سرینگر:مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے لیے 59,363 کروڑ روپے کا عبوری بجٹ پیش کیا ہے، جبکہ اگلے مالی سال کے بجٹ کا تخمینہ 1,18,728 کروڑ روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں مالی سال2024-25 کیلئے مجوزہ ’ووٹ آن اکاونٹ‘ کے سلسلے میں کل وصولیوں کا تخمینہ 59,363 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، اس میں ا یڈوانس طریقوں اور ذرائع کو چھوڑ کر 16568 کروڑ شامل نہیں ہیں۔
مالی سال 2024-25 کیلئے ”ووٹ آن اکاونٹ“ کے سلسلے میں ان رسیدوں میں 48,930 کروڑ روپے بطور محصول وصولی اور 10,434 کروڑ روپے کیپٹل رسید کے طور پر شامل ہیں۔ دستاویز کے مطابق، 2024-25 کے لیے مجوزہ ”ووٹ آن اکاونٹ“ کے سلسلے میں کل مجموعی وصولیوں کا تخمینہ 75,932 کروڑ روپے ہے، جس میں 16,568کروڑ روپے کے پیشگی طریقوں اور ذرائع کی فراہمی بھی شامل ہے۔
بجٹ پر اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس بجٹ پر خاص امیدیں نہیں رکھنی چاہئے، کیوں کہ جون میں نئی حکومت بننے کے بعد نیا بجٹ پیش کیا جائے گا۔‘‘ تاہم حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹٰ (بی جے پی) نے اس بجٹ کو سراہتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’’اس بجٹ سے جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی میں اضافہ ہوگا۔‘‘
نیشنل کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ تنویر صادق نے کہا کہ جموں کشمیر کی عوام کو اس بجٹ سے کافی امیدیں وابستہ تھیں، لیکن بجٹ پیش ہونے کے بعد لوگ مایوس ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جموں کشمیر میں بڑھتی بے روزگاری اور مہنگائی کو کم کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے جبکہ عام شہری یا غریبوں کے لئے بھی اس بجٹ میں کچھ خاص اعلان یا رعایت نہیں ہے۔