بھوپال: میں رات کو گھر میں سب کے سونے کے بعد چپکے سے لکھا کرتی تھی۔ شاعری کرنا میرے لیے اتنا آسان نہیں تھا۔ کچھ الفاظ ایسے ہوتے ہیں جن پر اگر کوئی شعر استعمال کیا جائے تو معاشرہ حیرت سے ان کی طرف دیکھتا ہے۔ اگر کوئی عورت محبت پر کوئی نظم لکھے تو معاشرے کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والے بھی سوچیں گے کہ یہ شاعری کس کی محبت میں لکھی جا رہی ہے۔ بوسہ پر شعر کہنا ہنگامہ کا باعث بن جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مصر کی رہنے والی عرب کی پہلی اردو شاعرہ ڈاکٹر ولاء جمال بتاتی ہیں کہ عربی سے آگے نکل کر اردو زبان میں جانا اور پھر شاعری لکھنا ان کے لیے کتنا مشکل سفر تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ میری شاعری کی وجہ بھارت ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ پہلی بار بھارت آئی تھیں جس کے بعد ان میں شاعری لکھنے کی ہمت ہوئی اور میں نے پہلی نظم لکھی جس کا نام جادو تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے یہ نظم بھارت کے جادو پر ہی لکھی تھی۔ جو مجھ پر سوار تھا۔
رات کو چپکے سے بوسے پر لکھا تو ہنگامہ ہوا: اردو شاعری کا سفر ولاء کے لیے اتنا آسان نہیں تھا۔ عربی زبان ہونے کے بعد اردو زبان میں لکھنا۔ وہ بھی شاعری اور شاعری بھی محبت کے بارے میں۔
ولاء کا کہنا ہے کہ میں شادی شدہ ہوں، شروع میں میرے شوہر کے ساتھ بہت لڑائی ہوتی تھی، اس بات پر جھگڑا ہوا کہ میں شاعری کو وقت دیتی ہوں، پھر اس بات پر بھی مسئلہ تھا کہ میں کیوں لکھتی ہوں۔ لکھنے کے بارے میں اگر آپ یہ سوال کریں گے تو ایک عورت یہ کرنے کی ہمت کیسے کر سکتی ہے لیکن ایک وقت تھا کہ میں اردو کتابیں چھپ کر پڑھا کرتی تھی۔