی سزا ملنی چاہئے۔