علیگڑھ : علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلباء نے سڈنز ڈیبیٹنگ کلب کے زیر اہتمام جشن یوم آزادی کے موقع پر آج شعبہ میتھمیٹکس میں ایک تقریب کا اہمام کیا جس کو یونیورسٹی انتظامیہ نے روکا, طلباء اور پراکٹوریئل ٹیم کے درمیان نوک جھونک اور ڈھکا مکی بھی ہوئی۔ ہندوستان ہر سال 15 اگست کو اپنا یوم آزادی مناتا ہے۔ ہندوستان کو انگریزوں کے ساتھ طویل جنگ اور بے لوث قربانیوں کے بعد آزادی ملی۔ اس لیے آزادی کا یہ دن بہت اہمیت کا حامل ہے اور ہر سال 15 اگست کو بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے جس میں یونیورسٹی, کالج اور اسکولوں کے طلباء بڑھ چڑھ کر مختلف پروگراموں میں حصہ لیتے ہیں۔
انتظامیہ نے اے ایم یو طلباء کو پروگرام منعقد کرنے سے روکا - AMU students
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلباء نے سڈنز ڈیبیٹنگ کلب کے زیر اہتمام جشن یوم آزادی کے موقع پر آج شعبہ میتھمیٹکس میں ایک تقریب کا اہیمام کیا جس کو یونیورسٹی انتظامیہ نے روکا, طلباء اور پراکٹوریئل ٹیم کے درمیان نوک جھونک اور ڈھکا مکی بھی ہوئی۔
Published : Aug 16, 2024, 11:21 AM IST
اسی ضمن میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے سڈنز ڈیبیٹنگ کلب کے زیر اہتمام جشن یوم آزادی کے موقع پر آج شعبہ میتھمیٹکس میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کا موضوع : "اس ایوان کا خیال ہے کہ یونیورسٹی میں طلباء کی جمہوری نمائندگی تعلیمی میر ٹوکیسی کو نقصان پہنچاتی ہے" جس میں حصہ لینے اسکول کے طلباء و طالبات بھی پہنچے تھے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے ان کو پروگرام کرنے سے نا صرف روکا بلکہ طلباء اور پراکٹوریئل ٹیم کے درمیان نوک جھونک اور ڈھکا مکی بھی ہوئی۔
موقع پر موجود طلباء رہنما محمد غیاث الدین نے صحافیوں کو بتایا اس پروگرام کی اجازت صدر شعبہ میتھمیٹکس نے ہمیشہ کل ہی دے دی تھی, گزشتہ روز دیر رات یونیورسٹی پراکٹر محمد وسیم علی نے ٹیلی فون پر پروگرام کو منعقد نہیں کرنے کی کہا, جس کے بعد ہمنے پروگرام کو شعبہ کے میدان میں کرنے کا فیصلہ کیا تو اب یونیورسٹی پراکٹوریئل ٹیم ہمیں میدان میں بھی پروگرام نہیں کرنے دے رہی ہے۔
غیاث الدین نے مزید بتایا پہلے پراکٹوریئل ٹیم نے ہمارا مائک, بند کیا پھر پروگرام کی ہوڈنگ کو ہٹا دیا اور اب ہمیں پروگرام کرنے سے روک رہے ہیں, اسی دوران پراکٹوریئل ٹیم نے طلباء کے ساتھ ڈھکا مکی بھی کی اور نوک جھونک بھی ہوئی۔ یونیورسٹی پراکٹر محمد وسیم علی نے ٹیلی فون پر بتایا کہ یونیورسٹی کیمپس میں یوم آزادی کا ایک ہی جشن منانے کی اجازت ہے اور یونیورسٹی میں صبح جشن یوم آزادی کی تقریب کا اہتمام کیا جا چکا ہے جس میں وائس چانسلر نے بھی شرکت کی تھی۔
آج یونیورسٹی انتظامیہ کے اس رویے سے سوال یہ پیدا ہو رہا ہے کہ یہ کیسی آزادی کا جشن آج ملک منا رہا ہے کہ یونیورسٹی کے طلبہ کو جشن یوم آزادی کے موقع پر پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ آخر کیوں یونیورسٹی کے طلبہ پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہیں ؟ اس سوال کے جواب کے لئے جب موقع پر موجود صحافی پراکٹر دفتر پراکٹر کے پاس پہنچے تو وہاں ڈپٹی پراکٹر حشمت علی دفتر میں بیٹھے اردو اخبار کے ایک سینیئر صحافی کو اورٹھا دیا جس کے سبب صحافیوں نے ناراضگی کا اظہار کیا اور پراکٹر کا بیان دفتر کے اندر کے بجائے باہر لینے کا فیصلہ کیا لیکن پراکٹر سے کہنے کے بعد بھی پراکٹر اپنا بیان دینے باہر نہیں آیا۔
جشن یوم آزادی کے موقع پر منعقدہ تقریب کے موضوع کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ انتظامیہ کو تقریب سے نہیں بلکہ موضوع سے اعتراض تھا باوجود اس کے کسی طرح طلباء نے بنا مائک, ہوڈنگ اور کرسی میز کے انتظامیہ کی مخالفت کے باوجود بمشکل مختصر پروگرام میدان میں ہی کیا۔