بنگلور:آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپنا 29واں اجلاس جامعہ سبیل الرشاد، بنگلور میں منعقد کیا۔ اجلاس میں بورڈ کے 251 اراکین نے متفقہ طور پر معروف اسلامی اسکالر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو 2024-2026 کے لیے صدر منتخب کیا۔ صدر نے نئے عہدیداروں کی تقرری کی اور مختلف زمروں میں خالی نشستوں کو پر کیا۔
اجلاس میں اہم مسائل پر گفتگو کی گئی اور درج ذیل فیصلے کیے گئے
وقف بل 2024:وقف بل کو مسلمانوں کی جائیدادوں پر قبضے کی سازش قرار دیا گیا۔ بورڈ نے واضح کیا کہ مجوزہ ترامیم وقف کی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ تقریباً 5 کروڑ مسلمانوں نے اس بل کو مسترد کیا۔ بورڈ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس بل کو واپس لے، بصورت دیگر تمام قانونی و جمہوری طریقے استعمال کیے جائیں گے۔
یونیفارم سول کوڈ: بورڈ نے یو سی سی کو مذہبی آزادی اور تنوع کے خلاف قرار دیا۔ شریعت پر عمل مسلمانوں کا بنیادی حق ہے، اور اسے کوئی قانون ختم نہیں کر سکتا۔
فلسطین کا انسانی بحران: اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی گئی۔ بورڈ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ فوری طور پر اسرائیلی جارحیت روکی جائے اور متاثرین کو امداد فراہم کی جائے۔
عبادت گاہوں کا قانون 1991: بورڈ نے عبادت گاہوں کے قانون کو بحال کرنے پر زور دیا، تاکہ مذہبی منافرت اور تشدد سے بچا جا سکے۔