اردو

urdu

ساحر لدھیانوی: میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں، وہ تبسم وہ تکلم تری عادت ہی نہ ہو - Sahir Ludhianvi famous poetry

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 21, 2024, 2:03 PM IST

Updated : Aug 22, 2024, 8:27 AM IST

ترقی پسند تحریک کے مشہور شاعرساحر لدھیانوی کی مشہور نظم 'ہراس' پیش خدمت ہے۔ اس نظم کے دو مصرعے 'میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں، وہ تبسم وہ تکلم تری عادت ہی نہ ہو' زبان زد عام و خاص ہیں لیکن یہ پوری نظم ہی لاجواب ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔۔۔

ساحر لدھیانوی کی مشہور نظم ہراس
ساحر لدھیانوی کی مشہور نظم ہراس (ETV Bharat)

ساحر لدھیانوی کی نظم 'ہراس' ملاحظہ کیجیے (ETV Bharat)

حیدرآباد (نیوز ڈیسک): ترقی پسند نظریات کے ترجمان شاعر ساحر لدھیانوی کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ ان کی متعدد غزلوں، نظموں اور نغموں نے شہریت اور مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا۔ انہیں میں سے ایک مشہور زمانہ نظم 'ہراس' پیش خدمت ہے:

تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی وہ ہلکی سی لکیر
میرے تخیل میں رہ رہ کے جھلک اٹھتی ہے
یوں اچانک ترے عارض کا خیال آتا ہے
جیسے ظلمت میں کوئی شمع بھڑک اٹھتی ہے

تیرے پیراہن رنگیں کی جنوں خیز مہک
خواب بن بن کے مرے ذہن میں لہراتی ہے
رات کی سرد خموشی میں ہر اک جھونکے سے
تیرے انفاس ترے جسم کی آنچ آتی ہے

میں سلگتے ہوئے رازوں کو عیاں تو کر دوں
لیکن ان رازوں کی تشہیر سے جی ڈرتا ہے
رات کے خواب اجالے میں بیاں تو کر دوں
ان حسیں خوابوں کی تعبیر سے جی ڈرتا ہے

تیری سانسوں کی تھکن تیری نگاہوں کا سکوت
در حقیقت کوئی رنگین شرارت ہی نہ ہو
میں جسے پیار کا انداز سمجھ بیٹھا ہوں
وہ تبسم وہ تکلم تری عادت ہی نہ ہو

سوچتا ہوں کہ تجھے مل کے میں جس سوچ میں ہوں
پہلے اس سوچ کا مقسوم سمجھ لوں تو کہوں
میں ترے شہر میں انجان ہوں پردیسی ہوں
تیرے الطاف کا مفہوم سمجھ لوں تو کہوں

کہیں ایسا نہ ہو پاؤں مرے تھرا جائیں
اور تری مرمریں بانہوں کا سہارا نہ ملے
اشک بہتے رہیں خاموش سیہ راتوں میں
اور ترے ریشمی آنچل کا کنارا نہ ملے

مشکل الفاظ کے معانی

تبسم: مسکراہٹ

تخیل: خیال، تصور

عارض: گال، رخسار

پیراہن: لباس، کپڑا

جنوں خیز: جنون پیدا کرنے والا، دیوانگی پیدا کرنے والا

تکلم: بات چیت، بول چال

Last Updated : Aug 22, 2024, 8:27 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details