اردو

urdu

ETV Bharat / literature

مشہور شاعر رسول میر کو جان کیٹس کیوں کہا جاتا ہے؟

رسول میر کشمیر کے ایک نامور شاعر تھے، جو 1840 میں اننت ناگ ضلع کے میر میدان ڈورو شاہ آباد میں پیدا ہوئے۔ فطری اعتبار سے رسول میر ایک رومانوی شاعر تھے۔ کیونکہ وہ قدرتی خوبصورتی کے بڑے عاشق تھے۔ رسول میر 31 برس کی کم عمر میں انتقال کر گئے تھے، اس لیے انہیں زیادہ لکھنے کا موقع نہیں ملا۔

مشہور شاعر رسول میر کو جان کیٹس کیوں کہا جاتا ہے؟
مشہور شاعر رسول میر کو جان کیٹس کیوں کہا جاتا ہے؟

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 4, 2024, 7:16 PM IST

Updated : Mar 5, 2024, 6:20 PM IST

مشہور شاعر رسول میر کو جان کیٹس کیوں کہا جاتا ہے؟

اننت ناگ: علم و ادب کی دنیا میں وادئ کشمیر کی زمین کافی زرخیز ہے، یہاں پر متعدد ادبی شخصیات اور شعراء نے جنم لیا ہے۔ ان شعراء میں اٹھارویں صدی کے معروف شاعر رسول میر بھی شامل ہیں۔ رسول میر کشمیر کے ایک نامور شاعر تھے، جو 1840 میں اننت ناگ ضلع کے میر میدان ڈورو شاہ آباد میں پیدا ہوئے۔ رسول میر اپنے علاقہ کے نمبردار(مقدم) تھے۔

فطری اعتبار سے رسول میر ایک رومانوی شاعر تھے۔ کیونکہ وہ قدرتی خوبصورتی کے بڑے عاشق تھے۔ رسول میر، امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رح) کی درگاہ کے صحن میں دفن ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ رسول میر نے اس جگہ پر دفن ہونے کی وصیت کی تھی۔ رسول میر نے اپنی مختصر زندگی میں صرف 62 نظمیں لکھیں لیکن ان کی شاعری کشمیری شاعری میں سب سے زیادہ تصنیفات میں سے ایک ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے سو سے زیادہ غزلیں لکھیں ہیں۔

رسول میر 31 برس کی کم عمر میں انتقال کر گئے تھے، اس لیے انہیں زیادہ لکھنے کا موقع نہیں ملا۔ معروف انگریز شاعر جان کیٹس بھی 25 برس کی کم عمری میں انتقال کر گئے تھے، اس لیے رسول میر کو جان کیٹس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ رسول میر نے اپنی مختصر زندگی میں راغبانہ شاعری کی جس کی وجہ سے انہوں نے قلیل وقت میں بہت نام کمایا۔

ان کی لکھی گئی غزلیں کافی مقبول ہیں، جنہیں آج بھی کافی پسند کیا جاتا ہے۔ مختلف گلوکاروں نے ان کی غزلیں الگ الگ انداز میں گائی ہیں، جنہیں لوگ شوق سے سنتے ہیں۔ رسول میر کی نظمیں زیادہ تر رومانوی کشمیری غزلیں ہیں، اُن غزلوں اور نظموں نے انہیں کشمیری ادب کی تاریخ میں ایک مستقل مقام دیا ہے۔

ان کی لکھی ہوئی ایک کشمیری نظم 'گژہ تئہ وِسئے لال ما دورۓ مہ چھی مُورئے للوُن نار' کافی مشہور تھی اور آج بھی اسے مختلف ترنم میں گایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی نظم عید آئی رسرس، عیدگاہ وسوائے، رندہ پوشہ مال گندنئے درائی لُولُو بھی لوگوں کا کافی پسندیدہ ہے۔

موجودہ شعراء کہتے ہیں کہ رسول میر کی شاعری میں یقیناً بھرپور شاعرانہ کلام اور سریلی دھنوں کی مٹھاس ہے۔ ان کی شاعری ارض پر غالب آنے والی حقیقی روایات اور ثقافت کا ایک لمس دیتی ہے، ان کی شاعری کے الفاظ کا انتخاب نہایت عمدہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رسول میر جب لڑکپن میں تھے تو انہیں فارسی اور عربی سیکھنے کے لیے اپنے گاؤں کے ایک مکتب میں بھیجا گیا۔ جہاں پر وہ ایک مقامی لڑکی کے عشق میں دیوانہ ہو گیے لیکن لڑکی کے والدین کے اعتراض سے رسول میر کی شادی اُس لڑکی سے نہ ہوسکی۔

یہ بھی پڑھیں: محمود گامی نے کشمیری زبان و ادب کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں

رسول میر کا دل و دماغ شاعرانہ جنون سے لبریز تھا، محبت میں چوٹ کھانے کے بعد رسول میر جدائی اور غم کے سبب چاندنی راتوں میں گھومتے تھے اور شاعرانہ انداز میں گنگناتے تھے۔ رسول میر کی کئی غزلیں ان کے محبت کی تڑپ کو ظاہر کرتی ہیں۔ رسول میر کی طرح انگلینڈ کے رہنے والے معروف انگریزی شاعر جان کیٹس کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا، یہی وجہ ہے کہ رسول میر کو جان کیٹس بھی کہا جاتا ہے۔

Last Updated : Mar 5, 2024, 6:20 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details