اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

عام لوگوں کا جموں و کشمیر میں انتخابات کرانے کا مطالبہ - بیروکریسی کشمیر

Elections In Kashmir جموں کشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات نو برس قبل یعنی 2014 میں ہوئے تھے۔ 19 جون 2018 کو سابق ریاست میں اس وقت صدر راج نافذ کیا گیا جب بی جے پی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی قیادت والی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کی اور اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعلی کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔اس وقت کے گورنر سیتہ پال ملک نے بعد میں اسمبلی کو برخاست کردیا۔جموں وکشمیر میں اب اسمبلی انتخاب کب ہوں گے اس پر سبھی کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔

عام لوگوں کا جموں و کشمیر میں انتکابات کرانے کا مطالبہ
عام لوگوں کا جموں و کشمیر میں انتکابات کرانے کا مطالبہ

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 20, 2024, 1:56 PM IST

Updated : Jan 20, 2024, 8:49 PM IST

عام لوگوں کا جموں و کشمیر میں انتخابات کرانے کا مطالبہ

کوکرناگ:جمہوریت ایک ایسی طرز حکومت ہے، جسے آسان الفاظ میں عوام کی حکومت کہا جاتا ہے، ایسے طرز حکمرانی میں تمام فیصلے عوامی نمائندے کرتے ہیں۔ جموں کشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات نو برس قبل یعنی 2014 میں ہوئے تھے۔ 19 جون 2018 کو سابق ریاست میں اس وقت صدر راج نافذ کیا گیا جب بی جے پی نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی کی قیادت والی مخلوط حکومت سے علیحدگی اختیار کی اور اسمبلی میں اکثریت نہ ہونے کی صورت میں وزیر اعلی کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا اور اس وقت کے گورنر سیتہ پال ملک نے بعد میں اسمبلی کو برخاست کردیا۔جموں وکشمیر میں اب اسمبلی انتخاب کب ہوں گے اس پر سبھی کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔
حال ہی میں سپریم کورٹ آف انڈیا نے مرکزی حکومت کو 30 سمبر تک جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرانے کی ہدایت دی، وہیں دوسری جانب یہاں کے لوگ بھی گہار لگا رہے ہیں کہ جموں وکشمیر میں جمہوری نظام کو بحال کیا جائے اور جلد سے جلد الیکشن کرائیں جائیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں گزشتہ کئی برسوں سے الیکشن نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کسی حلقے میں لوگ اپنے نمائندے کو چنتے ہیں،محض اس غرض سے لوگ اپنے نمائندے کا انتخاب کرتے ہیں، تاکہ لوگوں کے چھوٹے یا بڑے مشکلات کا ازالہ ممکن ہو سکے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ گرچہ جموں و کشمیر میں فلحال لیفٹیننٹ گورنر کی سرکار قائم ہے، تاہم جب بھی کوئی مسائل کسی دفتر جا کر اپنی مشکلات کا ازالہ کرنے کی غرض سے چکر لگاتے ہے تو اُنہیں یقین دہانی کے سوائے کچھ اور حاصل نہیں ہوتا۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی کسی علاقے میں کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو لوگوں کو اُن مشکلات سے نجات دلانے میں چنندہ نمائندے ہی ان کو راحت دلانے میں اپنا رول نبھاتے ہیں۔ ان کے مطابق عام لوگ عوامی نمائندے کے زیادہ قریب ہوتے ہیں، کیونکہ ایک عام انسان اور حلقے کے نمائندے کے بیچ کافی وابستگی ہوتی ہے، جب ایک عام شہری اپنے مسئلہ کو لے کر کسی آفیسر یا بیوروکریٹ سے ملنے کی غرض سے جاتا ہے تو لوگوں کے مسائل کا حل اُتنی جلدی ممکن نہیں ہو پاتا جتنا لوگ توقع کرتے ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ عوامی نمائندوں اور عوام کے بیچ ایک مضبوط رشتہ اسی بات پر ٹکا ہوتا ہے کہ دنوں ایک دوسرے قریب ہوتے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی یہاں الیکشن منعقد کرائیں جائیں گے، چاہیے بی ڈی سی انتخابات ہوں، پنچ یا سرپنچوں کے انتخابات ہوں حکومت کو ایک معیار کے تحت صرف ایسے افراد کو علاقے کی نمائندگی کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے جو پڑھا لکھا ہو۔انہوں نے کہا کہ ان پڑھ افراد کو عوامی نمائندہ بنانا اُن پڑھے لکھے نوجوانوں سے ناانصافی ہوگی، جو پڑھ لکھ کر دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے سامنے ماضی میں ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جہاں ایک پنچ یا سرپنچ کو اپنا نام تک لکھنا نہیں آیا، تو ایسے میں اُن ان پڑھ نمائندوں سے کیا توقعات کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ جموں کشمیر میں جلد سے جلد الیکشن منعقد کرائیں جائیں تاکہ یہاں عوامی حکومت قائم ہو جس سے یہاں کا جمہوری نظام بحال ہو۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر اسمبلی انتخابات پر غیر یقینی صورتحال برقرار

واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں 9 جنوری پنچایتوں و بلاک ڈیولپمنٹ کونسلوں کی پانچ سالہ میعادختم ہوئی جس کے یو ٹی کے تمام سرپنچوں ،پنچوں کے اختیارات ختم ہوئے ہے۔

Last Updated : Jan 20, 2024, 8:49 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details