اردو

urdu

جموں کشمیر میں عسکری حملوں میں پاکستانی فوج ملوث، سابق ڈی جی پی کا دعویٰ - terror attacks in Jammu Kashmir

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 29, 2024, 1:14 PM IST

جموں خطے میں بڑھتے ہوئے جنگجو حملوں پر بات کرتے ہوئے پولیس کے سابق ڈائریکٹر جنرل شیش پال وید نے کہا کہ پاکستانی فوج اپنے خصوصی مسلح گروپ کے اسپیشل سروس گروپ کمانڈوز اور خصوصی کمانڈوز کی 2 بٹالین کے ساتھ جموں کشمیر میں داخل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کسی بھی عمل کا فوری جواب دیا جائے گا۔

سابق ڈی جی پی کا دعویٰ
سابق ڈی جی پی کا دعویٰ (Etv Bharat)

جموں: جموں و کشمیر کے جموں خطے میں بڑھتے ہوئے جنگجو حملوں کے درمیان، پولیس کے سابق ڈائریکٹر جنرل شیش پال وید نے پیر کو دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج اپنے خصوصی مسلح گروپ کے اسپیشل سروس گروپ (ایس ایس جی) کمانڈوز اور خصوصی کمانڈوز کی 2 بٹالین کے ساتھ جموں کشمیر میں داخل ہوئی ہے۔ جموں کشمیر پولیس کے سابق ڈی جی پی نے ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں یہ دعویٰ کیا۔

سابق ڈی جی پی ایس پی وید نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ اطلاعات کے مطابق جموں خطے میں حالیہ حملوں کے پیچھے پاکستانی فوج کے اعلیٰ کمانڈروں کا ہاتھ ہے۔ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ یہ حملے کس طرح سے کیے جا رہے ہیں۔ کیونکہ ماضی میں بھی پاکستان اس طرح کے حملے کرتا آیا ہے۔

سابق ڈی جی پی ایس پی وید نے مزید کہا کہ یہ پاکستان کا ایک جنگی عمل ہے اور بھارت اس کے کسی بھی عمل کا جارحانہ جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ اس سے پہلے بھی بھارت پاکستان کی اس طرح کی حرکات کا جواب دے چکا ہے۔ اب بھارت اور برداشت نہیں کرے گا اور وقت آنے پر جواب دے گا۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وید نے ان دعوؤں کی اس سے قبل بھی تردید کی تھی کہ بڑھتے ہوئے عسکریت پسندوں کے حملے سیکورٹی کی خرابی کی وجہ سے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ ایک سیکورٹی کوتاہی ہے کہ عسکریت پسند جموں صوبے میں سرگرم ہیں درحقیقت سچائی اس کے برعکس ہے۔ جموں خطے کی صورت حال کو کمزور سمجھنا غلط ہے، خاص طور پر آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اور وادی کشمیر میں آپریشن مکمل ہونے کے بعد ان عسکریت پسندوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ یہ عسکریت پسند پلوامہ حملے کے بعد کوئی بڑی کارروائی کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ واضعے رہے کہ سابق ڈی جی پی نے ای ٹی وی بھارت کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے یہ بات کہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details