علیگڑھ : عالمی شہرت یافتہ علیگڈھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کی سب سے بڑی ریسیڈینشیئل یونیورسٹی ہے جہاں21 اقامتی ہالوں میں طلباء و طالبات کی رہائش ہوتی ہے۔ اقامتی ہالوں میں ہال انتظامیہ اور طلباء سب سے زیادہ عزت و احترام رسرچ اسکالرز کا کرتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے دیکھا جا رہا ہے کہ ہال انتظامیہ اپنی من مانی کرتے ہوئے رسرچ اسکالرز پر ضرورت سے زیادہ سختی کر رہا ہے اور ان پر یونیورسٹی انتظامیہ کا اب کوئی کنٹرول نہیں رہا ہے اور جب یہی طلباء وائس چانسلر لاج اور باب سید کو بند کرکے ہال انتظامیہ کی تاناشاہی اور ان کی سختی کے خلاف احتجاج اور دھرنا شروع کرتے ہیں تو وہیں ہال انتظامیہ ان طلباء کے ساتھ نرمی اختیار کر لیتا ہے۔
دیر رات اے ایم یو سینیئر رسرچ اسکالرز سڑک پر بیٹھنے کو ہوئی مجبور - AMU Senior Research Scholars
AMU Senior Research Scholars Sit Dharna علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی سات سینیئر ریسرچ سکالرز کو ہاسٹل میں داخل نہیں کرنے کے خلاف طالبات دیر رات باب سید کو بند کرکے سڑک پر بیٹھنے کو مجبور ہوئی, انتظامیہ کی جانب سے کوئی ملنے بھی نہیں آیا۔
Published : Aug 4, 2024, 2:27 PM IST
|Updated : Aug 6, 2024, 9:15 AM IST
اسی ضمن میں جہاں کچھ روز قبل حبیب ہال کے سینیئر رسرچ اسکالرز کو دیر رات ہال سے زبردستی باہر نکالنے کی کوشش کے دوران ان کے ساتھ بدتمیزی اور بدسلوکی بھی کی گئی تو اسی روز دیر رات رسرچ اسکالرز کے وائس چانسلر لاج پر زبردست احتجاج کیا جس کے بعد ان کو ہال میں رہنے کی اجازت مل گئی یعنی ہال انتظامیہ نے نرمی اختیار کرلی اور اب گزشتہ دیر رات سات سینیئر ریسرچ سکالرز (طالبات) کو بیگم سلطان جہاں ہال انتظامیہ نے ہاسٹل میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جس کے لئے طالبات دوپہر سے ہال انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ سے درخواست کررہی تھی جس کے سبب ہی طالبات دیر رات باب سید کو بند کر کے سڑک پر بیٹھنے کو مجبور ہوئی۔
یونیورسٹی کی تاریخ میں یہ پہلی بار دیکھا گیا ہے کہ سات سینیئر ریسرچ سکالرز (طالبات) کو داخلہ ہونے کے باوجود بھی ہاسٹل میں داخل نہیں ہونے دیا جس کے خلاف وہ باب سید کو بند کرکے سڑک پر دیر رات 12:30 تک بیٹھنے کو مجبور ہوئی۔دھرنے پر موجود طالبات کا کہنا ہے ہمکو ہال پرووسٹ پروفیسر سائرہ مہناز ہاسٹل میں داخل اس لئے نہیں ہونے سے رہی ہیں کیونکہ ہم پانچ + ایک سال والی رسرچ اسکالرز ہیں, پرووسٹ کا کہنا ہے کہ صرف تین سال تک ہی ہال ملتا ہے, لیکن ہمارا رسرچ میں داخلہ کورونا سے قبل ہوا تھا اور کورونا کے سبب ہی تقریبا دو سال ہم اپنی رسرچ کا کام نہیں کرپائے اسی لئے یو جی سی نے بھی 10 ماہ کا ایکسٹینشن دیا یے۔ ہاسٹل میں داخل ہونے کے لئے دوپہر سے ہم ہال انتظامیہ اور یونیورسٹی انتظامیہ سے درخواست کر رہے ہیں لیکن کوئی ہمیں اجازت نہیں دے رہا ہے اسی لئے ہم باب سید پر اپنے سامان کے ساتھ بیٹھے ہیں اور ہمسے ابھی تک وائس چانسلر, رجسٹرار, ڈی ایس ڈبلیو, پراکٹر کوئی نہیں آیا صرف پرووسٹ آئی تھی وہ بھی ہمسے کہ کر گئی ہیں کہ "مرنے دو یہاں ان کو" اس لئے جب تک ہمسے ملنے رجسٹرار نہیں آتے ہم یہاں سے نہیں ہٹے گے۔
طالبات نے بتایا ہمارا مطالبہ ہے کہ جب تک ہماری رسرچ مکمل نہیں ہو جاتی جب تک ہمیں ہمارے ہی ہال کے کمرے میں رہنے کی اجازت دی جائے۔ یونیورسٹی پراکٹر پروفیسر محمد وسیم علی نے ٹیلی فون پر بتایا دیر رات 12:30 پر طالبات دھرنے سے ہٹ گئی تھی, ہم اور ڈی ایس ڈبلیو گئے تھے طالبات سے ملنے, ان سے درخواست لینے کے بعد فیلحال ان کو ہال میں رہنے کی اجازت دے دی گئی ہے, مزید ان کا بچا ہوا رسرچ کا کام اور درخواست کے مطابق ہی ان کو ہال میں رہنے کی اجازت دی جائے گئ۔ مختصر یہ کے ایک بار پھر ہال انتظامیہ کی سختی طلباء کے دھرنے کے سامنے نرم پڑ گئی۔