اننت ناگ (جموں کشمیر) : جنوبی کشمیر کا اننت ناگ ضلع لا تعداد قدرتی چشموں سے مالا مال ہے جس کی وجہ سے اس ضلع کو ’’دی لینڈ آف سپرنگس‘‘ (The Land of Springs) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ضلع کے آبی ذخائر خاص کر صاف و شفاف قدرتی چشمے نایاب مچھلیوں کی افزائش میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔
محکمہ فشریز جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کی نوجوان تعلیم یافتہ لڑکیوں کو فلیگ شپ اسکیم (PMMSY) پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا کے تحت ٹراؤٹ فش فارم قائم کرنے کی ترغیب دینے کے لیے مکمل تعاون کر رہا ہے۔ محکمہ نے ضلع میں سینکڑوں نجی ٹراؤٹ فش فارم قائم کئے ہیں جن میں نوجوان لڑکیوں کی ایک خاصی تعداد بھی موجود ہے جو ٹراؤٹ مچھلی پالن کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ اور زمینی سطح پر اس قدم کے قابل ذکر اور ٹھوس نتائج سامنے آرہے ہیں۔
اسی سلسلہ کی ایک کڑی کے تحت ایک ایسے وقت میں جب نوجوان سرکاری ملازمتوں کے لیے ترس رہے ہیں، جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے نمبل علاقے کی دو پڑھی لکھی نوجوان بہنوں - سمیرا اور عالیہ - نے ٹراؤٹ فش فارم قائم کرکے نہ صرف خود کے لیے نان شبینہ کا بہتر انتظام کیا ہے بلکہ کئی دیگر افراد کو بھی روزگار فراہم کر رہی ہیں۔ یہ اننت ناگ ضلع میں اپنی نوعیت کا پہلا نجی رینبو ٹراؤٹ فارم ہے جسے دو نوجوان تعلیم یافتہ بہنیں چلا رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سمیرہ اور عالیہ نے بتایا کہ ’’ہم نوکری کی تلاش میں تھے لیکن روزگار ملنا مشکل تھا کیونکہ بے روزگاری عروج پر ہے۔ ہمارے پاس زمین موجود تھی اور قدرتی پانی کا بھی انتظام تھا تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’ فشریز محکمہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ہماری مدد کی اور ایک ریس وے پر مشتمل فش فارم فراہم کیا۔ ہمارا کاروبار ٹھیک چل رہا ہے اور ہم خوش ہیں۔‘‘
سمیرا نے ایم اے کی ڈگری حاصل کی ہے اور عالیہ نے آرٹس میں بیچلرز ڈگری۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد دونوں بہنوں نے پرائیویٹ یا سرکاری نوکریوں کا تعاقب کرنے کے بجائے خود روزگار کمانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے سنہ 2020 میں ایک ریس وے کے ساتھ فش فارم کا آغاز کیا، محنت اور لگن سے آج ان کا فارم 2 کنال اراضی پر پھیلا ہوا ہے اور چار ریس ویز تک پہنچ گیا ہے۔ فارم سے سالانہ تقریباً 20 کونٹل ٹراؤٹ مچھلیوں کی پیداوار ہوتی ہے۔ سمیرہ اور عالیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس منصوبے کی مزید ترقی کے لیے ایک اور ریس وے اور ایک فیڈ مل قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
دونوں بہنوں کا کہنا ہے کہ فش فارم قائم کرنے میں، دونوں بہنوں کو محکمہ ماہی پروری اور خاندان کے افراد سے بھی مکمل تعاون حاصل رہا۔ سمیرا اور عالیہ کا مزید کہنا ہے کہ ’’ہم ان تمام پڑھی لکھی بے روزگار لڑکیوں کو پیغام دینا چاہتی ہیں جو گھر بیٹھے نوکری کی تلاش میں ہیں، کہ وہ اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں اور مختلف سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھائیں، اور اپنے لئے خود روزگار کمانے کی پہل شروع کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیری ٹراوٹ مچھلی: تاریخی ورثہ اور صنعت سے عالمی شہرت تک کا سفر