اردو

urdu

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 5, 2024, 7:49 PM IST

ETV Bharat / literature

ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے: میر تقی میر - Mir Taqi Mir

میر تقی میر کی پیدائش سنہ 1723 میں آگرا میں ہوئی تھی جب کہ ان کی وفات 20 ستمبر سنہ 1810 میں لکھنؤ میں ہوئی۔ انہوں نے کم و بیش 18 ہزار اشعار کہے ہیں۔ ان کی شاعری کا انداز ان اشعار سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے' ملاحظہ فرمائیں...

Mir Taqi Mir
میر تقی میر (Photo: Etv Bharat)

حیدرآباد:میر تقی میر کا شمار اردو کے ان شعراء میں کیا جاتا ہے جنہوں نے اردو شاعری کا آغاز کیا۔ ان سے پہلے اکثر شعراء فارسی میں اپنا کلام پیش کیا کرتے تھے۔ تاہم میر تقی میر نے اپنا کلام اردو زبان میں پیش کرنا بہتر سمجھا اور 6 دیوانوں پر مشتمل اپنا کلام اردو کے چاہنے والوں کے لیے چھوڑ گئے۔

ان کی شاعری میں غم کا احساس زیادہ نظر آتا ہے۔ ہو بھی کیوں نہ آخر انہوں نے دہلی کو اپنی آنکھوں سے لٹتے ہوئے دیکھا، قتل و غارت غری دیکھی، شہر کو اجڑتے ہوئے دیکھا۔ اسی لیے ان کی شاعری میں غم کا عنصر نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ میر تقی میر کی عظمت اس بات سے بھی لگائی جا سکتی ہے کہ انہیں خدائے سخن کہا جاتا ہے، لیکن افسوس اس بات کا بھی ہے کہ انہیں آج بھلا دیا گیا ہے۔

میر تقی میر کی عظمت اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ جب ایک مراٹھی زبان کے شاعر کو گیان پیٹھ آوارڈ سے نوازا گیا تو اس دوران انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ لوگ فرینچ اور انگریزی زبان کے شاعروں کو کیوں پڑھتے ہیں جب کہ ہمارے پاس تو میر تقی میر موجود ہیں۔

میر تقی میر کی پیدائش سنہ 1723 میں آگرا میں ہوئی تھی جب کہ ان کی وفات 20 ستمبر سنہ 1810 میں لکھنؤ میں ہوئی۔ انہوں نے کم و بیش 18 ہزار اشعار کہے ہیں۔ ان کی شاعری کا انداز ان اشعار سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ آئیے آج کے شعر و ادب میں ان کی مشہور زمانہ غزل 'ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے' ملاحظہ فرمائیں...

ہم ہوئے تم ہوئے کہ میرؔ ہوئے

اس کی زلفوں کے سب اسیر ہوئے

جن کی خاطر کی استخواں شکنی

سو ہم ان کے نشان تیر ہوئے

نہیں آتے کسو کی آنکھوں میں

ہو کے عاشق بہت حقیر ہوئے

آگے یہ بے ادائیاں کب تھیں

ان دنوں تم بہت شریر ہوئے

اپنے روتے ہی روتے صحرا کے

گوشے گوشے میں آب گیر ہوئے

ایسی ہستی عدم میں داخل ہے

نے جواں ہم نہ طفل شیر ہوئے

ایک دم تھی نمود بود اپنی

یا سفیدی کی یا اخیر ہوئے

یعنی مانند صبح دنیا میں

ہم جو پیدا ہوئے سو پیر ہوئے

مت مل اہل دول کے لڑکوں سے

میرؔ جی ان سے مل فقیر ہوئے

ABOUT THE AUTHOR

...view details