نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات کے لیے 195 امیدواروں کی اپنی پہلی فہرست میں، بی جے پی نے کئی نمایاں ناموں کو خارج کر دیا ہے جن میں فائر برانڈ ہندوتوا لیڈر پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دہلی کے موجودہ ممبران پارلیمنٹ پرویش صاحب سنگھ ورما اور رمیش بدھوری قابل ذکر ہیں۔ ان رہنماؤں کو ٹکٹ نہ ملنا اس بات کا اشارہ ہے کہ نفرت انگیز بیان بازی کرنے والے لیڈران اس بار بی جے پی کے 'آپریشن کلین اپ' کی زد میں آ گئے۔
یہ رہنما پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اپنے متنازع ریمارکس کی وجہ سے مسلسل تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ زعفرانی پارٹی کا 'آپریشن کلین اپ' یہ پیغام دیتا ہے کہ پارٹی اپنی امیج کے تئیں اس بار کسی حد تک محتاط نظر آ رہی ہے کیونکہ اسے 31 سیاسی جماعتوں کے 'انڈیا' اتحاد کی طاقت کا سامنا ہے۔
ٹکٹ نہ پانے والوں میں ایک اور اہم نام پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا ہے جو 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکوں کے کیس کی ملزمہ ہے۔ ان کی جگہ آلوک شرما نے لی ہے۔ پرگیہ ٹھاکر جو طبی بنیاد پر ضمانت پر باہر تھیں، نے تنازع سے دور رہنے کے لیے کبڈی کھیلنے اور گربا نائٹ میں شرکت جیسے تمام طریقے آزمائے۔
ناتھورام گوڈسے کے تعلق سے ان کا تبصرہ بھی بی جے پی کو راس نہیں آیا، جسے انہوں نے 'محب وطن' قرار دیا تھا۔ ان کے اس کے طرز عمل پر وزیر اعظم نریندر مودی کی بھی مذمت ہوئی۔
پانچ سال بعد آج وہ اپنی سیٹ کھو چکی ہیں۔ ٹھاکر ممبئی اے ٹی ایس کے سابق سربراہ ہیمنت کرکرے کے بارے میں اپنے تبصرے پر تنازع میں رہ چکی ہیں، جن کی موت 2008 میں ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے دوران ہوئی تھی۔
ٹھاکر کے مطابق، کرکرے ان کی بددعا کی وجہ سے مارا گیا تھا۔ ایک اور وجہ جو فائر برانڈ لیڈر کے خلاف گیا وہ یہ ہے کہ وہ اپنے حلقے میں سرگرم نہیں تھیں۔ بی جے پی کی فہرست سے ایک اور نمایاں رہنما کا ٹکٹ کٹ گیا جس نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا، وہ تھا مغربی دہلی کے ایم پی پرویش صاحب سنگھ ورما، جو دو بار ایم پی رہ چکے ہیں اور سابق وزیر اعلیٰ مرحوم صاحب سنگھ ورما کے بیٹے ہیں۔