نئی دہلی: وقف ترمیمی بل 2024 کا جائزہ لے رہی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو 18 ستمبر تک ملک بھر سے ای میل کے ذریعے صرف 91 لاکھ 78 ہزار سے زیادہ تجاویز موصول ہوئی ہیں۔ ایسے میں مسلم اور سماجی تنظیموں کا دعویٰ تھا کہ وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں چلائی گئی آن لائن مہم سے 4 کروڑ سے زائد ای میل جے پی سی کو روانہ کیے گئے۔ لیکن 18 ستمبر تک صرف 91 لاکھ ای میل موصول ہونا تشویش کا باعث ہو سکتا ہے۔ واضح رہے ان 91 لاکھ ای میلز میں وہ ای میل بھی شامل ہیں جو وقف ترمیمی بل کی حمایت میں بھیجے گئے ہیں۔
حالانکہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان میلز کے لیے ان باکس کی گنجائش بھی بڑھا دی گئی ہے اور مانیٹرنگ ٹیم میلز کا ریکارڈ محفوظ کرنے کے بعد ان باکس کو مسلسل خالی کر رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فی الحال 15 ملازمین ای میل کی نگرانی کر رہے ہیں، لیکن اب جے پی سی نے لوک سبھا اسپیکر سے مزید عملے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ ای میلز کا تیزی سے بغور مطالعہ کیا جا سکے۔ اور اس سے متعلق رپورٹیں جلد از جلد بھیجی جا سکے۔ ذرائع کے مطابق جے پی سی کو ای میل کے ذریعے موصول ہونے والی تجاویز میں سے صرف 12801 ای میل اٹیچمنٹ کے ساتھ آئے ہیں اور 75650 ای میل اسپام فولڈر میں آئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق بہت سی ای میلز کامیابی سے نہیں پہنچ پائے۔ اس کی وجوہات تکنیکی خرابی، غلط ای میل ایڈریس سے لے کر پیغامات کو مسدود کرنے والے اسپام فلٹرز بتائے جا رہے ہیں۔ تو ایسے میں سوال لازمی ہے کہ جو ای میل ڈیلیور نہیں ہو پائے کیا انھیں تسلیم کیا جائے گا۔ ایک اندازے کے مطابق 6 کروڑ ای میل روانہ کئے گئے ہیں لیکن جے پی سی کے اعداد وشمار صرف 91 لاکھ 78 ہزار ہیں۔
واضح رہے 19 ستمبر کو ہوئی جے پی سی کی میٹنگ میں اسٹیک ہولڈرز کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیا گیا تھا جس میں پسماندہ مسلم محاذ نے بل کی حمایت کی تھی۔ جبکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ترمیمی بل کی سختی سے مخالفت کی تھی۔ وہیں ماہر قانون فیضان مصطفیٰ نے بل کے حوالے سے جے پی سی کے سامنے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے بل کی کئی دفعات بشمول وقف از صارف اور وقف ٹریبونل کی حمایت کی تھی، لیکن انہوں نے ڈی ایم کو تمام اختیارات دینے سمیت دیگر کئی دفعات کو بھی غلط قرار دیا۔ پروفیسر فیضان مصطفیٰ نے حکومت کو سب کی رضامندی کی بنیاد پر آگے بڑھنے کا مشورہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: