اترپردیش: سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو نزول بل کو لے کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ اکھلیش نے کہا کہ یوپی کے وزیر اعلی کا خیال تھا کہ نزول کا مطلب مسلمانوں کی زمین ہے۔
اکھلیش یادو نے مزید کہا کہ ہمارے وزیر اعلیٰ اتنے ذہین ہیں، انہیں معلوم ہوا کہ نزول اردو کا لفظ ہے۔ افسر انہیں سمجھاتے رہے کہ نزول کا مطلب کچھ اور ہے، لیکن انہوں نے کہا نہیں، نزول کا مطلب مسلمانوں کی زمین ہے۔ تصور کریں یہ کون سے لوگ؟ اردو لفظ نزول کی وجہ سے پورا پریاگ راج اور گورکھپور خالی کرا رہے ہیں۔
ایودھیا عصمت دری معاملے پر اکھلیش نے کہا کہ آپ لوگ بھی سچ جانتے ہیں۔ بی جے پی انتخابات سے پہلے سازش کرنا چاہتی ہے اور ان کا مقصد پہلے دن سے سماج وادی خاص طور سے مسلمانوں کے بارے میں ان کی سوچ کو بدنام کرنا ہے۔ یہ غیر جمہوری اور غیر آئینی ہے۔
سماج وادی سربراہ نے کہا کہ جو وزیر اعلیٰ جمہوریت میں یقین نہیں رکھتا اور آئین پر بھروسہ نہیں کرتا وہ یوگی نہیں ہو سکتا۔ اس دوران ایس پی سربراہ نے تین واقعات کی مثالیں بھی دیں۔ پہلی مثال ہاتھرس، دوسری گومتی نگر اور تیسری ایودھیا واقعہ کی ہے۔ ہاتھرس واقعہ کے بارے میں اکھلیش نے کہا کہ بی جے پی ایم ایل اے نے ایک سنت کے پروگرام کی اجازت کے لیے لکھا تھا، لیکن انتظامیہ کو جو کام ذمہ داری سے کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ بڑی تعداد میں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
- صرف یادو اور مسلم کا نام کیوں لیا؟ اکھلیش یادو
وزیراعلیٰ نے ایوان میں کہا کہ فہرست بہت لمبی ہے، اس میں پولیس کا قصور کم ہے۔ پولیس نے مکمل فہرست دی تھی، لیکن وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کی حکومت چاہتی ہے کہ پولیس بھی بی جے پی کی کارکن بن جائے۔ کام کا یہ نیا طریقہ کیا جا رہا ہے کہ پولیس کو بھی بی جے پی کا کارکن بنایا جا رہا ہے۔ اگر پولیس سے مکمل فہرست ملی تھی تو وزیر اعلیٰ نے صرف یادو اور مسلم کے نام ہی کیوں پڑھے؟ پولیس کو یہ بھی معلوم ہے کہ جس یادو کا نام لیا گیا ہے وہ کیمرے کی فوٹیج میں نہیں تھا۔ وہ چائے پینے گیا تھا۔ اب چونکہ پولیس کو یادو مل گیا تو اس لیے اسے جیل بھیج دیا گیا۔ جو لوگ قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور بی جے پی کارکن بن کر کام کر رہے ہیں، جب بھی حکومت آئے گی، ایسے اہلکاروں کے خلاف بھی کڑی کارروائی کی جائے گی۔
- ایودھیا کیس میں ڈی این اے ٹیسٹ کا مطالبہ کیسے غلط ہے؟ اکھلیش