سرینگر: پیپلز کانفرنس کے سربراہ اور رکن اسمبلی سجاد لون نے نیشنل کانفرنس کی طرف سے خصوصی درجے کی بحالی کے لئے پیش کردہ قرار داد کو ایک کمزور قرار داد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جماعت کو ہماری قرارداد کی تائید کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ’اگر نیشنل کانفرنس اسمبلی میں پیش کی جانی والی ہماری قرار داد کی تائید نہیں کرتی ہے تو اسمبلی میں ہو رہی ہنگامہ آرائی ایک فکسڈ میچ ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ گرچہ 2024 کی اسمبلی کے اختیارات کم ہیں لیکن 2019 کے تناظر میں یہ ایک انتہائی مضبوط ادارہ ہے جو لوگوں کی مرضی کی نمائندگی کرتا ہے۔موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو یہاں اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
نیشنل کانفرنس کو ہماری قرارداد کی تائید کرنی چاہئے: سجاد لون (Etv Bharat)
قبل ازیں پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس اور عوامی اتحاد پارٹی نے اسمبلی میں دفعہ370 اور 35 اے کی بحالی کے متعلق ایک مشترکہ قرار داد پیش کی۔انہوں نے کہا ’اسمبلی میں ایک کمزور قرار داد پیش کی جاتی ہے جو جموں وکشمیر کے لوگوں کی توہین اور ان کے ساتھ دھوکہ دہی ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’اسمبلی میں بی جے پی شور کرنا بند کرتی ہے تو نیشنل کانفرنس شور کرنا شروع کرتی ہے یہ کیا فکسڈ میچ ہے اگر یہ فکسڈ میچ نہیں ہے تو نیشنل کانفرنس ہماری قرار داد کی تائید کرے‘۔
انہوں نے کہاکہ ’اگر نیشنل کانفرنس ہماری قرار داد کی تائید کرتی ہے تو ہم ان سے فکسڈ میچ کہنے پر معافی مانگیں گے‘۔سجاد لون نے کہا: ’ہم نے مشترکہ طور پر ایک قرار دا پیش کی جس کا ہم نے عوامی قرار داد نام رکھا اس قرار داد میں لفظوں کی کوئی ہیر پھیر نہیں ہے‘۔انہوں نے کہا: ’ہمارا واضح مطالبہ ہے کہ دفعہ370 اور 35 اے کو بحال کیا جائے اور ریاستی درجے کو واپس دیا جائے نیز ہم جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ کو مسترد کرتے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا: ’ہم نے نیشنل کانفرنس کے قرار داد کی جلدی میں تائید کی لیکن بعد میں نے جب اس کو پڑھا تو ایسا سوچا کہ جو ہم سے چھین لیا گیا کیا اس کے لئے ایسی قرار داد پیش کرنا تھی‘۔انہوں کہا کہ نیشنل کانفرنس یا تو ہماری قرار داد کی تائید کرے یا اس قرار داد کو پاس کرے کیونکہ ان کے پاس اراکین کی اکثریت ہے۔ان کہنا تھا: ’اگر نیشنل کانفرنس نے ایسا نہیں کیا تو یہ فکسڈ میچ ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں:کشمیر اسمبلی میں قرارداد پر ہاتھا پائی، اراکین نے لگائے اللہ اکبر اور جے شری رام کے نعرے
سجاد لون نے کہا کہ گرچہ 2024 کی اسمبلی کے اختیارات کم ہیں لیکن 2019 کے تناظر میں یہ ایک انتہائی مضبوط ادارہ ہے جو لوگوں کی مرضی کی نمائندگی کرتا ہے۔انہوں نے کہا: ’میں اسپیکر سے ایک بات بولنا چاہتا ہوں کہ ہم صرف پانچ اراکین ہیں لیکن ہمیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے‘۔ان کا کہنا تھا: ’جب ہم نے آج اسمبلی میں مشترکہ قرار داد پیش کی تو اس کے پانچ منٹ بعد ہی ہائوس کو ملتوی کر دیا گیا‘۔مسٹر لون نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان کی قرار داد کو سوشل میڈیا پر تائید کریں۔